ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2015 |
اكستان |
|
کرکے پیے گا اور گلے سے اُس کو وہ آسانی سے اُتار نہ سکے گا اور ہر طرف سے اُس پر موت کی آمد ہوگی اور وہ مرے گا بھی نہیں اور اُس کو سخت عذاب کا سامنا ہوگا۔ '' اور سورۂ نساء میں اِرشاد ہے : ( اِنَّ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا بِاٰیٰتِنَاسَوْفَ نُصْلِیْھِمْ نَارًا ط کُلَّمَا نَضِجَتْ جُلُوْدُھُمْ بَدَّلْنٰھُمْ جُلُوْدًا غَیْرَھَا لِیَذُوْقُوا الْعَذَابَ) (سُورة النساء : ٥٦ ) ''جو لوگ ہماری آیتوں اور حکموں کے منکر ہیں ہم اُن کو ضرور دوزخ کی آگ میں ڈالیں گے، جب اُن کی کھالیں جل بُھن جائیں گی اور پک جائیں گی تو ہم اُن کی جگہ اور کھالیں بدل دیں گے تاکہ وہ عذاب کا مزہ پوری طرح چکھیں۔ '' قرآنِ مجید کی سینکڑوں آیتوں میں دوزخ کے دردناک عذاب کی اِس سے بہت زیادہ تفصیلات بیان کی گئی ہیں، ہم یہاں اِن ہی چند آیتوں پربس کرتے ہیں۔ اَب جنت اور دوزخ کے متعلق چند حدیثیں بھی سن لیجیے، ایک حدیث میں ہے رسول اللہ ۖ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کا اِرشاد ہے : ''میں نے اپنے نیک بندوں کے لیے (جنت میں) وہ چیزیں تیار کی ہیں جن کو نہ کسی آنکھ نے دیکھا ہے نہ کسی کان نے سنا ہے اور نہ کسی اِنسان کے دِل میں اُن کا خیال ہی گزرا ہے۔'' بے شک جنتیوں کو جو نفیس اور لذیز کھانے ملیں گے اور جو پھل عطا فرمائے جائیں گے اِسی طرح پینے کی جو نہایت لطیف اور خوشگوار چیزیں ملیں گی اور پہننے کے لیے جو اَعلیٰ درجے کے خوشنما لباس دیے جائیں گے اور جو عالی شان خوبصورت مکانات اور خوش منظر باغیچے عطا ہوں گے اور جنت کی جو حسین و جمیل حوریں دی جائیں گی اور اِن کے سوا بھی لذت و راحت اور لطف و مسرت کے جو اور سامان عطا فرمائے جائیں گے جیسا کہ اِس حدیث میں فرمایا گیا، واقعہ یہی ہے کہ بس اللہ ہی اُن کو جانتا ہے اَلبتہ ہمارا سب پر اِیمان ہے ۔