Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 1 - یونیکوڈ

99 - 493
تراہ الحامل وما تراہ المرأة فی حال ولادتھا قبل خروج الولد استحاضة ]١١٦[(١٩) واقل النفاس لا حد لہ واکثرہ اربعون یوما ومازاد علی ذلک فھو استحاضة ]١١٧[(٢٠) واذا تجاوز الدم علی الاربعین وقد کانت ھذہ المرأة ولدت قبل ذلک ولھا عادة فی النفاس ردت الی ایام عادتھا وان لم یکن لھا عادة فنفاسھا اربعون یوما 

خالی رحم سے نکلتا ہے اور یہاں رحم بچہ سے بھرا ہوا ہے(٢) حیض کی جھلیاں کٹ کٹ کر اگر تی ہیں تو حیض ہوتا ہے اور بچہ کی حالت میں بچہ کا آنول جھلیوں کے ساتھ چپکا ہوتا ہے اس لئے جھلیاں نہیں کٹ سکے گی اس لئے وہ حیض کا خون نہیں ہے۔اسی طرح بچہ کی وجہ سے رحم کا منہ بند ہے اس لئے نہ حیض آ سکتا ہے اور نہ نفاس۔ اس لئے وہ استحاضہ کا خون ہے۔  
فائدہ  امام شافعی اس کو حیض قرار دیتے ہیں
 ]١١٦[(١٩)نفاس کی کم سے کم مدت کے لئے کوئی حد نہیں ہے اور اس کی زیادہ مدت چالیس دن ہیں اور جو اس سے زیادہ ہو وہ استحاضہ ہے۔  
وجہ  حدیث میں ہے  عن ام سلمة قالت کانت النفساء تجلس علی عھد رسول اللہ ۖ اربعین یوما  (الف) ( ترمذی شریف، باب ماجاء فی کم تمکث النفساء ص ٣٥ نمبر ١٣٩)اور ابو داؤد شریف کی روایت میں یہ جملہ زیادہ ہے۔  لا یأمر ھا النبی ۖ بقضاء صلواة النفاس (ب) (ابوداؤد شریف، باب ماجاء فی وقت النفساء ص٤٩ نمبر ٣١٢) ان احادیث سے معلوم ہوا کہ نفاس کی زیادہ سے زیادہ مدت چالیس دن ہے ۔اس کے بعد جو خون آئے گا وہ استحاضہ ہوگا۔اور کم کی کوئی حد نہیں ہے۔ اس کی دلیل یہ حدیث ہے ۔ عن انس قال قال رسول اللہ ۖ وقت النفاس اربعون یوما الا ان تری الطہر قبل ذلک (ج) (دار قطنی ، کتاب الحیض ،حدیث نمبر ٨٤١ترمذی شریف حدیث نمبر١٣٩) الا ان تری الطہر قبل ذلک سے معلوم ہوا کہ چالیس دن سے پہلے خون بند ہو جائے یو چاہے چند گھنٹے کے بعد خون بند ہو جائے عورت پاک ہو جائے گی۔
]١١٧[(٢٠)نفاس کا خون چالیس دن سے تجاوز کر جائے حالانکہ یہ عورت اس سے پہلے بچہ جن چکی تھی اور اس کے لئے نفاس میں عادت تھی تو نفاس کا خون لوٹایا جائے گا اس کی عادت کی طرف۔اور اگر اس کی عادت نہ ہو تو اس کے نفاس کی مدت چالیس دن ہے۔  
تشریح  جس عورت کو پہلے بچہ پیدا ہو چکا ہو اور نفاس کے لئے اس کی ایک عادت ہو مثلا پچیس روز نفاس آتا ہو اب اس کو پچاس روز تک خون آ گیا تو دس روز تو یقینا استحاضہ ہے اس لئے اس دس روز کے ساتھ باقی پندرہ دن بھی استحاضہ شمار کیا جائے گا۔ اور اس کی پہلی عادت کے مطابق پچیس روز ہی نفاس ہوگا۔ کیونکہ چالیس دن کے بعد والے دس دن استحاضہ ہے تو معلوم ہوا کہ پچیس دن کے بعد بھی استحاضہ ہی آیا ہے۔ اور اگر اس عورت کی کوئی عادت نہیں ہے تو حدیث کے مطابق چالیس روز نفاس ہوگا اور باقی دن استحاضہ ہوگا۔عادت کی طرف پھیرنے کی دلیل

حاشیہ  :  (ب) ام سلمہ فرماتی ہیں کہ نفساء عورت حضورۖ کے زمانے میں چالیس دن تک بیٹھتی تھی (نماز نہیں پڑھتی تھی(ب) حضورۖ نفاس کے وقت کی نماز قضا کرنے کا حکم نہیں دیتے تھے (ج) حضورۖ نے نفاس کا وقت چالیس دن متعین کیا ۔مگر یہ کہ اس سے پہلے طہر دیکھ لے (تو پہلے بھی پاک ہو جائے گی)

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 ( کتاب الطھارة ) 35 1
3 ( باب التیمم ) 73 2
4 (باب المسح علی الخفین) 82 2
5 (باب الحیض) 90 2
6 (باب الانجاس) 101 2
7 (کتاب الصلوة) 113 1
8 (باب الاذان) 121 7
9 (باب شروط الصلوة التی تتقدمھا) 127 7
10 (باب صفة الصلوة) 134 7
11 (باب قضاء الفوائت) 192 7
12 (باب الاوقات التی تکرہ فیھا الصلوة) 195 7
13 (باب النوافل) 200 7
14 (باب سجود السھو) 209 7
15 (باب صلوة المریض) 216 7
16 (باب سجود التلاوة) 221 7
17 (باب صلوة المسافر) 226 7
18 (باب صلوة الجمعة) 238 7
19 (باب صلوة العدین ) 250 7
20 ( باب صلوة الکسوف) 259 7
21 ( باب صلوة الاستسقائ) 263 7
22 ( باب قیام شہر رمضان) 265 7
23 (باب صلوة الخوف) 268 7
24 ( باب الجنائز) 273 7
25 ( باب الشہید) 291 7
26 ( باب الصلوة فی الکعبة) 295 7
27 ( کتاب الزکوة) 298 1
28 (باب زکوة الابل ) 303 27
29 (باب صدقة البقر ) 308 27
30 ( باب صدقة الغنم) 312 27
31 ( باب زکوة الخیل) 314 27
32 (باب زکوة الفضة) 322 27
33 ( باب زکوة الذھب ) 325 27
34 ( باب زکوة العروض) 326 27
35 ( باب زکوة الزروع والثمار ) 328 27
36 (باب من یجوز دفع الصدقة الیہ ومن لایجوز) 337 27
37 ( باب صدقة الفطر) 347 27
38 ( کتاب الصوم) 354 1
39 ( باب الاعتکاف) 378 38
40 ( کتاب الحج ) 383 1
41 ( باب القران ) 426 40
42 ( باب التمتع ) 433 40
43 ( باب الجنایات ) 442 40
44 ( باب الاحصار ) 471 40
45 ( باب الفوات ) 478 40
46 ( باب الھدی ) 481 40
Flag Counter