Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 1 - یونیکوڈ

291 - 493
( باب الشہید)
]٤٣٩[(١) الشھید من قتلہ المشرکون او وجد فی المعرکة وبہ اثر الجراحة او قتلہ المسلمون ظلما ولم یجب بقتلہ دیة ]٤٤٠[(٢) فیکفن و یصلی علیہ ولا یغسل 

(  باب الشہید  )
ضروری نوٹ  اس شہید کو غسل نہیں دیا جائے گا جو شہدائے احد کی طرح ہو۔یعنی کافروں نے ظلما قتل کیا ہو اور زخم لگنے کے بعد دنیا سے کوئی فائدہ نہ اٹھایا ہو اور انتقال ہو گیا ہو۔اور اس کے قتل کی وجہ سے دیت،قصاص یا کوئی معاوضہ بھی نہ لیا جا سکا ہو تاکہ مکمل مظلوم ہو کر مرے۔ایسا شہید کامل شہید ہے۔اس کے یہ احکام ہیں جو آگے آرہے ہیں۔
]٤٣٩[(١) شہید (کامل) وہ ہے (١) جس کو مشرکین نے قتل کیا ہو(٢) یا میدان جنگ میں پایا گیا ہو اور اس پر زخم کا اثر ہو (٣) یا مسلمان نے ظلما قتل کیا ہو اور اس کے قتل کی وجہ سے کوئی دیت لازم نہ ہوئی ہو ۔
 تشریح  یہاں شہید کی تین تعریفیں ہیں یا تین قسمیں ہیں جو کامل شہید شمار کئے جاتے ہیں۔ پہلا یہ ہے کہ مشرک نے اس کو قتل کیا ہو۔دوسری شکل یہ ہے کہ مشرک نے مکمل قتل تو نہ کیا ہو لیکن میدان جنگ میں زخمی پایا گیا ہو پھر دنیا سے فائدہ اٹھائے بغیر انتقال ہو گیا ہو ۔میدان جنگ میں پایا جانا دلیل ہے کہ اس کو کفار نے قتل کیا ہے۔تیسری شکل یہ ہے کہ قتل تو مسلمان نے ہی کیا ہے لیکن قتل اس انداز سے کیا ہے کہ اس کی وجہ سے دیت اور مال لازم نہیں آتا ہے بلکہ قصاص لازم آتا ہے۔ اگر دیت اور مال لازم آتا تو دیت لینے کی وجہ سے ظلم میں کمی واقع ہو گئی اس لئے مکمل مظلوم نہیں رہا اور نہ مکمل شہید ہوا اس لئے اس کو غسل دیا جائے گا۔ لیکن اگر دیت لازم نہیں ہوئی ہو تو مال نہ لینے کی وجہ سے مکمل مظلوم ہوا ۔اس لئے اب وہ شہدائے احد کے درجہ میں ہوا اس لئے اس کو غسل نہیں جائیگا۔
]٤٤٠[(٢) پس کفن دیا جائے گا اور نماز پڑھی جائے گی اور غسل نہیں دیا جائے گا۔  
وجہ  کفن دیا جائے گااور غسل نہیں دیا جائے گا اس کی دلیل یہ حدیث ہے  عن جابر قال النبی ۖ ادفنوھم فی دمائھم یعنی یوم احد ولم یغسلھم (الف) بخاری شریف، باب من لم یر غسل الشہید ص ١٧٩ نمبر ١٣٤٦ ابو داؤد شریف ، باب فی الشہید یغسل ج ثانی ص ٩١ نمبر ٣١٣٥) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ شہید کو غسل نہیں دیا جائے گا۔ اسی کے کپڑے کے ساتھ کفن دیکر دفن کیا جائے۔اور جو زیادہ ہو اس کو نکال لیا جائے۔اور جو کم ہو اس کا اضافہ کیا جائے ۔اس کی دلیل یہ حدیث ہے  عن ابن عباس قال امر رسول اللہ ۖ بقتلی احد ان ینزع عنھم الحدید والجلود وان یدفنوا بدمائھم و ثیابھم (ب) (ابو داؤد شریف، باب فی الشہید یغسل ج ثانی ص ٩١ نمبر ٣١٣٤) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ کفن کے لائق جو کپڑے یا چیزیں نہ ہوں ان کو نکال دیئے جائیں اور جو کپڑے کفن کے لائق ہوں وہ ان

حاشیہ  :  (الف) آپۖ نے فرمایا شہیدوں کو اس کے خون میں دفن کرو یعنی جنگ احد کے دن اور ان کو غسل نہیں دیا(ب) آپ ۖ نے احد کے مقتولین کے بارے میں حکم دیا کہ ان سے لوہے کا سامان اور چمڑے کا سامان نکال دو ،اور ان کے خون اور ان کے کپڑوں میں دفن کرو۔

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 ( کتاب الطھارة ) 35 1
3 ( باب التیمم ) 73 2
4 (باب المسح علی الخفین) 82 2
5 (باب الحیض) 90 2
6 (باب الانجاس) 101 2
7 (کتاب الصلوة) 113 1
8 (باب الاذان) 121 7
9 (باب شروط الصلوة التی تتقدمھا) 127 7
10 (باب صفة الصلوة) 134 7
11 (باب قضاء الفوائت) 192 7
12 (باب الاوقات التی تکرہ فیھا الصلوة) 195 7
13 (باب النوافل) 200 7
14 (باب سجود السھو) 209 7
15 (باب صلوة المریض) 216 7
16 (باب سجود التلاوة) 221 7
17 (باب صلوة المسافر) 226 7
18 (باب صلوة الجمعة) 238 7
19 (باب صلوة العدین ) 250 7
20 ( باب صلوة الکسوف) 259 7
21 ( باب صلوة الاستسقائ) 263 7
22 ( باب قیام شہر رمضان) 265 7
23 (باب صلوة الخوف) 268 7
24 ( باب الجنائز) 273 7
25 ( باب الشہید) 291 7
26 ( باب الصلوة فی الکعبة) 295 7
27 ( کتاب الزکوة) 298 1
28 (باب زکوة الابل ) 303 27
29 (باب صدقة البقر ) 308 27
30 ( باب صدقة الغنم) 312 27
31 ( باب زکوة الخیل) 314 27
32 (باب زکوة الفضة) 322 27
33 ( باب زکوة الذھب ) 325 27
34 ( باب زکوة العروض) 326 27
35 ( باب زکوة الزروع والثمار ) 328 27
36 (باب من یجوز دفع الصدقة الیہ ومن لایجوز) 337 27
37 ( باب صدقة الفطر) 347 27
38 ( کتاب الصوم) 354 1
39 ( باب الاعتکاف) 378 38
40 ( کتاب الحج ) 383 1
41 ( باب القران ) 426 40
42 ( باب التمتع ) 433 40
43 ( باب الجنایات ) 442 40
44 ( باب الاحصار ) 471 40
45 ( باب الفوات ) 478 40
46 ( باب الھدی ) 481 40
Flag Counter