( باب الشہید)
]٤٣٩[(١) الشھید من قتلہ المشرکون او وجد فی المعرکة وبہ اثر الجراحة او قتلہ المسلمون ظلما ولم یجب بقتلہ دیة ]٤٤٠[(٢) فیکفن و یصلی علیہ ولا یغسل
( باب الشہید )
ضروری نوٹ اس شہید کو غسل نہیں دیا جائے گا جو شہدائے احد کی طرح ہو۔یعنی کافروں نے ظلما قتل کیا ہو اور زخم لگنے کے بعد دنیا سے کوئی فائدہ نہ اٹھایا ہو اور انتقال ہو گیا ہو۔اور اس کے قتل کی وجہ سے دیت،قصاص یا کوئی معاوضہ بھی نہ لیا جا سکا ہو تاکہ مکمل مظلوم ہو کر مرے۔ایسا شہید کامل شہید ہے۔اس کے یہ احکام ہیں جو آگے آرہے ہیں۔
]٤٣٩[(١) شہید (کامل) وہ ہے (١) جس کو مشرکین نے قتل کیا ہو(٢) یا میدان جنگ میں پایا گیا ہو اور اس پر زخم کا اثر ہو (٣) یا مسلمان نے ظلما قتل کیا ہو اور اس کے قتل کی وجہ سے کوئی دیت لازم نہ ہوئی ہو ۔
تشریح یہاں شہید کی تین تعریفیں ہیں یا تین قسمیں ہیں جو کامل شہید شمار کئے جاتے ہیں۔ پہلا یہ ہے کہ مشرک نے اس کو قتل کیا ہو۔دوسری شکل یہ ہے کہ مشرک نے مکمل قتل تو نہ کیا ہو لیکن میدان جنگ میں زخمی پایا گیا ہو پھر دنیا سے فائدہ اٹھائے بغیر انتقال ہو گیا ہو ۔میدان جنگ میں پایا جانا دلیل ہے کہ اس کو کفار نے قتل کیا ہے۔تیسری شکل یہ ہے کہ قتل تو مسلمان نے ہی کیا ہے لیکن قتل اس انداز سے کیا ہے کہ اس کی وجہ سے دیت اور مال لازم نہیں آتا ہے بلکہ قصاص لازم آتا ہے۔ اگر دیت اور مال لازم آتا تو دیت لینے کی وجہ سے ظلم میں کمی واقع ہو گئی اس لئے مکمل مظلوم نہیں رہا اور نہ مکمل شہید ہوا اس لئے اس کو غسل دیا جائے گا۔ لیکن اگر دیت لازم نہیں ہوئی ہو تو مال نہ لینے کی وجہ سے مکمل مظلوم ہوا ۔اس لئے اب وہ شہدائے احد کے درجہ میں ہوا اس لئے اس کو غسل نہیں جائیگا۔
]٤٤٠[(٢) پس کفن دیا جائے گا اور نماز پڑھی جائے گی اور غسل نہیں دیا جائے گا۔
وجہ کفن دیا جائے گااور غسل نہیں دیا جائے گا اس کی دلیل یہ حدیث ہے عن جابر قال النبی ۖ ادفنوھم فی دمائھم یعنی یوم احد ولم یغسلھم (الف) بخاری شریف، باب من لم یر غسل الشہید ص ١٧٩ نمبر ١٣٤٦ ابو داؤد شریف ، باب فی الشہید یغسل ج ثانی ص ٩١ نمبر ٣١٣٥) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ شہید کو غسل نہیں دیا جائے گا۔ اسی کے کپڑے کے ساتھ کفن دیکر دفن کیا جائے۔اور جو زیادہ ہو اس کو نکال لیا جائے۔اور جو کم ہو اس کا اضافہ کیا جائے ۔اس کی دلیل یہ حدیث ہے عن ابن عباس قال امر رسول اللہ ۖ بقتلی احد ان ینزع عنھم الحدید والجلود وان یدفنوا بدمائھم و ثیابھم (ب) (ابو داؤد شریف، باب فی الشہید یغسل ج ثانی ص ٩١ نمبر ٣١٣٤) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ کفن کے لائق جو کپڑے یا چیزیں نہ ہوں ان کو نکال دیئے جائیں اور جو کپڑے کفن کے لائق ہوں وہ ان
حاشیہ : (الف) آپۖ نے فرمایا شہیدوں کو اس کے خون میں دفن کرو یعنی جنگ احد کے دن اور ان کو غسل نہیں دیا(ب) آپ ۖ نے احد کے مقتولین کے بارے میں حکم دیا کہ ان سے لوہے کا سامان اور چمڑے کا سامان نکال دو ،اور ان کے خون اور ان کے کپڑوں میں دفن کرو۔