( کتاب الصوم)
]٥٥١[(١)الصوم ضربان واجب و نفل فالواجب ضربان ما یتعلق بزمان بعینہ کصوم رمضان والنذر المعین]٥٥٢[ (٢) فیجوز صومہ بنیة من الیل فان لم ینو حتی اصبح
( کتاب الصوم )
ضروری نوٹ صوم کے معنی رکنا ہے۔روزہ میں کھانے ، پینے اور جماع سے رکنا ہے اس لئے اس کو صوم کہتے ہیں۔ روزہ فرض ہونے کی دلیل یہ آیت ہے یا ایھا الذین آمنوا کتب علیکم الصیام کما کتب علی الذین من قبلکم لعلکم تتقون (الف) (آیت ١٨٣ سورة البقرة ٢) اور حدیث میں ہے ان اعرابیا جاء الی رسول اللہ ۖ ... فقال اخبرنی ماذا فرض اللہ علی من الصیام فقال شھر رمضان الا ان تطوع شیئا (ب) (بخاری شریف ، کتاب الصوم ،باب وجوب صوم رمضان ص ٢٥٤ نمبر ١٨٩١) اس آیت اور حدیث سے معلوم ہوا کہ رمضان کے روزے فرض ہیں۔
]٥٥١[(١)روزے کی دو قسمیں ہیں واجب اور نفل، پس واجب کی دو قسمیں ہیں ،ان میں سے ایک جو تعلق رکھتی ہے متعین زمانے کے ساتھ جیسے رمضان کے روزے اور نذر معین۔
تشریح روزے کی چھ قسمیں ہیں(١)رمضان کے روزے (٢) نذر معین کا روزہ (٣) قضاء رمضان (٤) نذر غیر معین (٥) کفارات کے روزے (٦) نفل روزے۔ان چھ قسموں میں سے پہلی دو قسمیں رمضان کے روزے اور نذر معین وقت متعین کے ساتھ ہیں اور باقی چار قسمیں وقت کے ساتھ متعین نہیں ہے۔کسی دن بھی رکھ سکتے ہیں۔
]٥٥٢[(٢) وقت متعین کاروزہ رات کی نیت کے ساتھ جائز ہے، پس اگر نیت نہ کی ہو یہاں تک کہ صبح ہوگئی تو اس کو کافی ہوگی وی نیت جو رات اور زوال کے درمیان کی گئی ہے۔
تشریح اگر رات کو نیت نہ کی ہو تو زوال سے پہلے نیت کرلی تو وہ نیت بھی رمضان کے روزے کے لئے اور نذر معین کے ادا ہونے کے لئے کافی ہے۔ کیونکہ رمضان کا مہینہ ہونے کی وجہ سے یہ طے ہے کہ ایک مسلمان کو روزہ رکھنا ہے اور صبح سے زوال تک کھایا پیا بھی نہیں ہے اس لئے اکثر دن میں نیت کر لی تو روزہ ادا ہو جائے گا۔ اور زوال سے پہلے نیت کر لی تو آدھا دن سے زیادہ نیت پائی گئی للاکثر حکم الکل کے قاعدہ کے اعتبار سے کافی ہو جائے گی۔ یہی حال نذر معین کا ہے کہ پہلے سے روزہ رکھنے کے لئے دن متعین ہے اس لئے یہی گمان ہے کہ اپنے وعدے کے مطابق روزہ رکھے گا۔
نوٹ روزہ کا وقت صبح صادق سے شروع ہوتا ہے اس لئے صبح صادق سے آدھا دن سے زیادہ کا اعتبار کرنا ہوگا۔
حاشیہ : (الف) اے ایمان والو تم پر روزہ فرض کیا گیا ہے جیسا کہ تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیا گیا ہے،شاید کہ تم تقوی اختیار کرو (ب) دیہاتی نے کہا مجھ کو خبر دیجئے اللہ نے مجھ پر روزے میں کیا فرض کیا ہے۔آپۖ نے فرمایا رمضان کے روزے۔مگر یہ کہ تم نفلی روزے رکھنا چاہو۔