Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 1 - یونیکوڈ

426 - 493
( باب القران )

]٦٨٦[(١)القران افضل عندنا من التمتع والافراد۔

(  باب القران  )
ضروری نوٹ  حج اور عمرہ دونوں کو ایک ہی سفر میں جمع کرے اور حج کے ساتھ عمرے کا احرام باندھے لے اس کو قران کہتے ہیں۔ قران کے معنی ہیں ملانا ، چونکہ حج اور عمرہ کو ایک ساتھ ملایا اس لئے اس کو قران کہتے ہیں۔
]٦٨٦[(١)قران ہمارے نزدیک تمتع اور افراد سے افضل ہے۔  
تشریح  صرف حج کا احرام باندھے تو اس کو حج افراد کہتے ہیں۔ پہلے عمرے کا احرام باندھے اس کو پوارا کرکے احرام کھول دے اور میقات کے حدود میں ٹھہرا رہے پھر اشہر حج میں حج کا احرام باندھے اور حج پورا کرے تو اس کو حج تمتع کہتے ہیں۔ تمتع کے معنی ہیں فائدہ اٹھانا،چونکہ اس نے عمرہ کے بعد احرام کھولنے کا فائدہ اٹھایا اس لئے اس حج کو حج تمتع کہتے ہیں۔اور قران کے معنی اوپر گزرے،ہمارے نزدیک قران افضل ہونے کی۔  
وجہ  (١) یہ ہے کہ اس میں مشقت زیادہ ہے اور زیادہ مشقت میں ثواب زیادہ ہوتا ہے اس لئے حج قران افضل ہے (٢) سمع عمر یقول سمعت النبی ۖ بوادی العقیق یقول انا نی اللیلة آتٍ من ربی فقال صل فی ھذا الوادی المبارک وقل عمرة فی حجہ (الف)(بخاری شریف ، باب قول النبی ۖ العقیق واد مبارک ص ٢٠٧ نمبر ١٥٣٤ ابو داؤد شریف ، باب فی الاقران ص ٢٥٧ نمبر ١٨٠٠) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ آپ کو با ضابطہ عمرہ کو حج کے ساتھ ملانے کا حکم دیا اس لئے قران افضل ہوگا (٣)عن انس بن مالک انھم سمعوہ یقول سمعت رسول اللہ ۖ یلبی بالحج والعمرة جمیعا یقول لبیک عمرة و حجا لبیک عمرة و حجا (ب) (ابو داؤد شریف ، باب الاقران ص ٢٥٧ نمبر ١٧٩٥ ترمذی شریف ، باب ماجاء فی الجمع بین الحج والعمرة ص ١٦٩ نمبر ٨٢١ مسلم شریف ، باب فی الافراد والقران ص ٤٠٤ نمبر ١٢٣٢)اس حدیث میں ہے کہ حضور نے حج اور عمرہ دونوں کا احرام باندھا جس سے معلوم ہوا کہ قران افضل ہے (٤) فدخلت علی ام سلمة ... سمعت رسول اللہ ۖ یقول اھلوا یا آل محمد بعمرة فی حج (ج) (سنن للبیھقی ، باب العمرة قبل الحج والحج قبل العمرة ج رابع ص ٥٧٩، نمبر٨٧٨٦) اس حدیث میں بھی قران کی اہمیت بیان کی گئی ہے۔ اس لئے حنفیہ کے نزدیک قران افضل ہے۔  
فائدہ  امام شافعی کے نزدیک افراد افضل ہے۔  
وجہ  ان کی دلیل یہ احادیث ہیں۔عن عائشة انھا قالت خرجنا مع رسول اللہ عام حجة الوداع فمنامن اھل بعمرة ومنا 

حاشیہ  :  (الف) میں نے حضور سے وادی عقیق میں سنا فرماتے تھے، میرے پاس آج میرے رب کی جانب سے ّنے والے آئے اور فرمایا اس مبارک وادی میں نماز پڑھئے اور کہو عمرہ حج کے اندر ہے(ب)میں نے حضور سے سنا حج اور عمرہ دونوں کا ساتھ تلبیہ پڑھتے تھے،فرماتے تھے لبیک عمرہ اور حج،لبیک عمرہ اور حج(ج) میں حضور سے کہتے ہوئے سنا اے آل محمد عمرہ کو حج میں داخل کرکے احرام باندھو۔


x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 ( کتاب الطھارة ) 35 1
3 ( باب التیمم ) 73 2
4 (باب المسح علی الخفین) 82 2
5 (باب الحیض) 90 2
6 (باب الانجاس) 101 2
7 (کتاب الصلوة) 113 1
8 (باب الاذان) 121 7
9 (باب شروط الصلوة التی تتقدمھا) 127 7
10 (باب صفة الصلوة) 134 7
11 (باب قضاء الفوائت) 192 7
12 (باب الاوقات التی تکرہ فیھا الصلوة) 195 7
13 (باب النوافل) 200 7
14 (باب سجود السھو) 209 7
15 (باب صلوة المریض) 216 7
16 (باب سجود التلاوة) 221 7
17 (باب صلوة المسافر) 226 7
18 (باب صلوة الجمعة) 238 7
19 (باب صلوة العدین ) 250 7
20 ( باب صلوة الکسوف) 259 7
21 ( باب صلوة الاستسقائ) 263 7
22 ( باب قیام شہر رمضان) 265 7
23 (باب صلوة الخوف) 268 7
24 ( باب الجنائز) 273 7
25 ( باب الشہید) 291 7
26 ( باب الصلوة فی الکعبة) 295 7
27 ( کتاب الزکوة) 298 1
28 (باب زکوة الابل ) 303 27
29 (باب صدقة البقر ) 308 27
30 ( باب صدقة الغنم) 312 27
31 ( باب زکوة الخیل) 314 27
32 (باب زکوة الفضة) 322 27
33 ( باب زکوة الذھب ) 325 27
34 ( باب زکوة العروض) 326 27
35 ( باب زکوة الزروع والثمار ) 328 27
36 (باب من یجوز دفع الصدقة الیہ ومن لایجوز) 337 27
37 ( باب صدقة الفطر) 347 27
38 ( کتاب الصوم) 354 1
39 ( باب الاعتکاف) 378 38
40 ( کتاب الحج ) 383 1
41 ( باب القران ) 426 40
42 ( باب التمتع ) 433 40
43 ( باب الجنایات ) 442 40
44 ( باب الاحصار ) 471 40
45 ( باب الفوات ) 478 40
46 ( باب الھدی ) 481 40
Flag Counter