(باب الاوقات التی تکرہ فیھا الصلوة)
]٢٧٥[(١)لا یجوز الصلوة عند طلوع الشمس ولا عند غروبھا الا عصر یومہ ولا عند
( باب الاوقت التی تکرہ فیھا الصلوة )
ضروری نوٹ جن اوقات میں نماز پڑھنا مکروہ ہے اس کا بیان ہے۔ اس کی دلیل یہ حدیث ہے سمعت عقبة بن عامر الجھنی یقول ثلاث ساعات کان رسول اللہ ۖ ینھانا ان نصلی فیھن او ان نقبر فیھن موتانا حین تطلع الشمس بازغة حتی ترتفع وحین یقوم قائم الظھیرة حتی تمیل الشمس و حین تضیف الشمس للغروب حتی تغرب (الف) (مسلم شریف، باب الاوقات التی نھی عن الصلوة فیھا ص ٢٧٦ نمبر ٨٣١ نسائی شریف ، باب الساعات التی نہی عن الصلوة فیھا ص ٦٥ نمبر ٥٦١)اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ان تین اوقات میں نماز پڑھنا مکروہ ہے۔
نوٹ تین قسم کے مکروہات ہیں (١)طلوع آفتاب ، غروب آفتاب اور دوپہر کے وقت میں کراہیت شدید ہے۔ اس میں کوئی فرض یا نفل نماز پڑھنا مکروہ تحریمی ہے (٢) اور عصر کے فرض اور فجر کے فرض کے بعد کراہیت اس میں کم ہے۔اس میں نوافل پڑھنا مکروہ ہے البتہ فرائض اور واجبات پڑھ سکتا ہے (٣) فجر طلوع ہونے کے بعد فجر کی دو سنتوں کے علاوہ کسی بھی نوافل کا پڑھنا مکروہ ہے۔ اس میں بھی کراہیت کم ہے۔
]٢٧٥[(١)نہیں جائز ہے نماز سورج طلوع ہوتے وقت اور نہ اس کے غروب ہوتے وقت مگر اس دن کی عصر اور نہ ٹھیک دوپہر کے وقت۔
وجہ (١) ان تین اوقات میں غیر مسلم سورج کی عبادت کرتے ہیں اس لئے ان تین اوقات میں نماز پڑھنے سے روکا۔ قال عمر بن عنسة السلمی ... اخبرنی عن الصلوة؟ قال رسول اللہ ۖ صل صلوة الصبح ثم اقصر عن الصلوة حتی تطلع الشمس حتی ترتفع فانھا تطلع حین تطلع بین قرنی شیطان و حینئذ یسجد لھاالکفار ثم صل فان الصلوة مشھودة محضورة حتی یستقل الظل بالرمح ثم اقصر عن الصلوة فان حینئذ تسجر جھنم فاذا اقبل الفییٔ فصل فان الصلوة مشھودة محضورة حتی تصلی العصر ثم اقصر عن الصلوة حتی تغرب الشمس فانھا تغرب بین قرنی شیطان و حینئذ یسجد لھا الکفار (ب) (مسلم شریف ، باب الاوقات التی نہی عن الصلوة فیھا ص ٢٧٦ نمبر ٨٣٢ نسائی شریف ،باب النہی عن الصلوة بعد العصر ص
حاشیہ : (الف)عقبہ بن عامر فرماتے ہیں کہ تین اوقات میں حضورۖ ہم کو نماز پڑھنے اور اس میں اپنے مردوں کو قبر میں داخل کرنے (یعنی نماز جنازہ پڑھنے) سے روکا کرتے تھی۔ ایک جب سورج چمکتا ہوئے نکل رہا ہو جب تک کہ بلند نہ ہو جائے ۔دوم جس وقت کہ بالکل دو پہر ہو رہی ہو جب تک کہ ڈھل نہ جائے ۔اور سوم جب سورج ڈوبنے کے لئے مائل ہوا ہوجب تک کہ ڈوب نہ جائے(ب) آپۖ نے فرمایاصبح کی نماز پڑھو پھر نماز سے رک جاؤ یہاں تک کہ سورج طلوع ہو جائے یا کہا کہ سورج بلند ہو جائے۔اس لئے کہ جب طلوع ہوتا ہے تو شیطان کے دو سینگوں کے درمیان طلوع ہوتا ہے۔اور اس وقت کفار اس کو سجدہ کرتے ہیں۔ پھر نماز پڑھتے رہو اس لئے کہ نماز حاضر کی گئی ہے(یعنی نماز سے اللہ کے سامنے حاضری نصیب ہوتی ہے یا فرشتے اس وقت حاضر ہوتے ہیں)یہاں تک کہ ایک نیزہ کے برابر سایہ کم ہو جائے۔پھر نماز سے رک جاؤ۔اس لئے کہ اس وقت جہنم گرم کی جاتی ہے۔پس جب سایہ شروع ہو جائے تو نماز پڑھو۔اس لئے کہ نماز حاضر کی گئی ہے۔یہاں تکہ عصر پڑھو۔پھر نماز سے رک جاؤ یہاں تک کہ سورج غروب ہو جائے۔اس لئے کہ سورج شیطان کی دو سینگوں کے درمیان غروب ہوتا ہے۔اور اس(باقی اگلے صفحہ پر)