(باب صلوة الجمعة)
]٣٤٦[(١) لا تصح الجمعة الا فی مصر جامع او فی مصلی المصر ولا تجوز فی القری
( باب صلوة الجمعة )
ضروری نوٹ جمعہ اہل شہر پر واجب ہے اور پہلی مرتبہ اس کو مدینہ میں قائم کیا تھا۔اس کا ثبوت اس آیت سے ہے یا ایھا الذین آمنوا اذا نودی للصلوة یوم الجمعة فاسعوا الی ذکر اللہ وذروا البیع (الف) (آیت ٩ سورة الجمعة ٦٢) اس آیت سے جمعہ کا ثبوت ہوتا ہے۔
]٣٤٦[(١) جمعہ صحیح نہیں ہے مگر شہر کی جامع مسجد میں یا شہر کی عیدگاہ میں۔اور نہیں جائز ہے گاؤں میں۔
تشریح جمعہ جمعیت سے مشتق ہے اس لئے اس کے لئے یہ شرط یہ ہے شہر کی جامع مسجد ہویا فناء شہر ہو۔مصلی سے عیدگاہ یا فناء شہر مراد ہے۔مصر جامع کا دوسرا ترجمہ ہے بڑے شہر میں،گاؤں میں نہیں۔اور حنفیہ کے نزدیک گاؤں میں جمعہ جائز نہیں ہے۔
وجہ (١)حضرت علی سے اثر ہے عن علی قال لا جمعة ولا تشریق الا فی مصر جامع ،وکان یعد الامصار البصرة والکوفة والمدینة والبحرین(ب) (مصنف عبد الرزاق ، باب القری الصغار ج ثالث ص ١٦٧ نمبر ٥١٧٥ مصنف ابن ابی شیبة ٣٣١ من قال لا جمعة ولاتشریق الا فی مصر جامع ،ج اول ،ص٤٣٩،نمبر٥٠٥٩) اس اثر سے معلوم ہوا کہ بڑے شہر میں جمعہ جائز ہے (٢) اس کی تائید اس بات سے بھی ہوتی ہے کہ مدینہ کے قرب و جوار میں بہت سے گاؤں تھے جس کو عوالی کہتے ہیں وہاں جمعہ نہیں پڑھتے تھے۔بلکہ وہاں کے لوگ مدینہ آتے اور مسجد نبوی میں نماز پڑھتے تھے۔اور اگر گاؤں میں جمعہ جائز ہوتا تو عوالی میں کیوں جمعہ نہیں پڑھتے تھے۔کیوں دھوپ اور گرمی میں مشقت برداشت کر کے لوگ مدینہ طیبہ آتے۔حدیث میں ہے عن عائشة زوج النبی ۖ قالت کان الناس ینتابون الجمعة من منازلھم والعوالی فیأتون فی الغبار فیصبھم الغبار والعرق(ج)(بخاری شریف ، باب من این توتی الجمعة وعلی من تجب ص ١٢٣ نمبر ٩٠٢ ابو داؤد شریف ، باب من تجب علیہ الجمعة ص ١٥٨ نمبر ١٠٥٥) اس اثر سے معلوم ہوا کہ عوالی کے گاؤں میں جمعہ نہیں ہوتا تھا۔صرف مدینہ جیسے شہر میں جمعہ ہوتا تھا (٣)مدینہ طیبہ کے بعد پہلی مرتبہ جواثی جیسے قلعہ میں نماز جمعہ ہوئی ہے۔ حدیث میں ہے عن ابن عباس قال ان اول جمعة جمعت بعد جمعة فی مسجد رسول اللہ ۖ فی مسجد عبد القیس بجواثی من البحرین (د) (بخاری شریف، باب الجمعة فی القری والمدن ص ١٢٢ نمبر ٨٩٢ ابو داؤد شریف، باب الجمعة فی القری ص ١٦٠ نمبر ١٠٦٨) اس اثر میں ہے کہ مسجد عبد القیس میں مدینہ کے بعد پہلی مرتبہ جمعہ ہوا ہے جو بحرین میں تھی۔اگر گاؤں میں جمعہ جائز ہوتا تو بحرین کے فتح سے پہلے کتنے گاؤں
حاشیہ : (الف)اے ایمان والو ! جب جمعہ کے دن نماز کے لئے اذان دی جائے تو اللہ کے ذکر کی طرف دوڑو اور خریدوفروخت چھوڑ دو(ب) حضرت علی نے فرمایا جمعہ اور تشریق نہیں ہے مگر جامع شہر میں(ج) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ لوگ جمعہ پڑھنے اپنے گھروں سے اور عوالی سے باری باری آتے تو وہ غبار میں آتے تو ان کو غبار اور پسینہ لگتا (د) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ مسجد رسول کے جمعہ کے بعد سب سے پہلے جو جمعہ پڑھا گیا وہ جواثی کی مسجد عبد القیس میں پڑھا گیاجو بحرین میں تھی۔