Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 1 - یونیکوڈ

326 - 493
( باب زکوة العروض)
]٤٩٧[(١)الزکوة واجبة فی عروض التجارة کائنة ما کانت اذا بلغت قیمتھا نصابا من الورق او الذھب]٤٩٨[ (٢) یقومھا بما ھو انفع للفقراء والمساکین منھا]٤٩٩[ (٣) واذا کان النصاب کاملا فی طرفی الحول فنقصانہ فیما بین ذلک لا یسقط الزکوة 

٢٣٢،نمبر٧٥٣٥)  
(  باب زکوة العروض  )
]٤٩٧[(١) زکوة واجب ہے تجارت کے سامان میں جو سامان بھی ہو،جب کہ پہنچ جائے چاندی یا سونے کے نصاب کو۔  
تشریح  تجارت کا کوئی بھی سامان ہو اس کی قیمت لگائی جائے گی،چاہے سونے سے اس کی قیمت لگائے یا چاندی سے اس کی قیمت لگائے۔ اگر یہ قیمت سونے یا چاندی کے نصاب کے برابر ہو جائے اور اس پر سال گزر جائے تو اس پر زکوة واجب ہوگی۔  
وجہ  حدیث میں ہے  عن سمرة بن جندب قال اما بعد ! فان رسول اللہ ۖ کان یأمرنا ان نخرج الصدقة من الذی نعد للبیع (الف) (ابو داؤد شریف ، باب العروض اذا کانت للتجارة ص ٢٢٥ نمبر ١٥٦٢) وفی دار قطنی عن سمرة بن جندب ... وکان یأمرنا ان نخرج من الرقیق الذی یعد للبیع (ب) (دار قطنی ٨ ،باب زکوة مال التجارة و سقوطھا عن الخیل والرقیق ج ثانی ص ١١١ نمبر ٢٠٠٨) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مال تجارت میں زکوة واجب ہے لیکن جو سامان تجارت کے لئے نہ ہو اس میں زکوة واجب نہیں ہے۔
]٤٩٨[(٢)سامان تجارت کی قیمت لگائی جائے گی اس چیز سے جو فقراء اور مساکین کے لئے زیادہ نفع بخش ہو۔  
تشریح  سونا یا چاندی جو فقراء اور مساکین کے لئے زیادہ نفع بخش ہو اس سے سامان تجارت کی قیمت لگائی جائے گی ۔ اور وہ قیمت نصاب تک پہنچ جائے تو اس کی زکوة واجب ہوگی ۔ 
وجہ کسی چیز کی قیمت لگا کر زکوة دینے کی دلیل پہلے گزر چکی ہے۔(بخاری شریف، باب العروض فی الزکوة ص ١٩٤ نمبر ١٤٤٨ ابو داؤد شریف، باب زکوة السائمة ص ٢٢٥ نمبر ١٥٧٢١٥٦٧)
]٤٩٩[(٣)اگر نصاب سال کے دونوں کناروں میںکامل ہو تو سال کے درمیان نقصان ہونا زکوة ساقط نہیں کرتا۔  
تشریح  مثلا رمضان میں کسی مال کا مکمل نصاب ہے اور محرم میں نصاب سے کم ہوگیا پھر رمضان میں نصاب مکمل ہو گیا تو زکوة واجب ہوگی۔ ہاں اگر درمیان سال میں مکمل ہی نصاب کا مال ختم ہو گیا تو چونکہ بالکل جڑ سے مال نہیں رہا اس لئے اب جب سے نصاب ہوگا اس وقت سے زکوة کا 

حاشیہ  :  (پچھلے صفحہ سے آگے)نگرانی کرتی تھی جو یتیم تھیںاور ان کی گود میں تھیں۔ان کے پاس زیورات تھے تو حضرت عائشہ اس کی زکوة نہیں نکالتی تھی (الف) آپ ہمیں حکم دیا کرتے تھے کہ ہم زکوة اس چیز کی نکالیں جو بیع کے لئے تیار کی گئی ہو (ب) سمرہ بن جندب فرماتے ہیں ... آپۖ نے ہم کو حکم دیا کہ ہم اس غلام کی زکوة نکالیں جو بیع کے لئے تیار کیا گیا ہو یعنی تجارت کے لئے۔ 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 ( کتاب الطھارة ) 35 1
3 ( باب التیمم ) 73 2
4 (باب المسح علی الخفین) 82 2
5 (باب الحیض) 90 2
6 (باب الانجاس) 101 2
7 (کتاب الصلوة) 113 1
8 (باب الاذان) 121 7
9 (باب شروط الصلوة التی تتقدمھا) 127 7
10 (باب صفة الصلوة) 134 7
11 (باب قضاء الفوائت) 192 7
12 (باب الاوقات التی تکرہ فیھا الصلوة) 195 7
13 (باب النوافل) 200 7
14 (باب سجود السھو) 209 7
15 (باب صلوة المریض) 216 7
16 (باب سجود التلاوة) 221 7
17 (باب صلوة المسافر) 226 7
18 (باب صلوة الجمعة) 238 7
19 (باب صلوة العدین ) 250 7
20 ( باب صلوة الکسوف) 259 7
21 ( باب صلوة الاستسقائ) 263 7
22 ( باب قیام شہر رمضان) 265 7
23 (باب صلوة الخوف) 268 7
24 ( باب الجنائز) 273 7
25 ( باب الشہید) 291 7
26 ( باب الصلوة فی الکعبة) 295 7
27 ( کتاب الزکوة) 298 1
28 (باب زکوة الابل ) 303 27
29 (باب صدقة البقر ) 308 27
30 ( باب صدقة الغنم) 312 27
31 ( باب زکوة الخیل) 314 27
32 (باب زکوة الفضة) 322 27
33 ( باب زکوة الذھب ) 325 27
34 ( باب زکوة العروض) 326 27
35 ( باب زکوة الزروع والثمار ) 328 27
36 (باب من یجوز دفع الصدقة الیہ ومن لایجوز) 337 27
37 ( باب صدقة الفطر) 347 27
38 ( کتاب الصوم) 354 1
39 ( باب الاعتکاف) 378 38
40 ( کتاب الحج ) 383 1
41 ( باب القران ) 426 40
42 ( باب التمتع ) 433 40
43 ( باب الجنایات ) 442 40
44 ( باب الاحصار ) 471 40
45 ( باب الفوات ) 478 40
46 ( باب الھدی ) 481 40
Flag Counter