( باب الجنائز)
]٤٠٢[(١) اذا احتضر الرجل وجہ الی القبلة علی شقہ الایمن]٤٠٣[ (٢) ولقن الشھادتین]٤٠٤[ (٣) واذا مات شدوا لحییہ وغضوا عینیہ۔
( باب الجنائز )
ضروری نوٹ جنائز جمع ہے جنازة کی۔جیم کے فتحہ کے ساتھ۔میت کو جنازہ کہتے ہیں۔ نماز جنازہ کا ثبوت اس آیت سے ہوتا ہے لا تصل علی احد منھم مات ابدا ولا تقم علی قبرہ (الف) (آیت ٨٤ سورة التوبة )اس آیت میں منافق کی نماز پڑھنے سے منع کیا ہے۔ جس سے معلوم ہوا کہ مومن کی نماز جنازہ پڑھنا چاہئے۔ چنانچہ نماز جنازہ پڑھنی فرض کفایہ ہے۔
]٤٠٢[(١) جب آدمی پر موت کا وقت آجائے تو اس کو دائیں جانب قبلہ کی طرف متوجہ کر دیا جائے۔
وجہ قبلہ کی طرف متوجہ ہو کر سونا مستحب اور سنت ہے اس لئے موت کے وقت بھی قبلہ کی طرف متوجہ ہونا چاہئے(٢) حدیث میں ہے عن ابی قتادة عن ابیہ ... فقالوا توفی و اوصی بثلثہ لک یا رسول اللہ واوصی ای یوجھہ الی القبلة لما احتضر فقال رسول اللہ اصاب الفطرة (ب) (سنن للبیھقی ، باب ما یستحب من توجیھہ نحو القبلة ج ثالث ص٥٣٩،نمبر٦٦٠٤) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ موت کے وقت میت کو قبلہ کی جانب متوجہ کر دینا چاہئے۔
]٤٠٣[(٢)شہادتین کی تلقین کرے۔
تشریح موت کے وقت حاضرین مجلس کو چاہئے کہ دھیمی آواز میں کلمہ لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ پڑھے۔ تاکہ میت کو بھی پڑھنے کی توفیق ہو جائے اور ایمان پر خاتمہ ہو۔ حدیث میں اس کی ترغیب ہے۔ عن ابی ھریرة قال قال رسول اللہ لقنوا موتاکم لا الہ الا اللہ (ج) (مسلم شریف ، کتاب الجنائز،فصل فی تلقین المحتضر لا الہ الا اللہ ص ٣٠٠ نمبر ٩١٧ ابو داؤد شریف ، باب فی التلقین ج ثانی ص ٨٨ نمبر ٣١١٧) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ میت کو تلقین کرنا چاہئے۔ البتہ اس کو پڑھنے کے لئے نہیں کہنا چاہئے کیونکہ انکار کر دیا تو کفر پر خاتمہ ہوگا۔
]٤٠٤[(٣) اگر انتقال ہو جائے تو اس کی ڈاڑھی باندھ دی جائے اور اس کی آنکھیں بند کردی جائیں۔
وجہ انتقال کے وقت منہ کھلا رہ جاتا ہے جس کی وجہ سے دیکھنے والوں کو کراہیت ہوتی ہے اس لئے ڈاڑھی کو سر کے ساتھ لگا کر باندھ دیا جائے گا تو منہ کھلا ہوا نہیں رہے گا اور بد نما معلوم نہیں ہوگا اس لئے ڈاڑھی باندھ دی جائے گی۔ اسی طرح موت کے وقت آنکھیں کھلی رہ جاتی ہیں جو بدنما معلوم ہوتی ہیںاس لئے آنکھیں بھی فورا بند کردی جائیں۔ حدیث میں ہے۔ عن ام سلمة قالت دخل رسول اللہ علی ابی
حاشیہ : (الف)اگر منافق میں سے کوئی مرگیا ہوان میں سے کسی ایک پر آپۖ نماز نہ پڑھیں کبھی بھی اور آپۖ ان کی قبر پر کھڑے نہ ہوں (ب) قتادہ اپنے باپ سے نقل کرتے ہیں ... لوگوں نے کہا کہ براء ابن معرور کا انتقال ہوا اور انہوں نے آپ کے لئے اے اللہ کے رسول تہائی مال کی وصیت کی، انہوں نے وصیت کی کہ موت کے وقت ان کا چہرہ قبلہ کی طرف کر دیا جائے۔ آپۖ نے فرمایا فطرت کے مناسب بات کہی(ج) آپۖ نے فرمایا اپنے مردوں کو لا الہ الا اللہ کی تلقین کرو