Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 1 - یونیکوڈ

226 - 493
(باب صلوة المسافر)
]٣٢٨[(١) السفر الذی یتغیر بہ الاحکام ان یقصد الانسان موضعا بینہ و بین المقصد 

(  باب صلوة المسافر  )
ضروری نوٹ  آدمی سفر میں چلا جائے تو اس کو مسافر کہتے ہیں۔سفر کی حالت میں آدمی آدھی نماز پڑھے اس کی دلیل یہ حدیث ہے  سمع ابن عمر یقول صحبت رسول اللہ فکان لایزید فی السفر علی رکعتین وابا بکر و عمر و عثمان کذلک (الف) (بخاری شریف ، باب من لم یتطوع فی السفر دبر الصلوات ص ١٤٩ نمبر ١١٠٢ مسلم شریف ، باب صلوة المسافرین وقصرھا ص ٢٤٢ نمبر ٦٨٩) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حضورۖ اور صحابہ نے سفر میں دو رکعت سے زیادہ نماز نہیں پڑھی۔
]٣٢٨[(١)جس سفرسے احکام بدل جاتے ہیں یہ ہے کہ انسان ایسی جگہ کا ارادہ کرے کہ اس کے درمیان اور اس کے مقصد کے درمیان تین دن کا سفر ہو اونٹ کی چال سے یا قدم کی چال سے اور نہیں اعتبار ہے اس میں پانی میں چلنے کا۔  
تشریح  جس مقام سے جس مقام تک جانا ہے وہاں کا سفر تین دن کا راستہ ہو۔ درمیانی چال سے کہ صبح سے زوال تک چلے۔اور اونٹ کی چال اور انسان کی پیدل چال کا اعتبار ہے۔کیونکہ انسان عام طور پر اسی رفتار سے چلتا ہے۔ اس لئے شریعت نے اسی کی چال کا اعتبار کیا ہے۔ اس سے تیز رفتار کی چال کا اعتبار نہیں کیا۔کیونکہ شریعت انسان کی عمومی حالت کا اعتبار کرتی ہے۔  
نوٹ  آدمی عموما ایک دن میں اوسط چال سے صبح سے دو پہر تک میں سولہ (١٦) میل چل سکتا ہے۔اس اعتبار سے تین دن میں اڑتالیس (٤٨)میل ہوتے ہیں۔اور حنفیوں کے یہاں اڑتالیس میل اسی حساب سے مشہور ہے۔  
وجہ  تین دن کے سفر کا اعتبار اس حدیث سے ہے  عن ابی سعید الخدری قال قال رسول اللہ لا یحل لامرأة تؤمن باللہ والیوم الآخر ان تسافر سفرا یکون ثلاثہ ایام فصاعدا الا و معھا ابوھا او ابنھا او زوجھا او اخوھا او ذومحرم منھا (ب) ( مسلم شریف ، باب سفر المرأة مع محرم الی حج و غیرہ ص ٤٣٤ ابواب الحج نمبر ١٣٤٠  بخاری شریف ، باب کم اقام النبی فی حجتہ ص ١٤٧ ،ابواب تقصیر الصلوة نمبر ١٠٨٨ ) اس حدیث میں جس مسافت کو سفر قرار دیا ہے وہ تین دن کی مسافت ہے۔ اس لئے تین دن کی مسافت پر نماز کے قصر کا حکم لگایا جائے گا (٢) موزے پر مسح میں بھی تین دن کے سفر کو سفر قرار دینے کا اشارہ ملتا ہے۔ حدیث یہ ہے  قال اتیت عائشة اسألھا عن المسح علی الخفین ... فقال جعل رسول اللہ ۖ ثلاثة ایام ولیالیھن للمسافر ویوما ولیلة للمقیم (ج) (مسلم شریف ، باب التوقیت فی المسح علی الخفین ص ١٣٥ نمبر ٢٧٦  ابو داؤد شریف ، باب التوقیت فی المسح ص ٢٣ نمبر ١٥٧ ) اس حدیث سے

حاشیہ  :  (الف) حضرت ابن عمر فرماتے ہیں کہ میں حضورۖ کے ساتھ رہا وہ سفر میں دو رکعت سے زیادہ نہیں کرتے۔اور ابوبکر، عمر اور حضرت عثمان بھی ایسا ہی کیا کرتے تھے(ب) آپۖ نے فرمایا کسی عورت کے لئے حلال نہیں جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتی ہو کہ وہ سفر کرے ایسا سفر جو تین دن یا اس سے زیادہ کا ہو مگر اس کے ساتھ اس کا باپ ، یا اس کا بیٹا یا اس کا شوہر یا اس کا بھائی یا اس کا ذی محرم ہو (ج)میں حضرت عائشہ کے پاس آیا مسح علی الخفین کے بارے میں پوچھنے کے لئے ... حضرت علی نے فرمایا کہ حضورۖ نے تین دن تین راتیں مسافر کے لئے اور ایک دن اور ایک رات مقیم کے لئے متعین کیا۔

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 ( کتاب الطھارة ) 35 1
3 ( باب التیمم ) 73 2
4 (باب المسح علی الخفین) 82 2
5 (باب الحیض) 90 2
6 (باب الانجاس) 101 2
7 (کتاب الصلوة) 113 1
8 (باب الاذان) 121 7
9 (باب شروط الصلوة التی تتقدمھا) 127 7
10 (باب صفة الصلوة) 134 7
11 (باب قضاء الفوائت) 192 7
12 (باب الاوقات التی تکرہ فیھا الصلوة) 195 7
13 (باب النوافل) 200 7
14 (باب سجود السھو) 209 7
15 (باب صلوة المریض) 216 7
16 (باب سجود التلاوة) 221 7
17 (باب صلوة المسافر) 226 7
18 (باب صلوة الجمعة) 238 7
19 (باب صلوة العدین ) 250 7
20 ( باب صلوة الکسوف) 259 7
21 ( باب صلوة الاستسقائ) 263 7
22 ( باب قیام شہر رمضان) 265 7
23 (باب صلوة الخوف) 268 7
24 ( باب الجنائز) 273 7
25 ( باب الشہید) 291 7
26 ( باب الصلوة فی الکعبة) 295 7
27 ( کتاب الزکوة) 298 1
28 (باب زکوة الابل ) 303 27
29 (باب صدقة البقر ) 308 27
30 ( باب صدقة الغنم) 312 27
31 ( باب زکوة الخیل) 314 27
32 (باب زکوة الفضة) 322 27
33 ( باب زکوة الذھب ) 325 27
34 ( باب زکوة العروض) 326 27
35 ( باب زکوة الزروع والثمار ) 328 27
36 (باب من یجوز دفع الصدقة الیہ ومن لایجوز) 337 27
37 ( باب صدقة الفطر) 347 27
38 ( کتاب الصوم) 354 1
39 ( باب الاعتکاف) 378 38
40 ( کتاب الحج ) 383 1
41 ( باب القران ) 426 40
42 ( باب التمتع ) 433 40
43 ( باب الجنایات ) 442 40
44 ( باب الاحصار ) 471 40
45 ( باب الفوات ) 478 40
46 ( باب الھدی ) 481 40
Flag Counter