(کتاب الصلوة)
]١٣٤[(١) اول وقت الفجر اذا طلع الفجر الثانی وھو البیاض المعترض فی الافق وآخر
( کتاب الصلوة )
ضروری نوٹ صلوة کے لغوی معنی دعا ہے۔شریعت میں ارکان معہودہ کو صلوة کہتے ہیں۔ صلوة کے فرض ہونی کی دلیل قرآن کی بہت سی آیتیں ہیں ۔ مثلا ان الصلوة کانت علی المؤمنین کتابا موقوتا (الف) (آیت ١٠٣ سورة النساء ٤)
نوٹ نماز اہم عبادت ہے اور طہارت اس کے لئے شرط ہے ۔اس لئے طہارت کو مقدم کیا۔ اب طہارت کے ابحاث ختم ہونے کے بعد نماز کے مسائل کو شروع کیا
وقت وقت نماز کے لئے شرط ہے اگر وقت نہ ہوا ہو تو نماز ہی واجب نہیں ہوتی۔ وقت آنے پر ہی نماز واجب ہوتی ہے۔ وجوب کی اصل وجہ تو اللہ کا حکم ہے لیکن ہم اللہ کے ہر وقت کے حکم کو نہیں سن پاتے اس لئے علامت کے طور پر وقت کو رکھ دیا کہ جب وقت آئے تو سمجھ لو کہ حکم آگیا اور نماز شروع کرو۔ وقت کی دلیل اوپر کی آیت ہے۔
]١٣٤[(١)فجر کا اول وقت جب کہ صبح صادق طلوع ہو جائے ،فجر ثانی وہ افق میں پھیلی ہوئی سفید روشنی ہے اور فجر کا آخری وقت جب تک کہ سورج طلوع نہ ہو جائے۔
وجہ فجر کی نماز فرض ہونے کی دلیل یہ آیت ہے وسبح بحمدک ربک قبل طلوع الشمس و قبل غروبھا ومن اٰناء اللیل فسبح واطرافھا النہار لعلک ترضی (ب) (آیت ١٣٠ سورہ طہ ٢٠) بلکہ اس آیت میں تمام نمازوں کے اوقت کی طرف اشارہ ہو گیا۔اور نماز فجرکے وقت کی طرف بھی اشارہ ہو گیا ۔
لغت الفجر الثانی : فجر کی دو قسمیں ہیں (١) صبح کاذب (٢) صبح صادق۔صبح کاذب : مشرقی افق میں پھیڑئے کی دم کی طرح لمبی سی روشنی ہوتی ہے جو بہت مشکل سے نظر آتی ہے ۔اس کے تھوڑی دیر کے بعد محرابی شکل میں پھیلی ہوئی روشنی ہوتی ہے جس کو صبح صادق کہتے ہیں۔بعض ماہرین فلکیات اس کو اٹھارہ ڈگری پر بتاتے ہیں اور بعض پندرہ ڈگری پر بتاتے ہیں۔ دلائل دونوں طرف ہیں ۔اسی صبح صادق کے وقت فجر کی نماز واجب ہوتی ہے۔اسی کی طرف مصنف نے البیاض المعترض کہکر اشارہ کیا ہے۔ حدیث میں اس کی دلیل یہ ہے عن سمرة بن جندب قال قال رسول اللہ ۖ لا یغرنکم اذان بلال ولا ھذا البیاض لعمود الصبح حتی یستطیرھکذا (ج) (مسلم شریف ، باب بیان ان الدخول فی الصوم یحصل بطلوع الفجر،کتاب الصوم ص ٣٥٠ نمبر ١٠٩٤)حدیث سے پتہ چلا کہ روشنی جو لمبائی میں ہو وہ صبح صادق نہیں ہے ۔ بلکہ یستطیر یعنی افق میں پھیلی ہوئی روشنی صبح صادق ہے۔ آیت میں بھی اس طرف اشارہ ہے وکلوا واشربوا حتی
حاشیہ : (الف) نمازمؤمن پر وقت متعینہ کے ساتھ فرض ہے(ب) اپنے رب کی تسبیح بیان کیجئے سورج کے طلوع ہونے سے پہلے اور غروب سے پہلے اور رت کے کچھ حصے میں ۔پس تسبیح بیان کیجئے اور دن کے کناروں میں شاید کہ آپ راضی ہو جائیں(ج) آپ کو دھوکے میں نہ ڈالے بلال کی اذان اور نہ یہ صبح کی لمبی سفیدی یہاں تک کہ روشنی پھیل نہ جائے۔