(باب سجود السھو)
]٢٩٧[(١) سجود السھو واجب فی الزیادة والنقصان بعد السلام یسجد سجدتین ثم
( باب سجود السھو )
ضروری نوٹ سجود السھو : کوئی واجب بھول جائے یا واجب کی زیادتی ہو جائے یا فرائض مکرر ادا ہو جائیں تو اس کو گویا کہ پورا کرنے کے لئے سجدۂ سہو واجب ہے۔سنت کے چھوڑنے سے سجدۂ سہو نہیں ہے۔فرض چھوٹ جائے تو نماز فاسد ہو جاتی ہے۔دلیل یہ حدیث ہے عن عمران بن حصین قال سلم رسول اللہ ۖ فی ثلاث رکعات من العصر ثم قام فدخل الحجرة فقام رجل بسیط الیدین فقال اقصرت الصلوة یا رسول اللہ فخرج مغضبا فصلی الرکعة التی کان ترک ثم سلم ثم سجد سجدتی السہو ثم سلم (الف) (مسلم شریف ،باب فصل من ترک الرکعتین او نحوھما فلیتم ما بقی ویسجد سجدتین بعد التسلیم ،ص ٢١٤ ،نمبر ٥٧٤ ١٢٩٤ بخاری شریف ، باب ھل یأخذ الامام اذا شک بقول الناس، ص ٩٩، نمبر ٧١٤ ترمذی شریف ،باب ما جاء فی الامام ینہض فی الرکعتین ناسیا ،ص ٨٣ نمبر ٣٦٤ ابو داؤد شریف ، باب السھو فی السجدتین ،ص ١٥٣ ،نمبر٨ ١٠١اس باب کی آخری حدیث ہے) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ کوئی واجب بھول جائے تو سلام کرے پھر سجدۂ سہو کرے پھر سلام پھیرے۔
]٢٩٧[(١) سجدۂ سہو واجب ہے ۔واجبات کے زیادہ کردینے میں یا کم کر دینے میں۔سلام کے بعد دو سجدے کرے پھر تشہد پڑھے اور سلام کرے ۔
تشریح نماز میں واجب کی کمی رہ جائے یازیادتی ہو جائے یا خلاف ترتیب ہو جائے تو اس کو پورا کرنے کے لئے سجدۂ سہو کرے گا۔اور سلام پھیرے گا۔حنفیہ کے نزدیک تشہد پڑھ کر دائیں جانب ایک سلام کرے پھر دو سجدۂ سہو کرے پھر دوبارہ تشہد پڑھے،درود پڑھے ،دعا پڑھے اور دو بارہ دونوں جانب سلام کرے۔
وجہ (١)اوپر کی حدیث میں اس کا ثبوت ہے کہ آپۖ نے کمی زیادتی میں سلام کیا ہے پھر سجدۂ سہو کیا ہے اور پھر دو بارہ سلام کیا ہے۔زیادہ ہونے پر سجدۂ سہو کیا ہو اس کی دلیل یہ حدیث ہے عن عبد اللہ قال صلی النبی ۖ الظہر خمسا فقالوا ازید فی الصلوة؟ قال وما ذاک قالوا صلیت خمسا قال فثنی رجلہ وسجد سجدتین (ب) (بخاری شریف ، باب ما جاء فی القبلة ومن یر الاعادة علی من سھی ص ٥٨ نمبر ٤٠٤ مسلم شریف ، باب من صلی خمسا او نحوہ ص ٢١٢ نمبر ٥٧٢) اس حدیث میں پانچ رکعت پڑھنے پر آپۖ نے سجدۂ سہو کیا ہے جو زیادہ کرنے پر سجدۂ سہو ہوا۔کمی پر سجدۂ سہو کی دلیل یہ حدیث ہے عن عبد اللہ بن بحینة انہ قال صلی لنا رسول اللہ ۖ رکعتین
حاشیہ : (الف)حضورۖ نے عصر کی تین رکعت میں سلام کر لیا۔ پھر کھڑے ہوگئے اور کمرے میں داخل ہوئے۔پھر ایک آدمی کھڑا ہوا جسکے ہاتھ لمبے تھے تو پوچھا یا رسول اللہ کی کیا نماز میں کمی ہو گئی ؟ تو آپۖ غصہ میں نکلے اور وہ رکعت پڑھائی جو چھوٹ گئی تھی پھر سلام کیا پھر سجدۂ سہو کیا پھر سلام کیا(ب)آپۖ نے ظہر کی پانچ رکعت پڑھائی تو لوگوں نے کہا کیا نماز میں زیادتی ہو گئی ؟ تو آپۖ نے فرمایا یہ کیا بات ہے ؟ لوگوں نے کہا آپۖ نے پانچ رکعتیں پڑھی ہیں۔راوی کہتے ہیں آپۖ نے پاؤں موڑا اور دو سجدے کئے۔