( باب صلوة الکسوف)
]٣٨٦[(١)اذا انکسفت الشمس صلی الامام بالناس رکعتین کھیئة النافلة فی کل رکعة رکوع واحد۔
( باب صلوة الکسوف )
ضروری نوٹ سورج گرہن کو کسوف کہتے ہیں۔اس وقت نماز سنت ہے ۔اس کی دلیل یہ حدیث ہے عن ابی بکرة قال کنا عند النبی ۖ فانکسفت الشمس فقام رسول اللہ یجر رداء ہ حتی دخل المسجد فدخلنا فصلی بنا رکعتین حتی انجلت الشمس فقال النبی ۖ ان الشمس والقمر لا ینکسفان لمو ت احد فاذا رأیتموھا فصلوا وادعوا حتی ینکشف ما بکم (الف) (بخاری شریف ، باب الصلوة فی کسوف الشمس ص ١٤١ ابواب الکسوف نمبر ١٠٤٠ ابو داؤد شریف ، باب من قال اربع رکعات ص ١٧٥ نمبر ١١٨٥ ،اس باب کی آخری حدیث ہے)اس حدیث سے معلوم ہوا کہ سورج گرہن کے وقت نماز پڑھنیی چاہئے۔
]٣٨٦[(١)جب سورج گرہن ہو جائے تو امام لوگوں کو دو رکعت نماز پڑھائے گا نفل کی طرح ہر رکعت میں ایک رکوع۔
تشریح سورج گرہن ہو جائے تو امام جماعت کے ساتھ نماز پڑھا ئے گا۔اور جس طرح عام نفل پڑھتے ہیں کہ ہر ایک رکعت میں ایک رکوع کرتے ہیں اور قرأت آہستہ کرتے ہیں۔ اسی طرح نماز کسوف بھی پڑھائیںگے ۔
وجہ اوپر کی حدیث میں تھا کہ دو رکعت نماز پڑھائے گا۔اور اس میں دو رکوع کا ذکر نہیں تھا اس لئے ایک رکعت میں دو رکوع نہیں کریںگے(٢) عن قبیصة الھلالی قال کسفت الشمس علی عہد رسول اللہ فخرج فزعا یجر ثوبہ وانا معہ یومئذ بالمدینة فصلی رکعتین فاطال فیھما القیام ثم انصرف وانجلت فقال انما ھذہ الآیات یخوف اللہ عز و جل بھا فاذا رأیتموھا فصلو اکاحدث صلوة صلیتموھا من المکتوبة (ب) ( ابو داؤد شریف ، باب من قال اربع رکعات ص ١٧٥ نمبر ١١٨٥ سنن للبیھقی باب من صلی فی الخسوف رکعتین ج ثالث ص ٤٦٤،نمبر٦٣٣) اس حدیث میں ہے کہ فجر کی نماز میں جس طرح ایک رکوع کے ساتھ نماز پڑھی اسی طرح نماز سورج گرہن کی پڑھی جائیگی۔احدث صلوة من المکتوبة سے فجر کی نماز مراد ہے۔ نیز اس حدیث میں دو مرتبہ رکوع کرنے کا تذکرہ نہیں ہے (٣) سمرة بن جندب کی لمبی حدیث ہے ۔ جس کا ٹکڑا اس طرح ہے فصلی فقام بنا کاطول ما قام بنا فی صلوة قط لا نسمع لہ صوتا قال ثم رکع بنا کاطول ما رکع بنا فی صلوة قط لا نسمع لہ صوتا قال ثم سجد بنا
حاشیہ : (الف) ابی بکرہ فرماتے ہیں کہ ہم حضورۖ کے پاس تھے کہ سورج گرہن ہوا۔تو حضورۖ اپنی چادر کھینچتے ہوئے کھڑے ہوئے ۔یہاں تک کہ مسجد میں داخل ہوئے تو ہم لوگ بھی داخل ہوئے تو ہمیں آپۖ نے دو رکعت نماز پڑھائی۔یہاں تک کہ سورج کھل گیا۔پھر آپۖ نے فرمایا کہ سورج اور چاند کسی کے مرنے سے گرہن نہیں ہوتے ۔اور جب کہ تم ایسی حالت دیکھو تو نماز پڑھو اور دعا کرو یہاں تک کہ کھل جائے جو ہو رہا ہے(ب) قبیصہ ہلالی فرماتے ہیں کہ حضورۖ کے زمانے میں سورج گرہن ہوا تو آپۖ گھبرا کر نکلے کپڑا کھینچتے ہوئے اور میں آپۖ کے ساتھ اس دن مدینہ میں تھا۔ تو دو رکعت نماز پڑھائی اور ان دونوں میں لمبا قیام کیا۔پھر واپس لوٹے اور سورج کھل گیا۔پھر فرمایا یہ نشانیاں ہیں ،اللہ عز وجل اس سے ڈراتے ہیں۔پس جب اس کو دیکھو تو نماز پڑھوابھی جو نئی فرض نماز پڑھ چکے ہویعنی فجر کی نماز کی طرح۔