Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 1 - یونیکوڈ

259 - 493
( باب صلوة الکسوف)
]٣٨٦[(١)اذا انکسفت الشمس صلی الامام بالناس رکعتین کھیئة النافلة فی کل رکعة  رکوع واحد۔

(  باب صلوة الکسوف  )
ضروری نوٹ  سورج گرہن کو کسوف کہتے ہیں۔اس وقت نماز سنت ہے ۔اس کی دلیل یہ حدیث ہے  عن ابی بکرة قال کنا عند النبی ۖ فانکسفت الشمس فقام رسول اللہ یجر رداء ہ حتی دخل المسجد فدخلنا فصلی بنا رکعتین حتی انجلت الشمس فقال النبی ۖ ان الشمس والقمر لا ینکسفان لمو ت احد فاذا رأیتموھا فصلوا وادعوا حتی ینکشف ما بکم (الف) (بخاری شریف ، باب الصلوة فی کسوف الشمس ص ١٤١ ابواب الکسوف نمبر ١٠٤٠  ابو داؤد شریف ، باب من قال اربع رکعات ص ١٧٥ نمبر ١١٨٥ ،اس باب کی آخری حدیث ہے)اس حدیث سے معلوم ہوا کہ سورج گرہن کے وقت نماز پڑھنیی چاہئے۔
]٣٨٦[(١)جب سورج گرہن ہو جائے تو امام لوگوں کو دو رکعت نماز پڑھائے گا نفل کی طرح ہر رکعت میں ایک رکوع۔  
تشریح  سورج گرہن ہو جائے تو امام جماعت کے ساتھ نماز پڑھا ئے گا۔اور جس طرح عام نفل پڑھتے ہیں کہ ہر ایک رکعت میں ایک رکوع کرتے ہیں اور قرأت آہستہ کرتے ہیں۔ اسی طرح نماز کسوف بھی پڑھائیںگے ۔
وجہ  اوپر کی حدیث میں تھا کہ دو رکعت نماز پڑھائے گا۔اور اس میں دو رکوع کا ذکر نہیں تھا اس لئے ایک رکعت میں دو رکوع نہیں کریںگے(٢) عن قبیصة الھلالی قال کسفت الشمس علی عہد رسول اللہ فخرج فزعا یجر ثوبہ وانا معہ یومئذ بالمدینة فصلی رکعتین فاطال فیھما القیام ثم انصرف وانجلت فقال انما ھذہ الآیات یخوف اللہ عز و جل بھا فاذا رأیتموھا فصلو اکاحدث صلوة صلیتموھا من المکتوبة (ب) ( ابو داؤد شریف ، باب من قال اربع رکعات ص ١٧٥ نمبر ١١٨٥  سنن للبیھقی باب من صلی فی الخسوف رکعتین ج ثالث ص ٤٦٤،نمبر٦٣٣) اس حدیث میں ہے کہ فجر کی نماز میں جس طرح ایک رکوع کے ساتھ نماز پڑھی اسی طرح نماز سورج گرہن کی پڑھی جائیگی۔احدث صلوة من المکتوبة سے فجر کی نماز مراد ہے۔ نیز اس حدیث میں دو مرتبہ رکوع کرنے کا تذکرہ نہیں ہے (٣) سمرة بن جندب کی لمبی حدیث ہے ۔ جس کا ٹکڑا اس طرح ہے فصلی فقام بنا کاطول ما قام بنا فی صلوة قط لا نسمع لہ صوتا قال ثم رکع بنا کاطول ما رکع بنا فی صلوة قط لا نسمع لہ صوتا قال ثم سجد بنا 

حاشیہ  :  (الف) ابی بکرہ فرماتے ہیں کہ ہم حضورۖ کے پاس تھے کہ سورج گرہن ہوا۔تو حضورۖ اپنی چادر کھینچتے ہوئے کھڑے ہوئے ۔یہاں تک کہ مسجد میں داخل ہوئے تو ہم لوگ بھی داخل ہوئے تو ہمیں آپۖ نے دو رکعت نماز پڑھائی۔یہاں تک کہ سورج کھل گیا۔پھر آپۖ نے فرمایا کہ سورج اور چاند کسی کے مرنے سے گرہن نہیں ہوتے ۔اور جب کہ تم ایسی حالت دیکھو تو نماز پڑھو اور دعا کرو یہاں تک کہ کھل جائے جو ہو رہا ہے(ب) قبیصہ ہلالی فرماتے ہیں کہ حضورۖ کے زمانے میں سورج گرہن ہوا تو آپۖ گھبرا کر نکلے کپڑا کھینچتے ہوئے اور میں آپۖ کے ساتھ اس دن مدینہ میں تھا۔ تو دو رکعت نماز پڑھائی اور ان دونوں میں لمبا قیام کیا۔پھر واپس لوٹے اور سورج کھل گیا۔پھر فرمایا یہ نشانیاں ہیں ،اللہ عز وجل اس سے ڈراتے ہیں۔پس جب اس کو دیکھو تو نماز پڑھوابھی جو نئی فرض نماز پڑھ چکے ہویعنی فجر کی نماز کی طرح۔

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 ( کتاب الطھارة ) 35 1
3 ( باب التیمم ) 73 2
4 (باب المسح علی الخفین) 82 2
5 (باب الحیض) 90 2
6 (باب الانجاس) 101 2
7 (کتاب الصلوة) 113 1
8 (باب الاذان) 121 7
9 (باب شروط الصلوة التی تتقدمھا) 127 7
10 (باب صفة الصلوة) 134 7
11 (باب قضاء الفوائت) 192 7
12 (باب الاوقات التی تکرہ فیھا الصلوة) 195 7
13 (باب النوافل) 200 7
14 (باب سجود السھو) 209 7
15 (باب صلوة المریض) 216 7
16 (باب سجود التلاوة) 221 7
17 (باب صلوة المسافر) 226 7
18 (باب صلوة الجمعة) 238 7
19 (باب صلوة العدین ) 250 7
20 ( باب صلوة الکسوف) 259 7
21 ( باب صلوة الاستسقائ) 263 7
22 ( باب قیام شہر رمضان) 265 7
23 (باب صلوة الخوف) 268 7
24 ( باب الجنائز) 273 7
25 ( باب الشہید) 291 7
26 ( باب الصلوة فی الکعبة) 295 7
27 ( کتاب الزکوة) 298 1
28 (باب زکوة الابل ) 303 27
29 (باب صدقة البقر ) 308 27
30 ( باب صدقة الغنم) 312 27
31 ( باب زکوة الخیل) 314 27
32 (باب زکوة الفضة) 322 27
33 ( باب زکوة الذھب ) 325 27
34 ( باب زکوة العروض) 326 27
35 ( باب زکوة الزروع والثمار ) 328 27
36 (باب من یجوز دفع الصدقة الیہ ومن لایجوز) 337 27
37 ( باب صدقة الفطر) 347 27
38 ( کتاب الصوم) 354 1
39 ( باب الاعتکاف) 378 38
40 ( کتاب الحج ) 383 1
41 ( باب القران ) 426 40
42 ( باب التمتع ) 433 40
43 ( باب الجنایات ) 442 40
44 ( باب الاحصار ) 471 40
45 ( باب الفوات ) 478 40
46 ( باب الھدی ) 481 40
Flag Counter