(باب الحیض)
]٩٨[(١) اقل الحیض ثلثة ایام و لیلیھا فما نقص من ذلک فلیس بحیض وھو استحاضة
( باب الحیض )
ضروری نوٹ حیض کے معنی بہنا ہے۔شریعت میں ایسی عورت جو نا بالغہ نہ ہو،آئسہ نہ ہو،جریان خون کا مرض نہ ہو اور حمل نہ ہو اس کے رحم سے خون نکلے تو اس کو حیض کہتے ہیں۔جس کو جریاں خون کا مرض ہو یا حاملہ ہو یا نا بالغہ ہو یا آئسہ ہو اس کے رحم سے جو خون نکلتا ہے وہ حیض نہیں ہوتا ہے بلکہ استحاضہ ہوتا ہے۔اس کی دلیل یہ آیت ہے ویسئلونک عن المحیض قل ھو اذی فاعتزلوا النساء فی المحیض ولا تقربوھن حتی یطھرن (الف) (آیت ٢٢٢ سورة البقرة ٢)
]٩٨[(١)حیض کی کم سے کم مدت تین دن تین راتیں ہیں تو جو اس سے کم ہو وہ حیض نہیں ہے وہ استحاضہ ہے اور اس کی زیادہ سے زیاہ مدت دس دن ہیںاور جو اس سے زیادہ ہو تو وہ استحاضہ ہے۔
وجہ تین دن تین رات سے کم جو خون آئے اس کو استحاضہ کا خون کہتے ہیں۔ حیض کا خون نہیں کہتے ہیں۔یا دس دن سے زیادہ خون آئے اس کو بھی استحاضہ کا خون کہتے ہیں اس کی دلیل یہ حدیث ہے عن ابی امامة الباھلی قال قال رسول اللہ ۖ لایکون الحیض للجاریة والثیب الذی قد ایئست من الحیض اقل من ثلاثة ایام ولا اکثر من عشرة ایام فاذا رأت الدم فوق عشرة ایام فھی مستحاضة فمازاد علی ایام اقرائھا قضت ودم الحیض اسود خائر تعلوہ حمرة ودم المستحاضة اصفر رقیق(ب)عن واثلة بن الاسقع قال قال رسول اللہ ۖ اقل الحیض ثلاثة ایام و اکثرہ عشرة ایام (ج)(دار قطنی، کتاب الحیض ص ٢٢٥ نمبر ٨٣٤ ٨٣٦)دار قطنی میں اس قسم کی کئی احادیث ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ کم سے کم مدت تین دن ہے اور زیادہ سے زیادہ مدت دس دن ہیں۔
فائدہ امام شافعی کے نزدیک حیض کی کم سے کم مدت ایک دن ہے اور زیادہ سے زیادہ مدت پندرہ دن ہیں۔ ان کی دلیل یہ قول ہے عن عطاء قال اکثر الحیض خمسة عشرة وقال ادنی الحیض یوم (د)(دار قطنی ،کتاب الحیض ص ٢١٦ نمبر ٧٨٩ ٧٩٠) اس قسم کے قول سے وہ استدلال کرتے ہیں کہ حیض کی کم سے کم مدت ایک دن اور زیادہ سے زیادہ پندرہ دن ہیں۔امام مالک کے نزدیک حیض کی کم سے کم مدت میں کوئی حد تعیین نہیں ہے۔ کیوں کہ اوپر حضرت عطاء کا قول آیا کہ کم سے کم مدت ایک دن ہو سکتی ہے۔
حاشیہ : (الف)لوگ آپ سے حیض کے بارے میں پوچھتے ہیں ۔آپ فرما دیجئے وہ گندگی کی چیز ہے۔ اس لئے حیض کے زمانے میں عورتوں سے الگ رہو اور ان سے قریب نہ ہو جب تک کہ پاک نہ ہو جائے(ب) آپۖ نے فرمایا حیض لڑکی کے لئے اور ثیبہ کے لئے جو حیض سے مایوس ہو چکی ہو تین دن سے کم نہیں ہے اور دس دن سے زیادہ نہیں ہے ،پس جب کہ خون دس دن سے زیادہ دیکھے تو وہ مستحاضہ ہے ،پس جب کہ حیض کے زمانہ سے زیادہ ہو تو وہ نماز قضا کرے گی حیض کا خون باکل کالا ہوتا ہے اس پر سرخی چھائی ہوتی ہے اور مستحاضہ کے خون میں تھوڑی سے زردی ہوتی ہے۔(ج)کم سے کم حیض کا خون تین دن ہے اور زیادہ سے زیادہ دس دن ہیں(د) عطاء نے فرمایا حیض زیادہ سے زیادہ پندرہ دن ہے اور کم سے کم ایک دن۔
ٍ