( کتاب الحج )
]٦٠٥[(١) الحج واجب علی الاحرار المسلمین البالغین العقلاء الاصحاء اذا قدروا
( کتاب الحج )
ضروری نوٹ حج کے معنی ارادہ کرنے کے ہیں۔یہاں بیت اللہ کا ارادہ خاص انداز سے کرنے کا نام حج ہے۔ حج کا ثبوت اس آیت سے ہے وللہ علی الناس حج البیت من استطاع الیہ سبیلا (الف) (آیت ٩٧ سورۂ آل عمران ٣) آیت سے ثابت ہوا کہ جس کو بیت اللہ تک جانے کی طاقت ہو اس پر حج فرض ہے۔حج مالی اور بدنی دونوں عبادتوں کا مجموعہ ہے۔اسی لئے مجبوری کے وقت حج بدل جائز ہے۔بغیر مجبوری کے خود حج کرے۔
]٦٠٥[(١) حج واجب ہے آزاد، مسلمان ، بالغ،عاقل ، تندرست پر جب کہ توشے اور کجاوے پر قادر ہو۔ گھر کی ضروریات اور واپس لوٹنے تک اہل و عیال کے نفقہ سے زیادہ ہو اور راستہ مامون ہو۔
تشریح حج فرض ہونے کے لئے یہاں دس شرطیں بیان کی گئی ہیں (١) آزاد ہونا (٢) مسلمان ہونا (٣) بالغ ہونا (٤) عاقل ہونا (٥) تندرست ہونا (٦) توشے پر قدرت ہونا (٧) کجاوے اور سواری پر قدرت ہونا (٨) گھر کی ضروریات سے زیادہ ہونا (٩) واپس لوٹنے تک اہل و عیال جس کا نان و نفقہ حاجی کے ذمہ ہے اس سے زیادہ ہونا یا کم از کم اس کا انتظام ہونا (١٠) راستہ کا امن والا ہونا۔ اور عورت کے لئے ایک شرط اور ہے۔اس کے ساتھ ذی رحم محرم کا ہونا۔ یہ سب شرطیں پائی جائیں تو حج فرض ہوگا۔ اور یہ شرطیں حاجی کے پاس نہیں ہیں تو اس پر حج فرض نہیں ہوگا۔ البتہ جا کر کر لیا تو حج فرض کی ادائیگی ہو جائے گی۔
تمام شرطوں کے دلائل : آزاد،مسلمان،بالغ اور عاقل ہو تو عبادت فرض ہے ورنہ نہیں۔ ان کے دلائل پہلے گزر چکے ہیں(٢) سنن بیھقی میں ہے عن ابن عباس قال قال رسول اللہ ۖ ایما صبی حج ثم بلغ الحنث فعیلہ حجة اخری،وایما اعرابی حج ثم ھاجر فعلیہ حجة اخری، وایما عبد حج ثم اعتق فعلیہ حجة اخری (ب)(سنن للبیھقی ،باب اثبات فرض الحج ج رابع ص ٥٣٣، نمبر٨٦١٣) اس سے معلوم ہوا کہ بچے اور غلام پر حج فرض نہیں ہے۔ تندرست ہو تو حج فرض ہوتا ہے ورنہ نہیں کیونکہ تندرست نہ ہو تو بیت اللہ تک کیسے جائے گا۔
وجہ (١) آیت میں من استطاع فرمایا گیا ہے کہ جو بیت اللہ تک جا سکتا ہو۔ اور مریض آدمی بیت اللہ تک جا نہیں سکتا اس لئے اس پر فرض نہیں ہے۔ البتہ اگر پہلے تندرست تھا جس کی وجہ سے حج فرض ہوا بعد میں مریض ہوا تو اس پر حج بدل کرنے کی وصیت کرنا لازم ہے۔صحت ہونے کی دلیل یہ حدیث ہے۔ عن عبد اللہ ابن عباس قال کان الفضل بن عباس ردیف رسول اللہ فجائتہ امرأة من خثعم
حاشیہ : (الف) اللہ کے لئے لوگوں پر بیت اللہ کا حج کرنا ہے جو اس کی طرف جانے کی طاقت رکھتا ہے(ب) آپۖ نے فرمایا جس بچے نے بھی حج کیا ہو پھر بالغ ہوا تو اس پر یہ ہے کہ دوسری مرتبہ حج کرے۔اور جو دیہاتی حج کر چکا ہو پھر ہجرت کی تو اس پر یہ ہے کہ دوسری مرتبہ حج کرے،اور جس غلام نے حج کیا ہو پھر آزاد کیا گیا تو اس پر دوسرا حج ہے نوٹ دیہاتی کو دوسری مرتبہ حج کرنے کا حکم اس وقت تھا جب ہجرت کے بغیر اسلام مقبول نہیں تھا، اب نہیں۔