]١١٨[ (٢١) ومن ولدت ولدین فی بطن واحد فنفاسھا ما خرج من الدم عقیب الولد الاول عند ابی حنیفة وابی یوسف رحمھما اللہ تعالی وقال محمد و زفر رحمھما اللہ تعالی من الولد الثانی۔
اور حدیث مسئلہ نمبر ١٩ میں گزر گئی۔
]١١٨[(٢١) کسی عورت نے ایک ہی حمل سے دو بچے دیئے تو اس کا نفاس وہ خون ہے جو پہلے بچے کے بعد نکلے امام ابو حنیفہ کے نزدیک۔اور امام محمد اور امام زفر نے فرمایا کہ دوسرے بچے کے بعد۔
وجہ امام ابو حنیفہ اور امام ابو یوسف فرماتے ہیں کہ ایک بچہ پیدا ہونے کے بعد رحم کا منہ کھل گیا اور انسان بھی پیدا ہو گیا جس سے لفظ نفاس مشتق ہے ۔ اس لئے پہلے بچے کے بعد جو خون نکلے گا وہ سب نفاس شمار کیا جائے گا۔اور امام محمد اور زفر فرماتے ہیں کہ ایک بچہ پیٹ میں موجود ہے اس لئے عورت ابھی حاملہ ہے اور حمل کی حالت میں جو خون آتا ہے وہ استحاضہ کا خون ہوتا ہے۔اس لئے پہلے بچے کے بعد جو خون ہے وہ استحاضہ کا خون ہوگا۔ دوسری بات یہ ہے کہ ابھی رحم کا منہ بھی پورا کھلا ہوا نہیں ہے جب تک کہ دوسرا بچہ پیدا ہو کر منہ پورا نہ کھل جائے نفاس کا خون کیسے شمار کیا جائے گا۔
حاصل طرفین کی نظر بچہ پیدا ہونے کی طرف گئی اور امام محمد کی نظر اندر جو بچہ ابھی تک موجود ہے اس کی طرف گئی۔
لغت عقیب : بعد میں