( باب الاحصار )
]٧٧٧[(١)اذا احصر المحرم بعدو او اصابہ مرض یمنعہ من المضی جاز لہ التحلل
( باب الاحصار )
ضروری نوٹ احصار حج یا عمرہ سے روک دیئے جانے کو کہتے ہیں۔ اس کی دلیل یہ آیت ہے واتموا الحج والعمرة للہ فان احصرتم فما استیسر من الھدی ولا تحلقوا رؤوسکم حتی یبلغ الھدی لمحلہ (الف) (آیت ١٩٦ سورة البقرة٢) اس آیت سے معلوم ہوا کہ احصار ہو جائے تو ہدی بیت اللہ بھیجے اور حلال ہو جائے (٢) حدیث احصار کی دلیل یہ ہے فقال ابن عباس قد احصر رسول اللہ فحلق رأسہ وجامع نسائہ ونحر ھدیہ حتی اعتمر عاما قابلا (ب) (بخاری شریف ، باب اذا احصر المعتمر ص ٢٤٣ نمبر ١٨٠٩) اس حدیث سے ثابت ہوا کہ عمرہ میں احصار ہو سکتا ہے۔کیونکہ حضور کو صلح حدیبیہ کے موقع پر کفار قریش نے روکا تھا اور عمرہ سے احصار کیا تھا۔
]٧٧٧[(١)جب محرم دشمن کی وجہ سے محصر ہو جائے یا اس کو مرض لاحق ہو جائے جو اس کو آگے بڑھنے سے روک دے تو جائز ہے اس کو حلال ہونا۔اور اس کو کہا جائے گا کہ بکری بھیجو جو حرم میں ذبح کی جائے۔
تشریح احصار دشمن کی وجہ سے بھی ہو سکتا ہے اور مرض کی وجہ سے بھی ہو سکتا ہے۔ بہر حال کسی وجہ سے بھی اعمال حج یا عمرہ ادا نہ کرسکتا ہو تو احصار ہوگا۔ اب اس کے لئے یہ ہے کہ بکری حرم بھیجے جو وہاں ذبح کی جائے۔یا کسی جانے والے کو بکری دیدے اور متعین دن میں ذبح کرنے کا وعدہ کروالے اور اس دن محصر حلال ہو جائے ۔
وجہ جس طرح دشمن سے احصار ہوتا ہے اسی طرح مرض سے بھی احصار ہوتا ہے۔ اس کی دلیل یہ حدیث ہے سمعت الحجاج ابن عمرو الانصاری قال قال رسول اللہ ۖ من کسر او عرج فقد حل وعلیہ الحج من قابل قال عکرمة فسألت ابن عباس وابا ھریرة عن ذلک فقالا صدق وفی روایة آخر او مرض (ج) (ابو داؤد شریف ، باب الاحصار ص ٢٦٤ نمبر ١٨٦٢ ترمذی شریف، باب ماجاء فی الذی یھل بالحج فیکسر او یعرج ص ١٨٧ نمبر ٩٤٠) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ صرف دشمن ہی کی وجہ سے نہیں بلکہ مرض اور پاؤں ٹوٹنے کی وجہ سے بھی احصار ہو سکتا ہے۔
فائدہ امام شافعی کے نزدیک صرف دشمن کی وجہ سے احصار ہوتا ہے۔ان کی دلیل عمرہ اور صلح حدیبیہ کا واقعہ ہے جس میں صرف دشمن کفار مکہ کی وجہ سے احصار ہوا ہے (٢) عن ابن عباس قال لا حصر الا حصر العدو (د) (سنن للبیھقی ، باب من لم یر الا حلال بالاحصار بالمرض ج
حاشیہ : (الف) حج اورعمرہ کو پورا کرو۔ پس اگر تم روک دیئے گئے تو جو ہدی آسان ہو ۔اور سر کا حلق مت کراؤ یہاں تک کہ ہدی اپنی جگہ تک پہنچ جائے (ب) ابن عباس نے فرمایا حضور کو احصار کیا تو آپۖ نے اپنا سر حلق کرایا ۔اور اپنی بیوی سے جماع کیا اور ہدی کا نحر کیا یہاں تک کہ اگلے سال عمرہ کیا۔(ج) آپۖ نے فرمایا جس کا کچھ ٹوٹ گیا یا لنگڑا ہو گیا تو حلال ہو جائے اور اس پر اگلے سال حج ہے۔حضرت عکرمہ نے فرمایا میں نے ابن عباس اور حضرت ابوہریرہ کو اس بارے میں پوچھا تو فرمایا کہ سچ فرمایا(د) ابن عباس نے فرمایا حصر نہیں ہے مگر دشمن کی جانب سے حصر ہو سکتا ہے۔