(باب زکوة الفضة)
]٤٨٩[(١)لیس فیما دون مائتی درہم صدقة فاذا کانت مائتی درھم وحال علیھا الحول ففیھا خمسة دراھم]٤٩٠[ (٢) ولا شیء فی الزیادة حتی تبلغ اربعین درھما فیکون فیھا درھم ثم فی کل اربعین درھمادرھم عند ابی حنیفة۔
( باب زکوة الفضة )
ضروری نوٹ فضة کے معنی چاندی کے ہیں۔یہاں فضة سے مراد درہم،چاندی کا زیور اور چاندی کا برتن مراد ہے۔حنفیہ کے نزدیک ان ساری چیزوں میں زکوة ہے۔ دلیل یہ حدیث ہے ان امرأ ة اتت رسول اللہ و معھا ابنة لھا وفی ید ابنتھا مسکتان غلیظتان من ذھب فقال اتعطین زکوة ھذا؟ قالت لا قال ایسرک ان یسورک اللہ بھما یوم القیامة سوارین من نار؟ قال فخلعتھما والقتھما الی النبی ۖ وقالت ھما للہ ورسولہ (الف) (ابو داؤد شریف ، باب الکنز ما ھو وزکوة الحلی ص ٢٢٥ نمبر ١٥٦٣) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ زیور کی بھی زکوة لازم ہے۔
]٤٨٩[(١)دوسو درہم سے کم میں زکوة نہیں ہے،پس جب کہ دوسو درہم ہو جائے اور اس پر سال گزر جائے تو اس میں پانچ درہم ہے۔
وجہ حدیث میں موجود ہے کہ دوسو درہم سے کم میں زکوة نہیں ہے۔سمعت ابا سعیدالخدری قال قال رسول اللہ لیس فیما دون خمس زود صدقة من الابل و لیس فیما دون خمس اواق صدقة (ب) (بخاری شریف ، باب زکوة الورق ص ١٩٤ نمبر ١٤٤٧ ابو داؤد شریف ، نمبر ١٥٧٢) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ دوسو درہم سے کم میں زکوة نہیں ہے۔ اس لئے کہ ایک اوقیہ چالیس درہم کا ہوتا ہے تو پانچ اوقیہ دوسو درہم کے ہوںگے۔
]٤٩٠[(٢) پھر دوسو درہم سے زیادہ میں کچھ نہیں ہے یہاں تک کہ چالیس درہم ہو جائے ،پس چالیس درہم میں ایک درہم ہے۔ پھر ہر چالیس درہم میں ایک درہم ہے امام ابو حنیفہ کے نزدیک۔
تشریح امام ابو حنیفہ کے نزدیک دوسو درہم کے بعد اس وقت تک کچھ لازم نہیں ہوگا جب تک کہ چالیس درہم نہ ہو جائے ،البتہ چالیس درہم ہو جائے تو پھر اس میں ایک درہم لازم ہوگا ۔
وجہ ان کی دلیل یہ حدیث ہے عن معاذ ان رسول اللہ ۖ امرہ حین وجھہ الی الیمن ان لا تأخذ من الکسر شیئا اذا کانت الورق مائتی درھم فخذ منھا خمسة دراھم، ولا تأخذ مما زاد شیئا حتی تبلغ اربعین درھما، واذا بلغ اربعین
حاشیہ : (الف) ایک عورت آئی رسول اللہ ۖ کے پاس اور اس کے ساتھ ایک بچی تھی اور اس کی بچی کے ہاتھ پر سونے کے دو موٹے موٹے کنگن تھے تو آپۖ نے فرمایا کیا اس کی زکوة ادا کرتی ہو ؟ کہنے لگی نہیں۔ آپۖ نے فرمایا کیا یہ تم کو اچھا لگے گاکہ اللہ اس کی وجہ سے دو آگ کے کنگن پہنائے۔ راوی فرماتے ہیں کہ اس عورت نے دونوں کنگنوں کو کھولا اور حضورۖ کے سامنے ڈال دیا اور کہنے لگی یہ کنگن اللہ اور اس کے رسول کے لئے ہیں(الف) آپۖ نے فرمایا پانچ اونٹ سے کم میں زکوة نہیں ہے اور پانچ اوقیہ چاندی سے کم میں زکوة نہیں ہے۔