(باب من یجوز دفع الصدقة الیہ ومن لایجوز)
]٥١٣[(١) قال اللہ تعالی انما الصدقات للفقراء والمساکین الآیة فھذہ ثمانیة اصناف]٥١٤[(٢) فقد سقط منھا المؤلفة قلوبھم لان اللہ تعالی اعز الاسلام واغنی عنھم]٥١٥[ (٣) والفقیر من لہ ادنی شیئ]٥١٦[ (٤) والمسکین من لا شیء لہ]٥١٧[ (٥)
( باب من یجوز دفع الصدقة الیہ ومن لا یجوز )
ضروری نوٹ کن لوگوں کو زکوة دینا جائز ہے جس سے زکوة کی ادائیگی ہوگی اس کی پوری تفصیل ہے۔
]٥١٣[(١) اللہ تعالی نے فرمایا انما الصدقات للفقراء والمساکین والعاملین علیھا والمؤلفة قلوبھم و فی الرقاب والغارمین و فی سبیل اللہ وابن السبیل فریضة من اللہ واللہ علیم حکیم (الف)(آیت ٦٠ سورةالتوبة ٩)اس آیت میں آٹھ قسم کے آدمیوں کو مستحق زکوة قرار دیا ہے۔
]٥١٤[(٢) ان میں سے مؤلفت قلوب ساقط ہو گیا اس لئے کہ اللہ تعالی نے اسلام کو عزت دی اور مؤلفت قلوب سے اسلام کو بے نیاز کر دیا تشریح مؤلفت قلوب اس کو کہتے ہیں کہ کافر کو زکوة کا روپیہ دے کر اس کو دین اسلام کی طرف مائل کیا جائے۔شروع اسلام میں یہ جائز تھا لیکن بعد میں یہ قسم منسوخ ہو گئی۔ اس لئے کہ اب اسلام کو اللہ نے عزت دیدی۔اب مؤلفت قلوب کو زکوة دینا حنفیہ کے نزدیک جائز نہیں۔
وجہ یہ اثر ہے عن عامر قال انما کانت المؤلفة قلوبھم علی عھد رسول اللہ ۖ فلما ولی ابو بکر انقطعت (ب) (مصنف ابن ابی شیبة ١٤٥، فی المؤلفة قلوبھم یوجدون الیوم او ذھبوا ج ثانی ص٤٣٥،نمبر١٠٧٥٩) اس اثر سے معلوم ہوا کہ ابو بکر کے زمانے میں مؤلفت قلوب کا حق ساقط ہو گیا۔
]٥١٥[(٣) فقیر اس کو کہتے ہیں کہ جس کے پاس کوئی چیز نہ ہو۔
تشریح کسی کے پاس کچھ مال ہو لیکن نصاب کے برابر نہ ہو تو اس کو فقیر کہتے ہیں۔
نوٹ اس کے خلاف بھی فقیر کی تفسیر ہے کہ جس کے پاس کچھ بھی نہ ہو اس کو فقیر کہتے ہیں۔
]٥١٦[(٤)اور مسکین اس کو کہتے ہیں جس کے پاس کچھ بھی نہ ہو۔
تشریح جس کے پاس کچھ مال نہ ہو اس کو مسکین کہتے ہیں۔
]٥١٧[(٥) اور عامل کو امام دے گا اگر عمل کیا ہو اس کے عمل کے مطابق۔
حاشیہ : (الف) زکوة صرف(١) فقرائ(٢)مساکین (٣) زکوة پر کام کرنے والے(٤) مؤلفت قلوب(٥) مکاتب غلام کی گردن چھڑانے (٦) مقروض (٧) جو اللہ کے راستے میں جہاد میں ہو (٨) اور مسافر کے لئے ہے۔یہ فرض ہے اللہ کی جانب سے اور اللہ جاننے والا حکمت والا ہے(ب) حضرت عامر نے فرمایا مؤلفة قلوب حضورۖ کے زمانے میں تھا ۔پس جب حضرت ابو بکر والی بنے تو مؤلفة قلوب ساقط ہو گئے ۔