(باب قضاء الفوائت)
]٢٧٢[(١) ومن فاتتہ صلوة قضاھا اذا ذکرھا]٢٧٣[ (٢) وقد مھا علی صلوة الوقت الا
( باب قضاء الفوائت )
ضروری نوٹ قضاء الفوائت : جو نماز فوت ہو جائے اور چھوٹ جائے اس کو فوائت کہتے ہیں۔اور اس کے پڑھنے کو قضا کہتے ہیں۔ نماز قضا کرنا فرض ہے۔ کیونکہ نماز کو وقت پر پڑھنا فرضا تھا جب وقت پر نہ پڑھ سکا تو اب قضا کرنا فرض ہوگا۔ اس کی دلیل یہ حدیث ہے عن انس بن مالک عن النبی ۖ قال من نسی صلوة فلیصل اذا ذکر لا کفارة لھا، الا ذلک و اقم الصلوة لذکری (الف) ،آیت ١٤ سورة طحہ ٢٠( بخاری شریف ، باب من نسی صلوة فلیصل اذا ذکر ص ٨٤ نمبر ٥٩٧ ابو داؤد شریف ، باب فی من نام عن صلوة او نسیھا ص ٧٠ نمبر ٤٣٥) اس حدیث اور آیت سے معلوم ہوا کہ فوت نماز پڑھنا فرضا ہے۔
]٢٧٢[(١)جس کی نماز فوت ہو گئی اس کو قضا کرے گا جب یاد آئے۔
وجہ نماز فرض تھی اس کو چھوڑ دی ہے اس لئے اس کو قضا کرنا فرض ہوگا۔ بلکہ جیسے ہی یاد آئے اس کو فورا ادا کرے۔کیونکہ اوپر کی حدیث بخاری میں ہے ' فلیصل اذا ذکر لا کفارة لھا الا ذلک' اس لئے یاد آتے ہی نماز قضا کرے بشرطیکہ وقت مکروہ نہ ہو۔ کیونکہ مکروہ وقت میں نماز قضا کرنا جائز نہیں ہے۔ اس کی تفصیل آگے آئے گی۔
]٢٧٣[(٢) اور فائتہ نماز کو مقدم کرے وقتیہ نماز پر، مگر یہ کہ وقتیہ نماز فوت ہونے کا خوف ہو تو مقدم کی جائے گی وقتیہ نماز کو فائتہ نماز پر پھر فائتہ نماز کی قضا کی جائے گی۔
تشریح تین شرطیں پائی جائیں تو فائتہ نماز وقتیہ سے پہلے پڑھی جائے گی(١) وقت میں اتنی گنجائش ہو کہ فائتہ اور وقتیہ دونوں پڑھ سلکیں ۔کیونکہ دونوں نمازیں پڑھنے کی گنجا ئش نہ ہو اور فائتہ پڑھنے لگ جائے گا تو وقتیہ بھی فوت ہو جائے گی تو فائدہ کیا ہوا(٢) یاد ہو کہ مجھ پر فائتہ نماز ہے۔ کیونکہ اگر فائتہ نماز یاد نہ ہو اور وقتیہ پڑھ لی تو ترتیب ساقط ہو جائے گی۔کیونکہ یاد نہ ہونے کی وجہ سے وہ مجبور ہے (٣) چھ نمازوں سے زیادہ قضا نہ ہوں ۔کیونکہ چھ نمازوں سے زیادہ قضا ہو تو ان چھ نمازوں کو قضا کرتے کرتے ہی وقتیہ نماز فوت ہو جائے گی۔ اور وقتیہ پڑھنے کا وقت نکل جائے گا۔ اس لئے یہ تین شرطیں ہوں تو فائتہ اور وقتیہ کے درمیان ترتیب واجب ہے ورنہ نہیں۔
وجہ (١) اوپر کی حدیث بخاری کے الفاط ' فلیصل اذا ذکر' سے معلوم ہوا کہ فائتہ کا وقت یاد آتے ہی قضا واجب ہوا ۔اور وقتیہ کا وقت اس کے بعد ہوگا ۔ اس لئے پہلے فائتہ ادا کی جائے گی بعد میں وقتیہ۔ حدیث کی اس تاکید سے ترتیب واجب ہوتی ہے (٢)عن عبد اللہ بن عمر ان رسول اللہ ۖقال من نسی صلوة فلم یذکرھاالا وھو مع الامام فلیصل مع الامام فاذا فرغ من صلوتہ فلیعد الصلوة التی نسی ثم لیعد الصلوة التی صلی مع الامام (ب)(سنن للبیھقی ، باب من ذکر صلوة وھو فی اخری ج ثانی
حاشیہ : (الف) ّپۖ نے فرمایا جو نماز بھول گیا تو نماز پڑھنا چاہئے جب یاد آئے۔ نہیں کفارہ ہے مگر یہی۔ پھرراوی نے دلیل کے طور پر آیت اقم الصلوة لذکری پڑھی(ب) آپۖ نے فرمایا جو نماز بھول جائے ۔پس یادآئے اس حال میںکہ وہ امام کے ساتھ ہے تو وہ نماز پوری کرنا چاہئے پھر قضا کرے وہ (باقی اگلے صفحہ پر)