(باب المسح علی الخفین)
]٨٣[(١) المسح علی الخفین جائز بالسنة من کل حدث موجب للوضوء اذا لبس
( باب المسح علی الخفین )
ضروری نوٹ مسح : کے معنی ہیں تر ہاتھ کو عضو پر پھیرنا،یا کسی چیز پر پھیرنا ۔
دلیل عن ابی وقاص عن النبی ۖ انہ مسح علی الخفین(الف) (بخاری شریف،باب المسح علی الخفین ص ٣٣ نمبر ٢٠٢) مسح علی الخفین کا ثبوت حدیث متواتر سے ہے۔ البتہ اگر وامسحوا برء وسکم وارجلکم الی الکعبین (آیت ٦ سورة المائدة٥) میں ارجلکم کو کسرہ پڑھیں تو امام شافعی فرماتے ہیں کہ اس میں مسح علی الخفین کا جواز نکلتا ہے۔ورنہ اصل آیت میں تو پاؤں کے دھونے کا حکم ہے۔ چونکہ اس کا ثبوت حدیث سے ہے اس لئے مسح علی الخفین کے لئے بہت سے شرائط ہیں۔ مسح علی الخفین کی حدیث چالیس صحابہ سے منقول ہیں۔ اور بلا تاویل اس کا انکار کرنے والا کافر ہے۔ صرف روافض اس کے خلاف ہیں۔
]٨٣[(١)موزے پر مسح جائز ہے حدیث کی وجہ سے ہر وہ حدث سے جو وضو واجب کرنے والا ہو۔جب کہ موزے کو طہارت پر پہنا ہوپھر حدث ہوا ہو۔
وجہ جن حدث اکبر میں غسل کی ضرورت ہواس میں موزہ کھولنا ہوگا اور غسل کے ساتھ پاؤں دھونا ہوگا۔صرف حدث اصغر یعنی وضو کے مقام میں موزے پر مسح کر سکتا ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ طہارت پر موزہ پہنا ہو پھر حدث ہوا تب موزہ پر مسح کر سکتا ہے۔طہارت پر پہننے کی صورت یہ بھی ہے کہ پاؤں پہلے دھو لیا پھر موزہ پہن لیا پھر ہاتھ دھویا ،منہ دھویا اور سر پر مسح کیا۔ مکمل طہارت کے بعد حدث ہوا تو موزہ پر مسح کر سکتا ہے۔کیونکہ حدث سے پہلے مکمل طہارت بھی ہے اور موزہ بھی پہنا ہوا ہے۔ غسل کی ضرورت کے وقت موزہ پر مسح جائز نہیں اور وضو کی ضرورت کے وقت جائز ہے ۔اس کی دلیل یہ حدیث ہے عن صفوان بن عسال قال کان رسول اللہ ۖیأمرنا اذا کنا سفرا ان لا تنزع خفافنا ثلثة ایام ولیالیھن الا من جنابة ولکن من غائط وبول ونوم ((ب) (ترمذی شریف، باب المسح علی الخفین للمسافر والمقیم ص ٢٧ نمبر ٩٦)اس حدیث میں ہے کہ جنابت ہو تو موزے پر مسح نہیں کرسکتا۔
اور دونوں پاؤں کو طہارت پر داخل کیا ہو اس کی دلیل یہ حدیث ہے عن مغیرة بن شعبة قال کنت مع النبی ۖ فی سفر فاھویت لا نزع خفیہ فقال دعھما فانی ادخلتھما طاھرتین فمسح علیھما (ج)(بخاری شریف، باب اذا ادخل رجلیہ وھما طاھرتان ص ٣٣ نمبر ٢٠٦) اس حدیث سے حنفیہ کا مسلک ثابت ہوتا ہے کہ صرف پاؤں کو دھو کر موزہ پہن لیا اور بعد میں باقی اعضاء دھوئے تو جائز ہے۔ کیونکہ آپۖ نے فرمایا دونوں پاؤں کو پاکی کی حالت میں داخل کیا ہوں ۔
حاشیہ : (الف) حضورۖ نے موزے پر مسح فرمایا(ب) حضورۖ ہمیں حکم دیتے تھے جب ہم سفر میں ہوں کہ اپنے موزے تین دن تین رات نہ کھولیں ۔مگر جنابت سے(مسح نہ کریں) لیکن پاخانہ اور پیشاب اور نیند سے مسح کر سکتے ہیں(ج) مغیرہ بن شعبہ فرماتے ہیں کہ میں حضورۖ کے ساتھ سفر میں تھا تو میں آپ کے موزے کھولنے کے لئے جھکا تو آپۖ نے فرمایا ان کو چھوڑ دو اس لئے کہ دونوں پاؤں کو طہارت کی حالت میں داخل کیاہوں ۔پھر آپۖ نے دونوں موزوں پر مسح فرمایا۔