(باب النوافل)
]٢٨١[(١)السنة فی الصلوة ان یصلی رکعتین بعد طلوع الفجر]٢٨٢[(٢) واربعا قبل
( باب النوافل )
ضروری نوٹ النوافل سے مراد فرض کے علاوہ نماز ہے۔یہاں نوافل میں سنت اور نوافل دونوں شامل ہیں۔ دلیل یہ حدیث ہے سألت عائشة عن صلوة رسول اللہ ۖ عن تطوعہ؟ فقالت کان یصلی فی بیتی قبل الظھر اربعا ثم یخرج فیصلی بالناس ثم یدخل فیصلی رکعتین وکان یصلی بالناس المغرب ثم یدخل فیصلی رکعتین ویصلی بالناس العشاء و یدخل بیتی فیصلی رکعتین ... وکان اذا طلع الفجر صلی رکعتین (الف) (مسلم شریف ، باب جواز النافلة قائما وقاعدا ص ٢٥٢ نمبر ٧٣٠ ابو داؤد شریف ، ابواب التطوع ورکعات السنة ص ١٨٥ نمبر ١٢٥١ ترمذی شریف ، باب ما جاء فی من صلی فی یوم ولیلة ثنتی عشرة رکعة من السنة ما لہ من الفضل ص ٩٤ نمبر ٤١٤ ) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ فرض نماز سے پہلے اور فرض نماز کے بعد پورے دن اور رات میں سنت مؤکدہ ہیں اور وہ بارہ رکعتیں ہیں۔ان کی تاکید آئی ہے۔
]٢٨١[(١)سنت نماز میں یہ ہے کہ دو رکعتیں طلوع فجر کے بعد پڑھے۔
وجہ حدیث میں ہے عن عائشة قالت لم یکن النبی ۖ علی شیء من النوافل اشد تعاھدا منہ علی رکعتی الفجر (ب) (بخاری شریف ، باب تعاھد رکعتی الفجر ص ١٥٦ نمبر ١١٦٩ مسلم شریف ، باب استحباب رکعتی سنة الفجر ص ٢٥٠ نمبر ٧٢٤ ١٦٨٦) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ سنت فجر سنت مؤکدہ ہے۔ کیونکہ آپۖ اس کی بہت تاکید فرماتے تھے ۔
]٢٨٢[(٢) ظہرسے پہلے چار رکعتیں اور ظہر کے بعد دو رکعتیں سنت ہیں۔
وجہ عن عائشة ان النبی ۖ کان لا یدع اربعا قبل الظھر ورکعتین قبل الغداة(بخاری شریف نمبر ١١٨٢) دوسری حدیث میں ہے عن ابن عمر قال حفظت من النبی ۖ عشر رکعات ،رکتین قبل الظھرو رکعتین بعدھا ورکعتین بعد المغرب فی بیتہ و رکعتین بعد العشاء فی بیتہ ورکعتین قبل صلوة الصبح (ج) (بخاری شریف ، باب رکعتین قبل الظہر ص ١٥٧ نمبر ١١٨٠ ابو داؤد شریف ، باب الاربع قبل الظہر و بعدھا ص ١٨٧ نمبر ١٢٦٩ ) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ظہر سے پہلے چار اور اس کے بعد دو
حاشیہ : (الف) حضرت عائشہ سے حضورۖ کے نفل کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ آپۖ میرے گھر میں ظہر سے پہلے چار رکعت پڑھتے پھر نکلتے اور لوگوں کو نماز پڑھاتے ۔پھر گھر میں داخل ہوتے تو دو رکعت نماز پڑھتے۔اور لوگوں کو مغرب کی نماز پڑھاتے پھر داخل ہوتے اور دو رکعت نماز پڑھتے۔اور عشا کی نماز لوگوں کو پڑھاتے اور میرے گھر میں داخل ہوتے تو دو رکعت نماز پڑھتے ... جب فجر طلوع ہوتی تو دو رکعت پڑھتے(ب) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ نوافل میں سے کسی پر اتنی تاکید نہیں فرماتے جتنی فجر کی دو رکعتوں پر فرماتے(ج)آپۖ چار رکعت ظہر سے پہلے اور دو رکعت فجر سے پہلے نہیں چھوڑتے۔دوسری حدیث میں ہے کہ ابن عمر فرماتے ہیں کہ میں نے حضورۖ سے دس رکعتیں یاد کی ہیں۔ دو رکعت ظہر سے پہلے،دو اس کے بعد، دو مغرب کے بعد ان کے گھر میں ، دو عشا کے بعد ان کے گھر میں اور دو رکعتیں صبح کی نماز سے پہلے۔