(باب صدقة البقر )
]٤٦٣[(١)لیس فی اقل من ثلثین من البقر صدقة فاذا کانت ثلثین سائمة وحال علیھا الحول ففیھا تبیع او تبیعة وفی اربعین مسن او مسنة ]٤٦٤[(٢) فاذا زادت علی
( باب صدقة البقر )
ضروری نوٹ اونٹ کے احکام کے بعد گائے کے احکام لائے۔کیونکہ جسامت کے اعتبار سے اونٹ کے بعد اس کا درجہ ہے۔ اس کا ثبوت احادیث سے ہے جس کا تذکرہ آگے آرہا ہے۔
]٤٦٣[(١)تیس گایوں سے کم میں زکوة نہیں ہے۔ پس جب کہ تیس چرنے والی گائیں ہو جائیں اور ان پر سال گزر جائے تو اس میں ایک بچھڑا یا ایک بچھڑی ہے۔اور چالیس گایوں میں ایک مسن یا مسنہ ہے۔
وجہ اس کا ثبوت اس حدیث میں ہے عن عبد اللہ بن مسعود عن النبی ۖ قال فی ثلثین من البقر تبیع او تبیعة وفی کل اربعین مسنة (الف) (ترمذی شریف ، باب ماجاء فی زکوة البقر ص ١٣٦ نمبر ٦٢٢) ابو داؤد شریف میں ہے عن ابی وائل عن معاذ ان النبی ۖ لما وجہ الی الیمن امرہ ان یاخذ من البقر من کل ثلثین تبیعا او تبیعة ومن کل اربعین مسنة (ابو داؤد شریف ، باب فی زکوة السائمة ص ٢٢٨ نمبر ١٥٧٦) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ تیس گایوں میں ایک بچھڑا ہے یا بچھڑی ہے۔ جو ایک سال کا ہوتا ہے۔اور چالیس گایوں میں ایک مسنہ ہے جو دو سال کا ہوتا ہے۔باقی دلائل پہلے گزر گئے۔
لغت تبیع : ایک سال پورا کرکے دوسرے سال میں قدم رکھا ہو ایسا بچھڑا یا بچھڑی، مسنة : دو سال پورے ہو کر تیسرے سال میں قدم رکھا ہو ایسا بچھڑا یا بچھڑی۔
]٤٦٤[(٢)پس جب کہ زیادہ ہو جائے چالیس پر تو واجب ہے زیادتی میں اس کے حساب سے ساٹھ تک ابو حنیفہ کے نزدیک پس ایک گائے میں مسنہ کا ایک چالیسواں حصہ اور دو گائے میں مسنہ کا دو چالیسواں حصہ اور تین گائے میں تین چالیسواں حصہ۔
تشریح چالیس سے اوپر ساٹھ تک نہ دوسری تیس گائے بنتی ہے اور نہ چالیس گائے بنتی ہے، ساٹھ میں جا کر دو تیس بنتی ہے اس لئے چالیس سے لیکر ساٹھ تک میں امام ابو حنیفہ فرماتے ہیں کہ ہر گائے میں ایک مسنہ کا چالیسواں حصہ لازم ہوگا۔ اب جتنی گائے ہوتی جائے ہر گائے میں مسنہ کا چالیسواں حصہ لازم ہوتا جائے گا۔چنانچہ ایک گائے میں ایک چالیسواں حصہ اور دو گائے میں دو چالیسواں حصہ اور تین گائے میں تین چالیسواں حصہ لازم ہونگے۔
وجہ اثر میں ہے عن مکحول قال مازاد فبالحساب (ب) ( مصنف ابن ابی شیبة ١٥ فی الزیادة فی الفریضة ج ثانی، ص ٣٦٤،نمبر٩٩٤٧) اس اثر سے معلوم ہوا کہ چالیس گائے سے جو زیادہ ہو اس کو اس کے حساب سے کیا جائے گا ۔
حاشیہ : (الف) آپۖ نے فرمایا تیس گایوں میں ایک بچھڑا یا ایک بچھڑی ہے اور ہر چالیس میں ایک مسنہ ہے (ب)حضرت مکحول سے منقول ہیں کہ چالیس سے جو زیادہ ہو تو اس کے حساب سے ہوگا۔