Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 1 - یونیکوڈ

308 - 493
(باب صدقة البقر )
]٤٦٣[(١)لیس فی اقل من ثلثین من البقر صدقة فاذا کانت ثلثین سائمة وحال علیھا الحول ففیھا تبیع او تبیعة وفی اربعین مسن او مسنة ]٤٦٤[(٢) فاذا زادت علی 

(  باب صدقة البقر  )
ضروری نوٹ  اونٹ کے احکام کے بعد گائے کے احکام لائے۔کیونکہ جسامت کے اعتبار سے اونٹ کے بعد اس کا درجہ ہے۔ اس کا ثبوت احادیث سے ہے جس کا تذکرہ آگے آرہا ہے۔
]٤٦٣[(١)تیس گایوں سے کم میں زکوة نہیں ہے۔ پس جب کہ تیس چرنے والی گائیں ہو جائیں اور ان پر سال گزر جائے تو اس میں ایک بچھڑا یا ایک بچھڑی ہے۔اور چالیس گایوں میں ایک مسن یا مسنہ ہے۔  
وجہ  اس کا ثبوت اس حدیث میں ہے  عن عبد اللہ بن مسعود عن النبی ۖ قال فی ثلثین من البقر تبیع او تبیعة وفی کل اربعین مسنة (الف) (ترمذی شریف ، باب ماجاء فی زکوة البقر ص ١٣٦ نمبر ٦٢٢) ابو داؤد شریف میں ہے عن ابی وائل عن معاذ ان النبی ۖ لما وجہ الی الیمن امرہ ان یاخذ من البقر من کل ثلثین تبیعا او تبیعة ومن کل اربعین مسنة (ابو داؤد شریف ، باب فی زکوة السائمة ص ٢٢٨ نمبر ١٥٧٦) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ تیس گایوں میں ایک بچھڑا ہے یا بچھڑی ہے۔ جو ایک سال کا ہوتا ہے۔اور چالیس گایوں میں ایک مسنہ ہے جو دو سال کا ہوتا ہے۔باقی دلائل پہلے گزر گئے۔  
لغت  تبیع  :  ایک سال پورا کرکے دوسرے سال میں قدم رکھا ہو ایسا بچھڑا یا بچھڑی،  مسنة  :  دو سال پورے ہو کر تیسرے سال میں قدم رکھا ہو ایسا بچھڑا یا بچھڑی۔
]٤٦٤[(٢)پس جب کہ زیادہ ہو جائے چالیس پر تو واجب ہے زیادتی میں اس کے حساب سے ساٹھ تک ابو حنیفہ کے نزدیک پس ایک گائے میں مسنہ کا ایک چالیسواں حصہ اور دو گائے میں مسنہ کا دو چالیسواں حصہ اور تین گائے میں تین چالیسواں حصہ۔
 تشریح  چالیس سے اوپر ساٹھ تک نہ دوسری تیس گائے بنتی ہے اور نہ چالیس گائے بنتی ہے، ساٹھ میں جا کر دو تیس بنتی ہے اس لئے چالیس سے لیکر ساٹھ تک میں امام ابو حنیفہ فرماتے ہیں کہ ہر گائے میں ایک مسنہ کا چالیسواں حصہ لازم ہوگا۔ اب جتنی گائے ہوتی جائے ہر گائے میں مسنہ کا چالیسواں حصہ لازم ہوتا جائے گا۔چنانچہ ایک گائے میں ایک چالیسواں حصہ اور دو گائے میں دو چالیسواں حصہ اور تین گائے میں تین چالیسواں حصہ لازم ہونگے۔  
وجہ  اثر میں ہے  عن مکحول قال مازاد فبالحساب (ب) ( مصنف ابن ابی شیبة ١٥ فی الزیادة فی الفریضة ج ثانی، ص ٣٦٤،نمبر٩٩٤٧) اس اثر سے معلوم ہوا کہ چالیس گائے سے جو زیادہ ہو اس کو اس کے حساب سے کیا جائے گا ۔ 

حاشیہ  :  (الف) آپۖ نے فرمایا تیس گایوں میں ایک بچھڑا یا ایک بچھڑی ہے اور ہر چالیس میں ایک مسنہ ہے (ب)حضرت مکحول سے منقول ہیں کہ چالیس سے جو زیادہ ہو تو اس کے حساب سے ہوگا۔

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 ( کتاب الطھارة ) 35 1
3 ( باب التیمم ) 73 2
4 (باب المسح علی الخفین) 82 2
5 (باب الحیض) 90 2
6 (باب الانجاس) 101 2
7 (کتاب الصلوة) 113 1
8 (باب الاذان) 121 7
9 (باب شروط الصلوة التی تتقدمھا) 127 7
10 (باب صفة الصلوة) 134 7
11 (باب قضاء الفوائت) 192 7
12 (باب الاوقات التی تکرہ فیھا الصلوة) 195 7
13 (باب النوافل) 200 7
14 (باب سجود السھو) 209 7
15 (باب صلوة المریض) 216 7
16 (باب سجود التلاوة) 221 7
17 (باب صلوة المسافر) 226 7
18 (باب صلوة الجمعة) 238 7
19 (باب صلوة العدین ) 250 7
20 ( باب صلوة الکسوف) 259 7
21 ( باب صلوة الاستسقائ) 263 7
22 ( باب قیام شہر رمضان) 265 7
23 (باب صلوة الخوف) 268 7
24 ( باب الجنائز) 273 7
25 ( باب الشہید) 291 7
26 ( باب الصلوة فی الکعبة) 295 7
27 ( کتاب الزکوة) 298 1
28 (باب زکوة الابل ) 303 27
29 (باب صدقة البقر ) 308 27
30 ( باب صدقة الغنم) 312 27
31 ( باب زکوة الخیل) 314 27
32 (باب زکوة الفضة) 322 27
33 ( باب زکوة الذھب ) 325 27
34 ( باب زکوة العروض) 326 27
35 ( باب زکوة الزروع والثمار ) 328 27
36 (باب من یجوز دفع الصدقة الیہ ومن لایجوز) 337 27
37 ( باب صدقة الفطر) 347 27
38 ( کتاب الصوم) 354 1
39 ( باب الاعتکاف) 378 38
40 ( کتاب الحج ) 383 1
41 ( باب القران ) 426 40
42 ( باب التمتع ) 433 40
43 ( باب الجنایات ) 442 40
44 ( باب الاحصار ) 471 40
45 ( باب الفوات ) 478 40
46 ( باب الھدی ) 481 40
Flag Counter