الفرائض والنوافل فاذا خرج الوقت بطل وضوء ھم وکان علیھم استیناف الوضوء لصلوة اخری]١١٤[ (١٧) والنفاس ھو الدم الخارج عقیب الولادة]١١٥[ (١٨) والدم الذی
شریعت نے سہولت دی ہے کہ ہر فرض نماز کے وقت وضو کریںگے اور اس وضو سے فرض اور نوافل جتنی چاہے پڑھیں۔ جب وقت نکل جائے گا تو اب ضرورت پوری ہو گئی اس لئے نکلنے کی وجہ سے وضو ٹوٹ جائے گا ۔ خون تو نکل ہی رہا تھا مجبوری اور ضرورت کی وجہ سے اس کا اعتبار نہیں کر رہے تھے ۔لیکن جب ضرورت پوری ہو گئی تو خون نکلنے کا اعتبار کر لیا گیا اور وضو توڑ دیا گیا۔ اب نئے وقت کے لئے نیا وضو کریںگے۔ اس کی دلیل یہ حدیث ہے (١) عن النبی ۖ انہ قال فی المستحاضة تدع الصلوة ایام اقرائھا التی کانت تحیض فیھا ثم تغتسل و تتوضأ عند کل صلوة وتصوم وتصلی (الف) (ترمذی شریف، باب ماجاء ان المستحاضہ تتوضأ لکل صلوة ص ٣٣ نمبر ١٢٦ ابن ماجہ شریف، باب ما جاء فی المستحاضة التی قد عدت ایام اقرانھا قبل ان یستمر الدم ،ص ٨٨،نمبر٦٢٤) فیہ توضئی لکل صلوة صلوة وان قطر الدم علی الحصیر(ب)ان احادیث سے معلوم ہوا کہ ہر نماز کے لئے وضو کرے گی۔ البتہ ہمارے یہاں نماز کی بجائے نماز کے وقت کے لئے معذور وضو کریںگے۔کیونکہ محاورہ میں نماز بول کر نماز کا وقت مراد لیتے ہیں۔ کہتے ہیں ظہر میں آؤ یعنی ظہر کے وقت میں آؤ۔ اس لئے عند کل صلوة سے مراد عند کل وقت صلوة ہے۔ چنانچہ امام شافعی کے نزدیک بھی ایک وضو سے فرض کے تحت میں بہت سے نوافل پڑھ سکتے ہیں ۔اس لئے حنفیہ اور شوافع کا مسلک قریب قریب ہو گیا۔
فائدہ امام شافعی کے نزدیک احادیث کی بنا پر ہر نماز کے لئے وضو کیا جائے گا اور اس کے تحت میں نوافل پڑھ سکتے ہیں
نوٹ احادیث میں ہر نماز کے لئے غسل کرنے کا حکم ہے وہ استحباب کے طور پر ہے یا علاج کے طور پر ہے
لغت سلسل البول : جن کو ہر وقت پیشاب کا قطرہ آتا رہتا ہو، الرعاف الدائم : ہمیشہ نکسیر پھوٹتی رہتی ہو، لا یرقأ : خون بند نہ ہوتا ہو فائدہ امام زفر کے نزدیک فرض نماز کاوقت داخل ہونے سے پہلے وضو ٹوٹے گا۔
( نفاس کا بیان )
]١١٤[(١٧) نفاس وہ خون ہے جو بچہ پیدا ہونے کے بعد نکلے۔
تشریح یہ نفس سے مشتق ہے۔ یعنی وہ خون جو نفس یعنی انسان نکلنے کی وجہ سے نکلے۔
لغت عقیب : بعد میں، پیچھے
]١١٥[(١٨) وہ خون جوحاملہ عورت دیکھے یا عورت جوولادت کی حالت میں دیکھے بچہ نکلنے سے پہلے وہ استحاضہ ہے۔
تشریح حاملہ عورت حمل کی حالت میں خون دیکھے یا بچہ پیدا ہونے سے پہلے عورت کو جو خون آتا ہے وہ استحاضہ کا خون ہے۔
وجہ (١)کیونکہ نفاس اس خون کو کہتے ہیں جو بچہ پیدا ہونے کے بعد ہو اور یہ بچہ پیدا ہونے سے پہلے ہے۔ اور حیض اس لئے نہیں ہوسکتا کہ وہ
(ب) آپۖ نے فرمایا مستحاضہ کے سلسلے میں کہ وہ حیض کے زمانے میں نماز چھوڑ دے گی جس میں حیض آیا کرتا تھا۔ پھر غسل کرے گی اور ہر نماز کے وقت وضو کرے گی اور روزہ رکھے گی اور نماز پڑھے گی(ب) ہر نماز کے لئے وضو کرو اگر چہ خون چٹائی پر ٹپکتا رہے ۔