(باب صلوة المریض)
]٣٠٩[(١) اذا تعذر علی المریض القیام صلی قاعدا یرکع ویسجد فان لم یستطع الرکوع والسجود اومیٔ ایماء وجعل السجود اخفض من الرکوع]٣١٠[ (٢)ولا یرفع
( باب صلوة المریض )
ضروری نوٹ مریض کو اللہ نے گنجائش دی ہے کہ جتنی طاقت ہو اتنا کام کرے۔اس سے زیادہ کا مکلف نہیں ہے۔چنانچہ کھڑے ہو کر نماز نہ پڑھ سکتا ہو تو بیٹھ کر نماز پڑھے اور بیٹھ کر نہ پڑھ سکتا ہو تو لیٹ کر اشارہ سے پڑھے۔البتہ جب تک ہوش و حواس ہے اور اشارہ کرکے نماز پڑھ سکتا ہے تو نماز ساقط نہیں ہوگی۔دلیل یہ آیت ہے لیس علی الاعمی حرج ولا علی الاعرج حرج ولا علی المریض حرج (الف)(آیت ١٧ سورة الفتح ٤٨) اس آیت سے ثابت ہوا کہ قدرت کے مطابق آدمی کام کرتا رہے لایکلف اللہ نفسا الا وسعھا (آیت ٢٨٦ سورة البقرة ٢)اس آیت سے ثابت ہوا کہ وسعت سے زیادہ اللہ تعالی مکلف نہیں بناتے۔
]٣٠٩[(١) بیمار پر کھڑا ہونا متعذر ہو تو بیٹھ کر نماز پڑھے گا، رکوع اور سجدہ کرے گا، پس اگر رکوع اور سجدہ نہ کر سکتا ہو تو اشارہ کرے گا اور سجدہ زیادہ جھکائے گا رکوع سے ۔
تشریح جو آدمی کھڑا نہ ہو سکتا ہوتو بیٹھ کر نماز پڑھے گا۔اور بیٹھ کر رکوع اور سجدہ کرے گا۔اور رکوع اور سجدہ بھی نہ کر سکتا ہو تو رکوع اور سجدہ کا اشارہ کرے گا۔اور سجدہ کے لئے سر کو زیادہ جھکائے گا وجہ حدیث میں ہے عن عمران بن حصین قال کانت بی بواسیر فسألت رسول اللہ ۖ عن الصلوة فقال صل قائما فان لم تستطع فقاعدا فان لم تستطع فعلی جنب (ب) (بخاری شریف ، باب اذا لم یطق قاعدا صلی علی جنب ص ١٥٠ نمبر ١١١٧ ترمذی شریف ، باب ماجاء ان صلوة القاعد علی النصف من صلوة القائم ص ٨٥ نمبر ٣٧٢ ابو داؤد شریف ، باب ی صلوة القاعد ص ١٤٤ نمبر ٩٥٢)اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اگر بیٹھ نہ سکتا ہو تو پہلو کے بل لیٹ کر نماز پڑھے۔رکوع اور سجدہ کے لئے اشارہ کرے۔اور سجدہ کے لئے رکوع سے زیادہ سر جھکائے اس کی دلیل یہ ہے قال علی کل حال مستلقیا ومنحرفا فاذا استقبل القبلة وکان لایستطیع الا ذلک فیومیٔ ایماء ویجعل سجودہ اخفض من رکوعہ (ج) ( مصنف عبد الرزاق ، باب صلوة المریض ج ثانی ص ٤٧٥ نمبر ٤١٣٥) اس اثر سے معلوم ہوا کہ سجدہ کے لئے سر زیادہ جھکائے۔
لغت اومی : اشارہ کرے۔
]٣١٠[(٢)اور اپنے چہرے کی طرف کوئی چیز نہ اٹھائے جس پر سجدہ کرے۔
حاشیہ : (الف) اندھے پر کوئی حرج نہیں، لنگڑے پر کوئی حرج نہیں اور مریض پر کوئی حرج نہیں ہے(ب) عمران بن حصین فرماتے ہیں کہ مجھے بواسیر کا مرض تھا میں نے حضورۖ سے نماز کے بارے میں پوچھا تو آپۖ نے فرمایا کھڑے ہو کر نماز پڑھو۔پس اگر طاقت نہ رکھتے ہو تو بیٹھ کرکے، پس اگر طاقت نہ رکھتے ہو تو پہلو کے بل نماز پڑھو (ج)حضرت قتادہ سے روایت ہے ہر حال میںکہ چت لیٹ کر کے یا قبلہ سے علاوہ کی حالت میں ہو ،پس جب کہ قبلے کا استقبال کرو اور نہ طاقت رکھتا ہو مگر اسی کی تو اشارہ کرے اشارہ کرنا۔اور سجدہ کو زیادہ جھکائے رکوع سے۔