(باب زکوة الابل )
]٤٥٨[(١)لیس فی اقل من خمس ذود من الابل صدقة فاذا بلغت خمسا سائمة وحال علیھا الحول ففیھا شاة الی تسع فاذا کانت عشرا ففیھا شاتان الی اربع عشرة فاذا کانت خمس عشرة ففیھا ثلث شیاة الی تسع عشرة فاذا کانت عشرین ففیھا اربع شیاة الی اربع و عشرین فاذا بلغت خمسا و عشرین ففیھا بنت مخاض الی خمس و ثلثین فاذا
( باب زکوة الابل )
ضروری نوٹ عرب میں چونکہ اونٹ زیادہ تھے اس لئے مصنف اونٹ کی زکوة کے احکام پہلے لا رہے ہیں۔ اور سونا چاندی کم تھے اس لئے ان کے احکام بعد میں لا رہے ہیں۔
نوٹ جانوروں میں زکوة اس وقت ہو گی جب کہ وہ سال کا اکثر حصہ چر کر زندگی گزارتے ہوں اور گھر پر کم کھاتے ہوں۔ لیکن اگر جانور کو گھر پر کھلا کر پالا جاتا ہو اور تجارت کے بھی نہ ہوں تو اس پر زکوة واجب نہیں ہے۔حدیث میں ہے بھز بن حکیم یحدث عن ابیہ عن جدہ قال سمعت رسول اللہ ۖ یقول فی کل ابل سائمة من کل اربعین ابنة لبون (الف) (نسائی شریف ، باب سقوط الزکوة عن الابل اذا کانت رسلا لاھلھا ولحمولتھم ص ٣٣٨ نمبر ٢٤٥١ ابو داؤد شریف ، باب فی زکوة السائمة ص ٢٢٧ نمبر ١٥٧٥) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ چرنے والے جانور ہو تو اس میں زکوة واجب ہے ۔ کام کاہو یا علوفہ ہو تو اس میں زکوة واجب نہیں۔ ابو داؤد میں یہ عبارت ہے ۔ وفی سائمة الغنم فذکر نحو حدیث سفیان (ب) (ابو داؤد شریف، باب فی زکوة السائمة ص ٢٢٧ نمبر ١٥٦٧ بخاری شریف نمبر ١٤٥٤) یہ جملہ من ثمامة بن عبد اللہ بن انس کی حدیث کے درمیان ہے۔ اس سے بھی معلوم ہوا کہ چرنے والے جانور میں زکوة ہے علوفہ میں نہیں۔
لغت العلوفہ : وہ جانور جو سال کا اکثر حصہ گھر پر کھا کر پلتا ہو۔
]٤٥٨[(١)پانچ اونٹ سے کم میں زکوة نہیں ہے۔پس جب کہ چرنے والے پانچ اونٹ تک پہنچ جائے اور ان پر سال گزر جائے تو اس میں ایک بکری ہے نو اونٹ تک۔پس جب دس اونٹ ہو جائے تو اس میں دو بکریاں ہیں چودہ اونٹ تک۔پس جبکہ پندرہ اونٹ ہوجا ئیں تو ان میں تین بکریاں ہیں انیس اونٹ تک۔پس جبکہ بیس اونٹ ہو جائیں تو ان میں چار بکریاں ہیں چوبیس اونٹ تک۔ پس جب کہ پچیس اونٹ ہو جائیں تو ان میں ایک بنت مخاض ہے پینتیس اونٹ تک۔ پس جب کہ پہنچ جائے چھتیس تک تو ان میں ایک بنت لبون ہے پینتالیس تک۔پس جب کہ چھیالیس پہنچ جائیں تو ان میں ایک حقہ ہے ساٹھ تک۔ پس جب کہ اکسٹھ ہو جائیں تو اس میں ایک جزعہ ہے پچھتر تکْ پس جب کہ چھہتر اونٹ ہو جائیں تو ان میں دو بنت لبون ہیںنوے اونٹ تک۔ پس جب کہ اکانوے ہو جائیں تو ان میں دو حقے ہیں ایک سو بیس تک۔ پھر
حاشیہ : (الف) آپ فرمایا کرتے تھے کہ چرنے والے اونٹوں میں ہر چالیس میں سے ایک بنت لبون ہوگا (ب) چرنے والی بکری میں ،پھر حضرت سفیان کی حدیث کی طرح ذکر کیا۔