(باب صلوة الخوف)
]٣٩٨[(١) اذا اشتد الخوف جعل الامام الناس طائفتین طائفة الی وجہ العدو و طائفة خلفہ فیصلی بھذہ الطائفة رکعة و سجدتین فاذا رفع رأسہ من السجدة الثانیة مضت ھذہ
( باب صلوة الخوف )
ضروری نوٹ نماز خوف کی صورت یہ ہے کہ تمام آدمی ایک ہی امام کے پیچھے نماز پڑھنا چاہتے ہوں تو امام دو جماعتیں بنا دیںگے۔اور ہر ایک جماعت کو آدھی آدھی نماز پڑھائیںگے۔لیکن اگر دو امام ہوں تو ہر ایک جماعت الگ الگ امام کے پیچھے پوری پوری نماز پڑھیںگے۔پھر آدھی آدھی نماز پڑھنے کی ضرورت نہیں ہے۔بعض ائمہ فرماتے ہیں کہ جب تک حضورۖ حیات رہے تو ہر ایک آدمی اپنی آخری نماز آپۖ کے پیچھے پڑھنا چاہتا تھا اس لئے آپ کی حیات میں نماز خوف تھی۔ لیکن آپۖ کے بعد اب اس طرح نماز پڑھنا منسوخ ہے۔ اب دو الگ الگ امام ہوںگے اور دونوں جماعتیں الگ الگ امام کے پیچھے نماز پڑھے گی۔ان کا استدلال اس آیت سے ہے جو صلوة خوف کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔ واذا کنت فیھم قاقمت لھم الصلوة فلتقم طائفة منھم معک ولیأخذوا اسلحتھم فاذا سجدوا فلیکونوا من ورائکم ولتأت طائفة اخری لم یصلوا فلیصلوا معک ولیأخذوا حذرھم واسلحتھم (الف)(آیت ١٠٢ سورة النساء ٤) اس آیت میں حضور کو خطاب ہے کہ آپۖ موجود ہوں تو لوگوں کو نماز خوف پڑھائیں۔ جس کا مطلب یہ نکل سکتا ہے کہ آپ کے بعد نماز خوف اس طرح نہیں پڑھی جائے گی۔
فائدہ جمہور ائمہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابو موسی اشعری نے لوگوں کو نماز خوف پڑھائی ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ بعد میں بھی صلوة خوف جائز ہے عن ابی العالیة قال صلی بنا ابو موسی الاشعری باصبھان صلوة الخوف (ب) (سنن للبیھقی ، باب الدلیل علی ثبوت صلوة الخوف وانھا لم تنسخ ج ثالث ص٣٥٨،نمبر٦٠٠٨) اس اثر سے معلوم ہوا کہ بعد میں بھی نماز خوف پڑھائی جا سکتی ہے۔
نوٹ اوپر کی آیت اور یہ حدیث صلوة خوف کے جواز کی دلیل ہے۔
]٣٩٨[(١)جب خوف سخت ہو جائے تو امام لوگوں کو دو جماعت بنائے گا۔ایک جماعت دشمن کے مقابلہ میںاور دوسر جماعت امام کے پیچھے۔ پس امام پہلی جماعت کو ایک رکعت اور دو سجدے پڑھائے گا، پس جب کہ دوسرے سجدہ سے سر اٹھائے پہلی جماعت چلی جائے گی دشمن کے مقابلہ پر،اور دوسری جماعت آئے گی تو اس کو امام نماز پڑھائے گا ایک رکعت اور دو سجدے۔اور امام تشھد پڑھے گا اور سلام پھیرے گا لیکن دوسری جماعت سلام نہیں پھیرے گی بلکہ چلی جائے گی دشمن کے مقابلہ پر۔اور پہلی جماعت آئے گی اور وہ ایک رکعت اور دو سجدے اکیلے نماز پڑھے گی بغیر قرأت کے (کیونکہ وہ لاحق ہے اور لاحق پر قرأت نہیں ہے اس لئے وہ قرأت نہیں کرے گی) اور تشھد پڑھے گی اور سلام پھیرے
حاشیہ : (الف)جب آپۖ لوگوں میں موجود ہوں تو آپ ان کے لئے نماز قائم کیجئے۔تو ایک جماعت ان میں سے آپۖ کے ساتھ کھڑی ہونی چاہئے اور ان کو اپنے ہتھیار لینے چاہئے۔پس جب وہ سجدہ کر لیں تو وہ آپۖ کے پیچھے ہوجائیںاور دوسری جماعت آئے۔جس نے نماز نہیں پڑھی ہے تو وہ آپ کے ساتھ نماز پڑھے اور اپنا بچاؤ اختیار کریں اور ہتھیار لیں (ب) ابو العالیہ فرماتے ہیں کہ ہم کو ابو موسی اشعری نے اصفہان میں نماز خوف پڑھائی۔