Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 1 - یونیکوڈ

221 - 493
(باب سجود التلاوة)
]٣١٩[(١) فی القرآن اربعة عشر سجدة فی آخر الاعراف وفی الرعد وفی النحل وفی بنی اسرائیل ومریم والاولی فی الحج والفرقان والنمل والانشقاق والعلق]٣٢٠[(٢) 

(  باب سجود التلاوة  )
ضروری نوٹ  قرآن کریم میں چودہ آیتیں ہیں جن کے پڑھنے سے سجدہ کرنا واجب ہوتا ہے۔ان کو سجدۂ تلاوت کہتے ہیں۔سجدۂ تلاوت واجب ہونے کی یہ دلیل ہے  عن ابن عباس ان النبی ۖ سجد بالنجم وسجد معہ المسلمون والمشرکون والجن والانس (الف) (بخاری شریف، باب سجدة النجم ص ١٤٦ نمبر ١٠٧١ مسلم شریف ، باب سجود التلاوة ص ٢١٥ نمبر ٥٧٦) اس حدیث سے ثابت ہوا کہ آیت سجدہ پڑھنے سے سجدہ کرنا چاہئے۔اور جو لوگ سنے ان کو بھی سجدہ کرنا چاہئے۔
]٣١٩[(١) قرآن کریم میں چودہ آیتوں پر سجدے ہیں (١) سورۂ اعراف کے اخیر میں (٢) الرعد (٣) النحل (٤) بنی اسرائیل (٥) مریم (٦) سورۂ حج میں پہلا سجدہ (٧) الفرقان (٨) النمل (٩) الم تنزیل (١٠) ص (١١) حم السجدة (١٢) النجم (١٣) الانشاق (١٤) العلق۔ یہ چودہ آیتیں ہیں جن کے پڑھنے سے پڑھنے والے پر سجدہ واجب ہوتا ہے۔ حنفیہ کے نزدیک سورۂ حج میں جو پہلا سجدہ ہے اس کے پڑھنے سے سجدہ واجب ہوتا ہے  وجہ  اس کی وجہ یہ اثر ہے عن سعید بن المسیب والحسن قالا فی الحج سجدة واحدة الاولی منھا (ب) (مصنف بن ابی شیبة ، باب ٢١٥ من قال ھی واحدة وھی الاولی، ج اول، ص ٣٧٣ نمبر٣٠٠ ٤ (٢) عن ابن عباس قال فی سورة الحج الاولی عزیمة والآخرة تعلیم وکان لایسجد فیھا (ج) (مصنف عبد الرزاق ، باب کم فی القرآن من سجدةص ٣٤٢ نمبر ٥٨٩٢) ان دونوں آثار سے معلوم ہوا کہ سورۂ حج میں پہلی آیت پر سجدہ ہے دوسری آیت تعلیم کے لئے ہے۔  
فائدہ   امام مالک کے نزدیک دونوں جگہ سجدے ہیں ان کی دلیل یہ حدیث ہے  ان عقبة بن عامر حدثہ قال قلت لرسول اللہ ۖ فی سورة الحج سجدتان قال نعم ومن لم یسجد ھما فلا یقرأھما (د) (ابو داؤد شریف ، باب کم سجدة فی القرآن ص ٢٠٦ نمبر ١٤٠٢  باب تفریع ابواب السجود  ترمذی شریف ،باب فی السجدة فی الحج ص ١٢٨ نمبر ٥٧٨) اس حدیث سے ثابت ہوا کہ سورۂ حج میں دو سجدے ہیں۔ اس اعتبار سے کل سجدے پندرہ ہو جائیں گے۔یہی امام مالک کا قول ہے۔
]٣٢٠[(٢)سجدہ واجب ہے ان جگہوں میں پڑھنے والے پر اور سننے والے پر چاہے قرآن سننے کا ارادہ کیا ہو یا ارادہ نہ کیا ہو۔  
تشریح  ان آیتوں کے پڑھنے سے پڑھنے والے اور سننے والے دونوں پر سجدہ واجب ہوتا ہے۔ چاہے سننے کی نیت کی ہو یا نہ کی ہو۔  
وجہ  واجب ہونے کی دلیل یہ اثر ہے  عن ابن عباس قال ص لیس من عزائم السجود وقد رأیت النبی ۖ یسجد فیھا 

حاشیہ  :  (الف) آپۖ نے سجدہ کیا سورۂ نجم میں اور آپ کے ساتھ مسلمان ، مشرکین ، جنات اور انسان نے بھی سجدہ کیا(ب) سعید بن مسیب اور حسن نے فرمایا کہ سورۂ حج میںایک سجدہ ہے۔ان میں سے پہلاسجدہ(ج) ابن عباس نے فرمایا سورۂ حج میں پہلا سجدہ تاکیدی ہے اور دوسرا سجدہ تعلیم کے لئے ہے ۔اور اس میں سجدہ نہیں کیا کرتے تھے (د) میں نے حضورۖ سے کہا کہ سورۂ حج میں دو سجدے ہیں ؟تو آپۖ نے فرمایا ہاں ! اور جس نے دو سجدے نہیں کئے تو گویا کہ ان کو پڑھا ہی نہیں۔ 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 ( کتاب الطھارة ) 35 1
3 ( باب التیمم ) 73 2
4 (باب المسح علی الخفین) 82 2
5 (باب الحیض) 90 2
6 (باب الانجاس) 101 2
7 (کتاب الصلوة) 113 1
8 (باب الاذان) 121 7
9 (باب شروط الصلوة التی تتقدمھا) 127 7
10 (باب صفة الصلوة) 134 7
11 (باب قضاء الفوائت) 192 7
12 (باب الاوقات التی تکرہ فیھا الصلوة) 195 7
13 (باب النوافل) 200 7
14 (باب سجود السھو) 209 7
15 (باب صلوة المریض) 216 7
16 (باب سجود التلاوة) 221 7
17 (باب صلوة المسافر) 226 7
18 (باب صلوة الجمعة) 238 7
19 (باب صلوة العدین ) 250 7
20 ( باب صلوة الکسوف) 259 7
21 ( باب صلوة الاستسقائ) 263 7
22 ( باب قیام شہر رمضان) 265 7
23 (باب صلوة الخوف) 268 7
24 ( باب الجنائز) 273 7
25 ( باب الشہید) 291 7
26 ( باب الصلوة فی الکعبة) 295 7
27 ( کتاب الزکوة) 298 1
28 (باب زکوة الابل ) 303 27
29 (باب صدقة البقر ) 308 27
30 ( باب صدقة الغنم) 312 27
31 ( باب زکوة الخیل) 314 27
32 (باب زکوة الفضة) 322 27
33 ( باب زکوة الذھب ) 325 27
34 ( باب زکوة العروض) 326 27
35 ( باب زکوة الزروع والثمار ) 328 27
36 (باب من یجوز دفع الصدقة الیہ ومن لایجوز) 337 27
37 ( باب صدقة الفطر) 347 27
38 ( کتاب الصوم) 354 1
39 ( باب الاعتکاف) 378 38
40 ( کتاب الحج ) 383 1
41 ( باب القران ) 426 40
42 ( باب التمتع ) 433 40
43 ( باب الجنایات ) 442 40
44 ( باب الاحصار ) 471 40
45 ( باب الفوات ) 478 40
46 ( باب الھدی ) 481 40
Flag Counter