(باب صلوة العدین )
]٣٦٦[(١) یستحب یوم الفطر ان یطعم الانسان شیئا قبل الخروج الی المصلی]٣٦٧[
( باب صلوة العیدین )
ضروری نوٹ عید کی نماز واجب ہے۔زمانۂ جاہلیت میں لوگ عید مناتے تھے۔بعد میں اسلام میں بھی اس کو برقرار رکھا۔ اس کا ثبوت اس آیت سے ہے ولتکملوا العدة ولتکبروا اللہ علی ما ھداکم ولعلکم تشکرون (الف) (آیت ١٨٥ سورة البقرة ٢) تفسیر طبری میں ہے کہ اس آیت میں عید الفطر میں تکبیر کہنے کا تذکرہ ہے۔کیونکہ اسی آیت کے شروع میں روزے کا تذکرہ ہے۔جس سے عید الفطر کا ثبوت ہوتا ہے۔اور فصل لربک وانحر (ب) (آیت ٢ سورة الکوثر ١٠٨) اس آیت میں تذکرہ ہے کہ پہلے عید الاضحی کی نماز پڑھو پھر جانور کی قربانی کرو۔اس لئے دونوں آیتوں سے عید الفطر اور عید الاضحی کا ثبوت ہوتا ہے۔
نمازعیدین کے وجوب کی دلیل اس حدیث کی دلالت ہے عن ابی سعید الخدری قال کان النبی ۖ یخرج یوم الفطر والاضحی الی المصلی فاول شیء یبدأ بہ الصلوة ثم ینصرف فیقوم مقابل الناس والناس جلوس علی صفوفھم فیعظھم ویوصیھم ویأمرھم (ج) (بخاری شریف ، باب الخروج الی المصلی بغیر منبر ص ١٣١ نمبر ٩٥٦) اس حدیث میں ہے کہ آپۖ ہمیشہ ایسا کرتے تھے کہ عید الفطر اور عید الاضحی کے لئے نکلا کرتے تھے،یہ استمرار اور ہمیشگی وجوب پر دلالت کرتی ہے۔آپۖ نے کبھی عیدن کی نماز نہیں چھوڑی یہ وجوب کی دلیل ہے۔
فائدہ امام شافعی کے نزدیک چونکہ وجوب کا درجہ نہیں ہے اس لئے ان کے یہاںنماز عیدین سنت مؤکدہ ہیں۔ان کی دلیل یہ حدیث بھی ہے عن البراء بن عازب قال قال النبی ۖ ان اول ما یبدأ فی یومنا ھذا ان نصلی ثم نرجع فننحرفمن فعل ذلک اصاب سنتنا (د) (بخاری شریف ،باب الخطبة بعد العید ص ١٣١ نمبر٥ ٩٦ ) اس حدیث میں اصاب سنتنا ہے جس سے معلوم ہوا کہ عیدین کی نماز سنت ہے۔
]٣٦٦[(١) عید الفطر کے دن مستحب یہ ہے کہ انسان عید گاہ کی طرف نکلنے سے پہلے کچھ کھائے۔
وجہ حدیث میں ہے عن انس بن مالک قال کان رسول اللہ ۖ لا یغدویوم الفطر حتی یأکل تمرات ۔وفی حدیث آخر ویأکلھم وترا (ہ) (بخاری شریف ، باب الاکل یوم الفطر قبل الخروج ص ١٣٠ نمبر ٩٥٣) حدیث سے معلوم ہوا کہ عیدگاہ جانے سے
حاشیہ : (الف) تا کہ رمضان کے دن پورے کرو اور جو تم کو ہدایت دی اس پر اللہ کی تکبیر کرو اور شاید کہ تم شکریہ ادا کرو (ب) اپنے رب کے لئے نماز پڑھو اور قربانی کرو(ج) حضورۖ نکلا کرتے تھے عید الفطر اور عید الاضحی کے دن عید گاہ کی طرف ،تو سب سے پہلی چیز جو شروع کرتے وہ نماز عید ہوتی ،پھر وہاں سے ہٹ کر لوگوں کے سامنے کھڑے ہوتے اور لوگ اپنی صفوں میں بیٹھے ہوتے تو آپۖ ان کو نصیحت کرتے،وصیت کرتے اور حکم دیتے (د) آپۖ نے فرمایا سب سے پہلی چیزجو شروع کریںگے اس دن وہ نماز پڑھیںگے،پھر واپس لوٹیںگے،پس قربانی کریںگے۔پس جس نے یہ کیا اس نے ہماری سنت کو پایا(ہ) آپۖ عید الفطر کے دن عید گاہ نہیں جاتے یہاں تک کہ چند کھجور کھاتے،دوسری حدیث میں ہے کہ طاق کھجور کھاتے۔