( باب التیمم )
]٦٤[(١)ومن لم یجد الماء وھو مسافراو خارج المصربینہ و بین المصر نحو المیل او اکثر۔
( باب التیمم )
ضروری نوٹ التیمم : تیمم کے معنی ارادہ کرنے کے ہیں۔ اور شریعت میں حدث سے پاک کرنے کے لئے مٹی کا ارادہ کرنے کو تیمم کہتے ہیں۔ اس کی دلیل یہ آیت ہے فلم تجدو ماء فتیمموا صعیدا طیبا فامسحوا بوجوھکم وایدیکم (الف) (آیت ٤٣ سورة النساء ٤)پانی پر قدرت نہ ہو تو تیمم جائز ہے۔
]٦٤[(١)جو پانی نہ پائے اس حال میںکہ وہ مسافر ہویاشہر سے باہر ہو اور اس آدمی کے درمیان اور شہر کے درمیان تقریبا ایک میل یا اس سے زیادہ ہو(تو وہ تیمم کریگا)
وجہ (١)پانی نہ پانے کے وقت تیمم کرنے کا حکم اس آیت میں ہے وان کنتم مرضی او علی سفر او جاء احد منکم من الغائط او لٰمستم النساء فلم تجدوا ماء فتیمموا صعیدا طیبا فامسحوا بوجوھکم وایدیکم منہ(ب)(آیت ٦ سورة المائدہ ٥) (٢) حدیث میں ہے عن ابی ذر...قال رسول اللہ ۖ الصعید الطیب وضوء المسلم ولو الی عشر سنین(ابوداؤد شریف، باب الجنب یتیمم ص ٥٣ نمبر ٣٣٢)آیت میں ہے کہ پانی نہ پائے تو تیمم کر سکتا ہے۔اب پانی نہ پانے کی مصنف نے چار صورتیں بیان کی ہیں(١) مسافر ہو اور اس کے پاس پانی نہ ہو (٢) یا شہر سے باہر ہو اور پانی سے ایک میل دور ہوتو تیمم کرسکتا ہے کیونکہ ایک میل سے کم فاصلہ ہو تو گویا کہ وہ پانی کے پاس ہے۔ کیونکہ پندرہ منٹ میں پانی لیکر آ جائیگااس لئے کوئی حرج نہیں ہوگا۔البتہ ایک میل یا اس سے دور ہو تو وہاں تک جا کر پانی لانے میں حرج ہے اس لئے اب تیمم کر سکتا ہے(٣) ایک میل دور ہونے کی دلیل ابن عمر کا اثر ہے عن نافع یتیمم ابن عمر علی رأس میل او میلین من المدینة فصلی العصر فقدم والشمس مرتفعة(ج) (دار قطنی ،باب فی بیان الموضع الذی یجوز التیمم فیہ وقدرہ من البلد وطلب الماء ج اول ص ١٩٥ نمبر ٧٠٩)بخاری شریف میں ہے حضرت عبداللہ ابن عمر نے مربد الغنم میں تیمم کیا اور نماز پڑھی(بخاری شریف، باب التیمم فی الحضر اذا لم یجد الماء ،ج اول، ص٤٨،نمبر ٣٣٧ )اور مربد کے بارے میں دار قطنی میں ہے کہ وہ مدینہ سے تین میل پر ہے۔ ان ابن عمر تیمم بمربد النعم وصلی وھو علی ثلثة امیال من المدینة (دار قطنی ،باب فی بیان الموضع الذی یجوز التیمم فیہ ج اول ض ١٩٥ نمبر ٧٠٧)ان آثار سے معلوم ہوا کہ پانی سے ایک میل دور ہو تب تیمم کرے اس سے کم دوری پر نہیں۔
حاشیہ : (الف) اگر پانی نہ پاؤ تو پاک مٹی سیتیمم کر لو اس طرح کہ اپنے چہرے اور اپنے ہاتھوں کو پونچھ لو(ب) اگر تم بیمار ہو یا سفر پر ہو اور تم میں سے کوئی پاخانہ سے آیا ہو یا بیوی سے جماع کیا ہو اور پانی نہ پائے تو تیمم کرلو پاک مٹی سے اس طرح کہ چہرے اور ہاتھوں کو پونچھ لو(ج) حضرت ابن عمر نے مدینہ سے ایک میل یا دو میل دوری پر تیمم فرمایا پھر عصر کی نماز پڑھی پھر مدینہ تشریف لائے تو سورج بلند تھا۔