]١١٢[(١٥) وان ابتدأت مع البلوغ مستحاضة فحیضھا عشرة ایام من کل شہر والباقی استحاضة]١١٣[ (١٦) والمستحاضة ومن بہ سلسل البول والرعاف الدائم والجرح الذی لا یرقأ یتوضؤن لوقت کل صلوة ویصلون بذلک الوضوء فی الوقت ما شاء وا من
وتصوم وتصلی(الف) (ترمذی شریف، باب ماجاء ان المستحاضة تتوضأ لکل صلوة ص ٣٣ نمبر ١٢٦) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ عورت کے حیض کے لئے عادت معروفہ ہو اور دس دن سے زیادہ خون آگیا تو عادت سے زیادہ جتنا ہوگا وہ سب استحاضہ کا خون ہوگا۔
]١١٢[(١٥)اگر بالغ ہونے کے بعد شروع سے مستحاضہ ہوئی ہے تو اس کا حیض دس دن ہیں ہر ماہ میں اور باقی استحاضہ ہو گا۔
تشریح ایک عورت کو پہلا خون آیا اور دس دن سے زیادہ خون آیا اور مستحاضہ ہو گئی اس کی کوئی عادت نہ بن سکی جس پر محمول کیا جائے اور ہر وقت خون آتا ہے تو ایسی عورت کے لئے ہر ماہ میں دس دن حیض شمار کئے جائیں گے۔اور باقی دن استحاضہ کے ہو نگے۔
وجہ (١) ہر ماہ میں تین دن تو یقینی طور پر حیض کا زمانہ ہے۔باقی سات دنوں میں شک ہے۔البتہ حنفیہ کے نزدیک حیض زیادہ سے زیادہ دس دن ہے اس لئے دس دن تک حیض ہی شمار کریںگے ۔زیادہ سے زیادہ دس دن حیض کی مدت ہے اس کی دلیل مسئلہ نمبر ایک میں حدیث گزر گئی اقل الحیض ثلاثة ایام واکثرہ عشرة ایام (دار قطنی نمبر ٨٣٦)
فائدہ امام ابو یوسف کی رائے ہے کہ نماز اور روزہ کے حق میں تین دن حیض ہوگا اور باقی دن نماز اور روزے ادا کرے گی اور وطی کے حق میں دس دن حیض شمار ہوگا تاکہ دس دن تک وطی نہ کرے۔ یہ مسئلہ احتیاط پر ہے۔
نوٹ با ضابطہ کوئی حدیث اس کے بارے میں نہیں ملی۔
فائدہ امام شافعی کے نزدیک یہ ہے کہ اگر خون کالا یا سرخ ہے تو اس وقت حیض ہوگا اور باقی زمانہ استحاضہ کا شمار ہوگا۔ان کی دلیل وہ احادیث ہیں جن میں کالے اور سرخ خون کو حیض کہا گیا ہے۔ یہ حدیث مسئلہ نمبر ١٢ میں ابو داؤد کے حوالے سے گزر چکی ہے۔ حدیث کے الفاظ یہ تھے۔فانہ دم اسود یعرف (ابوداؤد شریف، نمبر ٣٠٤)
]١١٣[(١٦) مستحاضہ عورت اور جس کو سلسل البول ہے یا ہمیشہ نکسیر بہتی ہے یا وہ زخم ہو جو بند نہ ہوتا ہو تو وضو کریںگے ہر نماز کے وقت کے لئے اور نماز پڑھیںگے اس وضوسے وقت میں جتنی چاہے فرائض میں سے اور نوافل میں سے۔پس جب کہ وقت نکل جائے تو ان کا وضو باطل ہو جائے گا اور ان کے اوپر از سر نو وضو کرنا ہوگا دوسری نماز کے لئے۔
تشریح (١) جس کو مسلسل استحاضہ کا خون آتا ہو (٢) یا مسلسل پیشاب آتا ہو(٣) یا نکسیر پھوٹی ہو اور ہمیشہ خون آتا رہتا ہو (٤) یا زخم سے خون بند نہ ہوتا ہو اور اتنا بھی وقت نہیں ملتا ہو کہ وضو کر کے تحریمہ باندھ سکے اور فرض نماز پڑھ سکے تو ایسے لوگوں کو معذور کہتے ہیں ۔اور معذور کے لئے
حاشیہ : (الف) آپۖ نے مستحاضہ کے بارے میں فرمایا کہ حیض کے زمانے میں نماز چھوڑ دیگی جتنی حیض کی عادت تھی۔پھر غسل کرے اور ہر نماز کے لئے وضو کرے اور روزہ رکھے اور نماز پڑھے۔