فحکمہ حکم الرعاف لا یمنع الصلوة ولاالصوم ولا الوطی]١١١[(١٤) واذا الدم علی العشرة وللمرأة عادة معروفة ردت الی ایام عادتھا ومازاد علی ذلک فھو استحاضة
الاستحاضة ص ٤٤ نمبر ٣٠٦) مسلم شریف، باب المستحاضة و غسلھا وصلواتھا ص ١٥١ نمبر ٣٣٣) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مستحاضہ نماز پڑھے گی۔اور روزہ نماز کی طرح ہے اس لئے روزہ بھی رکھے گی (٢) شوہر وطی کرے اس کی دلیل یہ حدیث ہے عن عکرمة قال کانت ام حبیبة تستحاض فکان زوجھا یغشاھا (الف) (ابوداؤد، باب المستحاضة یغشاھا زوجھا ص ٤٩ نمبر ٣٠٩) (٣) مستحاضہ کا خون حدیث سے معلوم ہوا کہ نکسیر پھوٹنے کی طرح ہے ۔اور نکسیر پھوٹنے کی حالت میں نماز ، روزہ ، اور وطی جائز ہیں اس لئے استحاضہ کی حالت میں بھی یہ سب جائز ہونگے۔
لغت رعاف : ناک سے جو خون آتا ہے جس کو نکسیر پھوٹنا کہتے ہیں ،اس کو رعاف کہتے ہیں ۔
تحقیق حیض و استحاضة رحم کے اندر چاروں طرف حیض کی جھلیاں ہوتی ہیں وہ بڑھتی رہتی ہیں ۔جب حیض کا زمانہ آتا ہے تو وہ کٹ کٹ کر خون کے ساتھ گرتی ہیں ۔اس لئے حیض کا خون گاڑھا اور کالا ہوتا ہے۔ لیکن رحم رگوں میں کوئی بیماری ہو تو حیض کے بعد بھی اس سے خون گرتا ہے۔ جس میں وہ جھلیاں نہیں ہوتی یا سرخ رنگ کا خون ہوتا ہے یا مٹیالا یا زرد رنگ کا خون ہوتا ہے ، استحاضہ کا خون رحم میں خراش یا بیماری کی وجہ سے آتا ہے۔
]١١١[(١٤)اگر خون دس دن سے زیادہ ہو جائے اور عورت کے لئے عادت معروف ہو تو اس کی عادت کے زمانے کی طرف لوٹا یا جائے گا۔اور جو عادت معروفہ سے زیادہ ہوگا وہ استحاضہ کا خون ہوگا۔
تشریح مثلا کسی کی عادت ہر مہینے میں تین یانچ دن حیض آنے کی ہے۔اب اس کو نو دنوں تک خون آگیا تو سمجھا جائے گا کہ اس کی عادت بدل گئی اور نو دن تک حیض شمار کیا جائے گا۔لیکن اگر اس کو دس دن سے بھی زیادہ خون آ گیاتو دس دن سے زیادہ جو خون ہے وہ استحاضہ ہوگا اور اس کے ساتھ ہی عادت پانچ روز تھی اس سے جو زیادہ خون آیا وہ بھی استحاضہ ہو جائے گا۔ یعنی پانچ روز سے زیادہ تمام خون استحاضہ شمار کیا جائے گا۔ اور عادت کے مطابق پانچ رز حیض کے ہوںگے۔
وجہ حدیث میں اس کا اشارہ موجود ہے قالت عائشہ رأیت مرکنھا ملآن دما فقال لھا رسول اللہ ۖ امکثی قدر ما کانت تحبسک حیضتک ثم اغتسلی و صلی (ب)(مسلم شریف، باب المستحاضة و غسلھا وصلواتھا ص ١٥١ نمبر ٣٣٤)(٢) عن النبی ۖ قال فی المستحاضة یدع الصلوة ایام اقرائھا التی کانت تحیض فیھا ثم تغتسل وتتوضأ عند کل صلوة
حاشیہ : پچھلے صفحہ سے آگے)دوں؟آپۖ نے فرمایا کہ یہ رگ کا خون ہے حیض نہیں ہے۔پس جب حیض آئے تو نماز چھوڑ دو۔ پس جب حیض کے زمانے کی مقدار چلی جائے تو اپنے سے خون دھوؤ اور نماز پڑھو (الف) عکرمہ فرماتے ہیں کہ ام حبیبہ مستحاضہ ہوتی تھی اور ان کے شوہر ان سے وطی کرتے تھے(ب) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ میں نے دیکھا کہ ام حبیبہ کا برتن خون سے بھرا ہوا تھا تو اس سے حضورۖ نے فرمایا اتنی مدت ٹھہرے رہو جتنی مدت تمہارا حیض تم کو روکے رکھتا تھا۔پھر غسل کرو اور نماز پڑھو۔