لم یجز وطیھا حتی تغتسل او یمضی علیھا وقت صلوة کاملة]١٠٦[ (٩) وان انقطع دمھا لعشرة ایام جاز وطیھا قبل الغسل]١٠٧[(١٠) والطھر اذا تخلل بین الدمین فی مدة الحیض فھو کالدم الجاری۔
الطہر ولم تغتسل ص٠ ٣٣ نمبر ١٢٧٣) السنن للبیھقی ،باب الحائض لا توطأ حتی تطھر وتغتسل، ج اول، ص ٤٦٢،نمبر ١٤٨٣) دوسری شکل ہے کہ اس عورت پر ایک کامل نماز کا وقت گزر جائے تو اللہ کا فرض اس پر واقع ہو جائے گا تو حکمًا یہ سمجھا جائے گا کہ پاک ہو گئی۔ کیونکہ اللہ کا فرض واجب ہو گیا تو انسان کا حق بھی اس کے تحت آ جائے گا۔
نوٹ حنفیہ کا مسلک یہاں احتیاط پر مبنی ہے۔
نوٹ نماز کا اتنا وقت گزر جائے کہ عورت غسل کرکے تحریمہ باندھ سکے
]١٠٦[(٩)اور اگر حائضہ کا خون دس دن پورے ہونے پر منقطع ہو تو اس عورت سے غسل سے پہلے بھی وطی کرنا جائز ہے۔
وجہ دس دن سے زیادہ تو حیض آ ہی نہیں سکتا ۔اس کے بعد جو خون آئے گا وہ استحاضہ ہوگا۔ اس لئے عورت نے غسل نہیں کیا ہے تب بھی اس سے وطی کر سکتا ہے ۔البتہ بہتر یہ ہے کہ غسل کے بعد وطی کرے تاکہ مکمل پاکی پر وطی ہو۔ اس صورت میں آیت حتی یطھرن بغیر تشدید کے ،پر عمل ہوگا ۔جس کی تفسیر حضرت مجاہد نے فرمایا کہ جب خون منقطع ہو جائے تو وہ پاک ہوگی۔عبارت یہ ہے۔ عن مجاھد فی قولہ عزوجل (ولا تقربوھن حتی یطھرن) حتی ینقطع الدم فاذا تطھرن قال یقول اذا اغتسلن (سنن للبیہقی،باب الحائض لا توطأ حتی تطھر وتغتسل،ج اول، ص ٤٦٢، نمبر ١٤٨٢)
فائدہ امام شافعی اور امام مالک کے نزدیک ہر حال میں غسل ہے۔ پہلے وطی کرنا جائز نہیں ہے۔ ان کے نزدیک حتی یطھرن کا ترجمہ طہارت بالماء ہے ۔ اور اثر بیھقی سے استدلال کرتے ہیں کہ مکمل طہارت ہونی چاہئے تب وطی کرے۔
]١٠٧[(١٠) وہ پاکی جو دو خون کے درمیان ہو حیض کی مدت میں تو وہ جاری خون کی طرح ہے۔
تشریح عموما ایسا ہوتا ہے کہ کچھ دیر خون آتا ہے پھر بند ہو جاتا ہے ،پھر آتا ہے پھر بند ہو جاتا ہے ،حیض کا خون مسلسل نہیں آتا رہتا ہے ۔اس لئے حیض کی مدت کے درمیان پاکی اور طہر ہو تو اس کا حکم بھی خون آنے ہی کی طرح ہے ۔یعنی اس مدت میں عورت نماز نہیں پڑھے گی اور نہ اس کا شوہر اس سے وطی کرے گا۔ مثلا پہلے دن خون آیا پھر خون بند رہا پھر دسویں دن خون آیا تو پہلے دن سے لیکر دس دن تک حیض ہی شمار کیا جائے گا اور اس کا حکم حیض ہی کی طرح ہوگا ۔
وجہ جس طرح نصاب زکوة میں شروع سال اور اخیر سال میں نصاب پورا ہو جانا کافی ہے اسی طرح حیض کے شروع دن میں اور اخیر دن میں خون آ جائے تو تمان دن حیض ہی شمار کر دیا جائے گا۔ چاہے درمیان میں خون نہ آیا ہو (٢) عموما ہمیشہ خون آتا بھی نہیں ہے ۔اس لئے مسلسل خون آنے کی شرط نہیں لگائی گئی۔