]١٠٣[(٦) ولا یجوزلحائض ولا لجنب قراء ة القرآن ]١٠٤[(٧) ولایجوز للمحدث مس المصحف الا ان یأخذہ بغلافہ]١٠٥[(٨) فاذا انقطع دم الحیض لاقل من عشرة ایام
]١٠٣[(٦) حائضہ اور جنبی کے لئے قرّن کا پڑھنا جائز نہیں ہے۔
وجہ (١)عن ابن عمر عن النبی ۖ قال لا تقرء الحائض ولا الجنب شیئا من القرآن(الف) (ترمذی شریف، باب باب ماجاء فی الجنب والحائض لا یقرأ القرآن ص ٣٤ نمبر ١٣١ ابو داؤد شریف، باب فی الجنب یقرأ القرآن،ص ٣٤ ،نمبر ٢٢٩) علماء فرماتے ہیں کہ اگر عورت کو بچے پڑھانا ہو تو آیت کو ٹکڑا ٹکڑا کرکے پڑھائے۔ البتہ تسبیح اور تہلیل پڑھ سکتی ہے،دعا پڑھ سکتی ہے، تفصیل ترمذی کی حدیث ١٣١ کے تحت ہے۔
]١٠٤[(٧) حدث والے کیلئے جائز نہیں ہے قرآن کو چھونا مگر یہ کہ قرآن کو غلاف سے پکڑے۔
تشریح حدث والا آدمی زبانی قرآن پڑھ سکتا ہے البتہ قرآن کو چھو نہیں سکتا، اگر چھونا ہو تو کسی غلاف کے ذریعہ قرآن کو چھوئے گا۔
وجہ (١)لا یمسہ الا المطہرون(آیت ٧٩ سورة الواقعة ٥٦) (٢) حدیث میں ہے کان فی کتاب النبیۖ لعمروبن حزم الا تمس القرآن الاعلی طہر (ب)(دار قطنی ، باب فی نھی المحدث عن مس القرآن ج اول ص ١٢٨ نمبر ٤٢٩ سنن للبیہقی،باب الحائج لا تمس المصحف ولا تقرأ القرآن ،ص ٤٦١، نمبر ١٤٧٨) اس قسم کی بہت سی احادیث دار قطنی میں نقل کی ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ قرآن کو بغیر وضو چھونا جائز نہیں ہے۔
نوٹ جو غلاف اور جلد قرآن کے ساتھ چپکا ہوا ہے وہ گویا کتاب کا حصہ ہے اس لئے اس غلاف کے ساتھ چھونا جائز نہیں ہے۔ اس کے علاوہ غلاف ہو نا چاہئے۔
نوٹ بچوں کو بار بار وضو کرانے میں حرج ہے (٢) وہ مرفوع القلم ہیں (٣) اس کو قرآن سے روکنے سے وہ قرآن نہیں پڑھیںگے اس لئے بچوں کو بغیر وضو کی حالت میں قرآن پڑھنے کے لئے دینا جائز ہے۔
]١٠٥[(٨)اگر حیض کا خون دس دن سے کم میں منقطع ہو گیا تو اس سے وطی کرنا جائز نہیں ہے جب تک کہ غسل نہ کرے یا اس حائضہ پر کامل نماز کا وقت گزر جائے۔
وجہ دس دن سے کم میں حیض منقطع ہوا ہے تو ممکن ہے کہ دوبارہ خون آجائے اور عورت کی عادت بدل جائے اس لئے یا تو عورت غسل کرلے تاکہ مکمل پاک ہو جائے آیت حتی یطّھرن (آیت ٢٢٢ سورة البقرة) میں تشدید کے ساتھ پڑھیں تو مطلب ہوگا کہ خوب خوب پاک ہوجائے اور یہ اسی وقت ہو سکتا ہے جب عورت غسل کر لے(٢) ایک اثر سے اس کی تائید ہوتی ہے۔ سأل انسان عطاء قال الحائض تری الطھر ولا تغتسل اتحل لزوجھا؟قال لا حتی تغتسل۔ (ج)(مصنف عبد الرزاق، باب الرجل یصیب امرأتہ وقد رأت
حاشیہ : (الف) آپۖ نے فرمایا جنبی اور حائضہ قرآن نہ پڑھیں(ب) حضور ۖ نے عمرو بن حزم کے خط میں لکھا تھا کہ قرآن کو نہ چھوئے مگر پاکی پر(ج) حضرت عطاء سے پوچھا حائضہ پاک ہو جائے لیکن غسل نہ کرے تو کیا وہ شوہر کے لئے حلال ہے ؟ فرمایا نہیں جب تک غسل نہ کرلے۔