الصلوة ]١٠١[(٤) ولا تدخل المسجد ولا تطوف بالبیت]١٠٢[ (٥)ولا یأتیھا زوجھا
جائے گی اور روزہ سال بھر میں صرف دس دن قضا کرنا ہوگا اس میں حرج نہیں ہے اس لئے روزہ فرض رہا البتہ بعد میں قضا کرے گی (٢) حدیث میں ہے عن معاذة قالت سألت عائشة فقلت ما بال الحائض تقضی الصوم ولا تقضی الصلوة؟ فقالت احروریة انت؟ قلت لست بحروریة ولکنی اسأل قالت کان یصیبنا ذلک فنؤمر بقضاء الصوم ولا نؤمر بقضاء الصلوة (الف) مسلم شریف، باب وجوب قضاء الصوم علی الحائض دون الصلوة ص ١٥٣ نمبر ٣٣٥ بخاری شریف ، باب لاتقضی الحائض الصلوة ص ٤٦ نمبر ٣٢١) یہ مسئلہ متفق علیہ ہے
]١٠١[(٤)حائضہ عورت مسجد میں داخل نہیں ہوگی اور نہ بیت اللہ کا طواف کرے گی
وجہ (١) حدیث میں ہے کہ سمعت عائشة ... فقال وجھوا ھذہ البیوت عن المسجد فانی لا احل المسجد لحائض ولا جنب (ب) (ابو داؤد شریف، باب فی الجنب یدخل المسجد ص ٣٤ نمبر ٢٣٢) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حائضہ عورت مسجد میں داخل نہیں ہو سکتی۔ اور مسجد حرام میں طواف ہوتا ہے اس لئے وہ طواف بھی نہیں کر سکتی (٢) تا ہم طواف کے منع کے بارے میں مستقل حدیث ہے عن عائشة قال ۖ لعلک نفست؟ قلت نعم قال فان ذالک شیء کتبہ اللہ علی بنات آدم فافعل ما یفعل الحاج غیر لا تطوفی بالبیت حتی تطھری (ج) (بخاری شریف،باب تقضی الحائض المناسک کلھا الا الطواف بالبیت ص ٤٤ نمبر ٣٠٥) حدیث سے معلوم ہوا کہ حائضہ عورت طواف نہیں کرے گی۔
]١٠٢[(٥)شوہر حائضہ بیوی سے وطی نہیں کرے گا۔
وجہ آیت میں ہے ویسئلونک عن المحیض قل ھو اذی فاعتزلوا النساء فی المحیض ولاتقربوھن حتی یطھرن (د) (آیت ٢٢٢ سورة البقرة٢)
نوٹ وطی تو کرنا حرام ہے۔ البتہ عورت کو ازار پہنا کر لیٹ سکتا ہے اور اگر اول حیض میں وطی کر لیاتو ایک دینار صدقہ کرے اور اخیر حیض میں وطی کرلیا تو آدھا دینار صدقہ کرے(ابوداؤد باب فی ایتان الحائض ص٤٠ نمبر ٢٦٥) میں حضرت ابن عباس کا قول ہے۔اذا اصابھا فی اول الدم فدینار واذا اصابھا فی انقطاع الدم فنصف دینار۔
حاشیہ : (الف) معاذہ فرماتی ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ سے پوچھا کیا بات ہے کہ حائضہ روزہ کی قضا کرتی ہے اور نماز کی قضا نہیں کرتی؟ تو حضرت عائشہ نے فرمایا کیا تم مقام حروریہ کی رہنے والی ہو؟ میں نے کہا کہ نہیں لیکن میں پوچھتی ہوں۔ عائشہ فرماتی ہیں کہ اس کو حیض آتا تھا ہمیں روزہ کی قضا کا حکم دیا جاتا تھا اور نماز کی قضا کا حکم نہیں دیا جاتا تھا(ب)آپۖ نے فرمایا ان گھروں کے دروازے مسجد سے پھر دو اس لئے کہ میں مسجد کو حائضہ اور جنبی کے لئے حلال قرار نہیں دیتا(ج) ّآپۖ نے فرمایا شاید تم کو حیض آ گیا ہے ۔میںنے کہا ہاں ! آپ نے فرمایا یہ ایسی چیز ہے جس کو اللہ نے آدم کی بیٹیوں پر فرض کیا ہے۔ اس لئے حاجی جتنے کام کرتے ہیں تم بھی کرو سوائے اس کے کہ بیت اللہ کا طواف نہ کرو جب تک تم پاک نہ ہو جاؤ(د) آپۖ سے حیض کے بارے میں لوگ پوچھتے ہیں ۔آپ فرما دیجئے کہ وہ گندگی کی چیز ہے اس لئے عورتوں سے حیض کی حالت میں الگ رہا کرو اور ان سے قربت نہ کرو جب تک وہ پاک نہ ہو جائیں۔