مجلدین او منعلین وقالا لا یجوز اذا کا نا ثخینین لا یشفان]٩٤[ (١٢) ولا یجوز المسح
جائز جب کہ موٹے ہوں اور پانی نہ چھنتا ہو۔
تشریح سوت کے موزے کو جوربین یاجراب کہتے ہیں۔ اس کے تلے پر چمڑا چڑھا ہوا ہو تواس کو منعلین کہتے ہیں۔ یہ نعل سے مشتق ہے۔جوتے کی ایڑی میں جو لوہا لگاتے ہیں اس کو نعل کہتے ہیں۔اور تلے میں بھی چمڑا ہو اور جوتے کی طرح قدم پر بھی چمڑا ہو تو چونکہ کافی چمڑا لگ گیا اس لئے سوت کے اس موزے کو مجلدین کہتے ہیں۔ جورب مجلدین ہوں یا منعلین ہو تب ابو حنیفہ کے نزدیک ان پر مسح کرنا جائزہے ورنہ نہیں۔
وجہ عن مغیرة بن شعبة قال توضأ النبی ۖ ومسح علی الجوربین والنعلین (الف)(ترمذی شریف ، باب فی المسح علی الجوربین والنعلین ج اول ص ٢٩ نمبر ٩٩ ابو داؤد، باب المسح علی الجوربین ص ٢٤ نمبر ١٥٩)
حدیث سے معلوم ہوا کہ جوربین پر مسح کرنا جائز ہے۔اور والنعلین کا ترجمہ استاذ ابو الولید نے یہ کیا ہے جوربین جو منعلین ہو یعنی ایسا سوت کا موزہ جس میں نعل لگا ہوا ہو۔اور راشد بن نجیح سے روایت ہے قال رأیت انس بن مالک دخل الخلاء وعلیہ جوربان اسفلھما جلود واعلاھما خز فمسح علیھما (ب) السنن للبیھقی، باب ماورد فی الجوربین والنعلین، ج او ل،ص ٤٢٨،نمبر ١٣٥٧) اس سے معلوم ہوا کہ حضرت امام ابو حنیفہ نے جو سوت کے موزے میں مجلدین اور منعلین ہونے کی قید لگائی ہے وہ ان روایات کی روشنی میں لگائی ہے۔ فائدہ صاحبین اور ائمہ ثلاثہ یہ فرماتے ہیں کہ تین شرطیں ہوں توسوت کے موزے پر مسح جائزہے (١) اتنا موٹا ہو کہ مسح کرتے وقت پانی پاؤں کی خال تک سرایت نہ کرتا ہو (٢) بغیر باندھے پاؤں پر رکتا ہو (٣) ایک میل تک موزے میں چل سکتا ہو۔ تو اس موزے پر مسح کر سکتا ہے۔ اور اس کی وجہ یہ ہے کہ ان شرطوں سے سوت کا موزہ چمڑے کے موزے کے مشابہ ہو جائے گا۔کیونکہ اصل میں چمڑے کے موزے پر مسح کرنا جائز ہے اس لئے یہ شرطیں لگائی گئیں۔ (٢) عام احادیث سے جوربین پر مسح کرنے کا ثبوت ہے چاہے مجلدین اور منعلین ہو یا نہ ہو ۔ اس لئے خالص جوربین پر مذکورہ شرطوں کے ساتھ مسح کرنا جائزہے۔
نوٹ امام ابو حنیفہ نے آخری عمر میں صاحبین کے قول کی طرف رجوع کیا ہے۔ اس لئے جوربین پر مسح کرنے کا اتفاق ہو گیا۔
لغت خف : چمڑے کا موزہ، جوربین : سوت کا موزہ جس کے تلے میں چمڑالگا ہوا ہو، ثخینین : ثخین کا تثنیہ ہے موٹا موزہ، یشفان : تثنیہ ہے یشف کا جس میں پانی چھن جاتا ہو۔
]٩٤[(١٢)عمامہ پر، ٹوپی پر اور برقع پر اور دستانے پر مسح جائز نہیں ہے۔
وجہ (١) آیت میں سر پر مسح کرنے کا حکم دیا ہے اب خبر آحاد حدیث کے ذریعہ سے کتاب اللہ پر زیادتی کرنا جائز نہیں ہے ۔اس لئے احادیث کی وجہ سے پگڑی،ٹوپی اور برقع پر مسح کرنا جائز نہیں ہے۔اور جن احادیث میں اس کا ذکر ہے کہ آپۖ نے پگڑی پر مسح کیا اس کا مطلب یہ ہے
حاشیہ : (الف) آپۖ نے وضو فرمایا اور سوت کے موزے پر اور چپل پر مسح فرمایا، یا چپل کے ساتھ مسح فرمایا (ب) میں نے انس بن مالک کو دیکھا کہ بیت الخلاء میں داخل ہوئے اور آپ کے پاؤں میں دو سوت کے موزے تھے ۔دونوں کے نیچے کا حصہ چمڑے کا تھا اور اوپر کا حصہ ریشم تھا تو آپ نے دونوں پر مسح فرمایا۔