Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 1 - یونیکوڈ

87 - 493
مجلدین او منعلین وقالا لا یجوز اذا کا نا ثخینین لا یشفان]٩٤[ (١٢) ولا یجوز المسح 

جائز جب کہ موٹے ہوں اور پانی نہ چھنتا ہو۔  
تشریح  سوت کے موزے کو جوربین یاجراب کہتے ہیں۔ اس کے تلے پر چمڑا چڑھا ہوا ہو تواس کو منعلین کہتے ہیں۔ یہ نعل سے مشتق ہے۔جوتے کی ایڑی میں جو لوہا لگاتے ہیں اس کو نعل کہتے ہیں۔اور تلے میں بھی چمڑا ہو اور جوتے کی طرح قدم پر بھی چمڑا ہو تو چونکہ کافی چمڑا لگ گیا اس لئے سوت کے اس موزے کو مجلدین کہتے ہیں۔ جورب مجلدین ہوں یا منعلین ہو تب ابو حنیفہ کے نزدیک ان پر مسح کرنا جائزہے ورنہ نہیں۔  
وجہ  عن مغیرة بن شعبة قال توضأ النبی ۖ ومسح علی الجوربین والنعلین (الف)(ترمذی شریف ، باب فی المسح علی الجوربین والنعلین ج اول ص ٢٩ نمبر ٩٩ ابو داؤد، باب المسح علی الجوربین ص ٢٤ نمبر ١٥٩)
حدیث سے معلوم ہوا کہ جوربین پر مسح کرنا جائز ہے۔اور والنعلین کا ترجمہ استاذ ابو الولید  نے یہ کیا ہے جوربین جو منعلین ہو یعنی ایسا سوت کا موزہ جس میں نعل لگا ہوا ہو۔اور راشد بن نجیح سے روایت ہے   قال رأیت انس بن مالک دخل الخلاء وعلیہ جوربان اسفلھما جلود واعلاھما خز فمسح علیھما (ب) السنن للبیھقی، باب ماورد فی الجوربین والنعلین، ج او ل،ص ٤٢٨،نمبر ١٣٥٧) اس سے معلوم ہوا کہ حضرت امام ابو حنیفہ نے جو سوت کے موزے میں مجلدین اور منعلین ہونے کی قید لگائی ہے وہ ان روایات کی روشنی میں لگائی ہے۔  فائدہ  صاحبین اور ائمہ ثلاثہ یہ فرماتے ہیں کہ تین شرطیں ہوں توسوت کے موزے پر مسح جائزہے (١) اتنا موٹا ہو کہ مسح کرتے وقت پانی پاؤں کی خال تک سرایت نہ کرتا ہو (٢) بغیر باندھے پاؤں پر رکتا ہو (٣) ایک میل تک موزے میں چل سکتا ہو۔ تو اس موزے پر مسح کر سکتا ہے۔ اور اس کی وجہ یہ ہے کہ ان شرطوں سے سوت کا موزہ چمڑے کے موزے کے مشابہ ہو جائے گا۔کیونکہ اصل میں چمڑے کے موزے پر مسح کرنا جائز ہے اس لئے یہ شرطیں لگائی گئیں۔ (٢) عام احادیث سے جوربین پر مسح کرنے کا ثبوت ہے چاہے مجلدین اور منعلین ہو یا نہ ہو ۔ اس لئے خالص جوربین پر مذکورہ شرطوں کے ساتھ مسح کرنا جائزہے۔  
نوٹ  امام ابو حنیفہ نے آخری عمر میں صاحبین کے قول کی طرف رجوع کیا ہے۔ اس لئے جوربین پر مسح کرنے کا اتفاق ہو گیا۔  
لغت  خف  :  چمڑے کا موزہ،  جوربین  :  سوت کا موزہ جس کے تلے میں چمڑالگا ہوا ہو،  ثخینین  :  ثخین کا تثنیہ ہے موٹا موزہ،  یشفان  :  تثنیہ ہے یشف کا جس میں پانی چھن جاتا ہو۔
]٩٤[(١٢)عمامہ پر، ٹوپی پر اور برقع پر اور دستانے پر مسح جائز نہیں ہے۔  
وجہ  (١) آیت میں سر پر مسح کرنے کا حکم دیا ہے اب خبر آحاد حدیث کے ذریعہ سے کتاب اللہ پر زیادتی کرنا جائز نہیں ہے ۔اس لئے احادیث کی وجہ سے پگڑی،ٹوپی اور برقع پر مسح کرنا جائز نہیں ہے۔اور جن احادیث میں اس کا ذکر ہے کہ آپۖ نے پگڑی پر مسح کیا اس کا مطلب یہ ہے 

حاشیہ  :  (الف) آپۖ نے وضو فرمایا اور سوت کے موزے پر اور چپل پر مسح فرمایا، یا چپل کے ساتھ مسح فرمایا (ب) میں نے انس بن مالک کو دیکھا کہ بیت الخلاء میں داخل ہوئے اور آپ کے پاؤں میں دو سوت کے موزے تھے ۔دونوں کے نیچے کا حصہ چمڑے کا تھا اور اوپر کا حصہ ریشم تھا تو آپ نے دونوں پر مسح فرمایا۔

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 ( کتاب الطھارة ) 35 1
3 ( باب التیمم ) 73 2
4 (باب المسح علی الخفین) 82 2
5 (باب الحیض) 90 2
6 (باب الانجاس) 101 2
7 (کتاب الصلوة) 113 1
8 (باب الاذان) 121 7
9 (باب شروط الصلوة التی تتقدمھا) 127 7
10 (باب صفة الصلوة) 134 7
11 (باب قضاء الفوائت) 192 7
12 (باب الاوقات التی تکرہ فیھا الصلوة) 195 7
13 (باب النوافل) 200 7
14 (باب سجود السھو) 209 7
15 (باب صلوة المریض) 216 7
16 (باب سجود التلاوة) 221 7
17 (باب صلوة المسافر) 226 7
18 (باب صلوة الجمعة) 238 7
19 (باب صلوة العدین ) 250 7
20 ( باب صلوة الکسوف) 259 7
21 ( باب صلوة الاستسقائ) 263 7
22 ( باب قیام شہر رمضان) 265 7
23 (باب صلوة الخوف) 268 7
24 ( باب الجنائز) 273 7
25 ( باب الشہید) 291 7
26 ( باب الصلوة فی الکعبة) 295 7
27 ( کتاب الزکوة) 298 1
28 (باب زکوة الابل ) 303 27
29 (باب صدقة البقر ) 308 27
30 ( باب صدقة الغنم) 312 27
31 ( باب زکوة الخیل) 314 27
32 (باب زکوة الفضة) 322 27
33 ( باب زکوة الذھب ) 325 27
34 ( باب زکوة العروض) 326 27
35 ( باب زکوة الزروع والثمار ) 328 27
36 (باب من یجوز دفع الصدقة الیہ ومن لایجوز) 337 27
37 ( باب صدقة الفطر) 347 27
38 ( کتاب الصوم) 354 1
39 ( باب الاعتکاف) 378 38
40 ( کتاب الحج ) 383 1
41 ( باب القران ) 426 40
42 ( باب التمتع ) 433 40
43 ( باب الجنایات ) 442 40
44 ( باب الاحصار ) 471 40
45 ( باب الفوات ) 478 40
46 ( باب الھدی ) 481 40
Flag Counter