]٨٨[(٦) وینقض المسح ما ینقض الوضوء وینقض ایضا نزع الخف]٨٩[(٧) ومضی المدة فاذا مضت المدة نزع خفیہ و غسل رجلیہ وصلی ولیس علیہ اعادة بقیة الوضوئ]٩٠[(٨) ومن ابتدأ المسح وھو مقیم فسافر قبل تمام یوم ولیلة مسح تمام ثلاثة
]٨٨[(٦) مسح کو توڑتی ہے وہ چیزیں جو وضو کو توڑتی ہیں اور موزے کا کھل جانا بھی۔
وجہ جن حدثوں سے وضو ٹوٹتا ہے ان حدثوں سے مسح بھی ٹوٹ جائے گا اور دو بارہ موزہ پر مسح کرنا ہوگا۔ البتہ موزہ کھول کر پاؤں دھونے کی ضرورت نہیں ہے۔کیونکہ مسح وضو کا بعض حصہ ہے اس لئے جس سے وضو ٹوٹے گا اس سے مسح بھی ٹوٹ جائے گا ۔لیکن موزہ پاؤں سے نکل جائے تو تو دونوں موزے کھول کر پاؤں دھونا ہاگا۔
وجہ مسئلہ نمبر ٤ میں حدیث گزر چکی ہے کہ موزہ کھلنے سے دوبارہ پاؤں دھونا ہوگا۔اگر ایک پاؤں کا موزہ کھل گیا تو دونوں پاؤں کو دھونا ہوگا ۔ کیونکہ ایک موزہ پر مسح کریں اور دوسرے پاؤں کو دھوئیں اس طرح غسل اور مسح ایک وظیفہ میں جمع نہیں کر سکتے۔ دونوں پر مسح کریںگے یا دونوں کو دھوئیںگے۔ حدیث سے بھی اس کا پتہ چلتا ہے (٢) عن مغیرة بن شعبة قال غزونا مع رسول اللہ ۖ فامرنا بالمسح علی الخفین ثلاثة ایام ولیالیھا للمسافر ویوما و لیلة للمقیم مالم یخلع (الف) (سنن للبیھقی، باب من خلع خفیہ بعد ما مسح علیھما ،ص٤٣٤، نمبر ١٣٧٦ مصنف ابن ابی شیبة،٢٢١ فی الرجل یمسح علی خفیہ ثم یخلعھا ،ج اول، ص ١٧٠، نمبر ١٩٦٠) مالم یخلع سے پتہ چلتا ہے کہ موزہ پاؤں سے کھل جائے تو دوبارہ پاؤں دھونا ہوگا۔
]٨٩[(٧) اور مدت کا گزرنا بھی مسح توڑتا ہے۔پس جب مدت گزر جائے تو دونوں موزوں کو کھولے اور دونوں پاؤں کو دھوئے اور نماز پڑھے۔اور اس پر باقی وضو کو لوٹا نا لازم نہیں ہے۔
وجہ اوپر کی کئی حدیثوں میں گزر چکا ہے کہ مقیم کے لئے ایک دن ایک رات اور مسافر کے لئے تین دن اور تین رات مدت مسح ہے۔ پس یہ مدت مسح پر گزر جائے تو مسح کا وقت ختم ہو جائے گا۔ کیوںکہ موزہ حدث کے لئے مانع تھا ۔وقت گزرنے پر مانع ختم ہو گیا اور حدث پاؤں کے اندر سرایت کر گیا اس لئے موزہ کھولنا ہوگا اور پاؤں دھونا ہوگا۔ پس اگر پہلے سے وضو موجود ہے تو صرف پاؤں دھولے باقی وضو کو لوٹانا لازم نہیں ہے۔البتہ لوٹا لے تو اچھا ہے (٢)مسئلہ نمبر٤ کی حدیث میں یہ گزرا ہے کہ فینزعھما قال یغسل قدمیہ (ب) (سنن للبیھقی،نمبر ١٣٧٠ ) جس کا مطلب یہ تھا کہ صرف دونوں قدموں کو دھونا لازم ہے ۔پورا وضو لوٹانا لازم نہیں ہے۔
لغت نزع : نکالے۔
]٩٠[(٨)کسی نے مسح شروع کیا اس حال میں کہ وہ مقیم تھا پھر ایک دن ایک رات پورا ہونے سے پہلے سفر شروع کیاتو مسح کرے گا تین دن
حاشیہ : (الف) حضورۖ نے ہمیں حکم دیا کہ موزے پر مسح کرنے کا تین دن تین رات مسافر کے لئے اور ایک دن ایک رات مقیم کے لئے جب تک موزہ نہ کھولے (ب) دونوں موزے کو کھولیں۔ فرمایاکہ دونوں قدموں کو دھوئے گا۔