الخفین ثم احدث]٨٤[ (٢) فان کان مقیما مسح یوما و لیلة وان کان مسافرا مسح ثلثة ایام ولیالیھا وابتداؤھا عقیب الحدث]٨٥[ (٣) والمسح علی الخفین علی ظاھرھما خطوطا یبتدأ من الاصابع الی الساق وفرض ذلک مقدار ثلث اصابع من اصابع الید
فائدہ امام شافعی فرماتے ہیں کہ مکمل وضو کرکے موزہ پہنا ہو تب مسح کر سکتا ہے ورنہ نہیں۔ ان کے نزدیک وہ احادیث مستدل ہیں جس میں ہے کہ طہارت پر موزہ پہنا ہو ۔
نوٹ حنفیہ کے نزدیک وضو میں ترتیب واجب نہیں ہے اس لئے بھی موزہ مکمل وضو سے پہلے پہن لے تو مسح جائز ہے۔
]٨٤[(٢)پس اگر مقیم ہے تو ایک دن ایک رات تک مسح کرے اور مسافر ہے تو تین دن تین رات تک مسح کرے گا۔اور مدت مسح کی ابتداء حدث کے بعد سے ہوگی۔
وجہ اس مدت کی دلیل حدیث میں ہے قال اتیت عائشة... فقال جعل رسول اللہ ۖ ثلاثة ایام ولیالیھن للمسافر و یوما ولیلة للمقیم (الف) (مسلم شریف ، باب التوقیت فی املسح علی الخفین ص١٣٥ نمبر ٢٧٦) مسافر کے لئے تین دن تین رات اور مقیم کے لئے ایک دن اور ایک رات حدث کے وقت سے شروع ہونگے۔موزہ پہننے کے وقت سے نہیں۔ کیونکہ موزہ مانع حدث ہے تو اس وقت سے مانع حدث ہوگا جب حدث ہوگا جب حدث ہواہو۔جب تک حدث نہیں ہوا ہے تو مانع حدث کیسے ہوگا۔ اس لئے حدث کے وقت سے مدت شروع ہوگی ۔
نوٹ جو احادیث تحدید مدت کے خلاف ہیں وہ ضعیف ہیں اور علماء کے یہاں معمول بہا نہیں ہیں۔
]٨٥[(٣) موزے پر مسح پاؤں کے ظاہر پر کیا جائے گاخطوط کی شکل میں شروع کیا جائے گاانگلیوں سے پنڈلی تک اور اس کا فرض تین انگلیوں کی مقدار ہے ہاتھ کی انگلیوں سے۔
تشریح موزوں پر مسح کا طریقہ یہ ہے کہ پاؤں کے اوپر کے حصے پر مسح کیا جائیگا۔نیچے کے حصے پر نہیں کیا جائے گا۔ اور تین انگلیوں سے پاؤں کی انگلیوں کی جانب سے کھینچا جائے گا اور کھینچتے کھینچتے پنڈلی تک لے جایا جائے گا۔ اور ہاتھ کی انگلیوں سے تین انگلیوں کی مقدار کھینچنا فرض ہے۔
وجہ (١) پاؤں کے اوپر مسح کرنے کی دلیل یہ حدیث ہے عن علی قال لو کان الدین بالرأی لکان اسفل الخف اولی بالمسح من اعلاہ وقد رأیت رسول اللہ ۖ یمسح علی ظاھر خفیہ (ب) (ابوداؤد شریف، باب کیف المسح ص ٢٤ نمبر ١٦٢) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ پاؤں کے اوپر مسح کرنا ضروری ہے ۔اور جس حدیث میں پاؤں کے نیچے مسح کرنا ثابت ہے وہ فضیلت کے طور پر ہے۔اور تین انگلی سے پنڈلی تک کھینچنے کی دلیل یہ حدیث ہے۔ عن جابر قال رسول اللہ ۖ بیدہ ھکذا من اطراف الاصابع
حاشیہ : (الف) آپۖ نے تین دن تین رات مسافر کے لئے اور ایک دن ایک رات مقیم کے لئے مسح کرنے کے لئے جائز قرار دیا(ب) حضرت علی فرماتے ہیں اگر دین سے رائے سے ہوتا تو موزے کا نچلا حصہ زیادہ اچھا ہوتا اس کے اوپر کے حصے سے۔اور رسول اللہ ۖ کو دیکھا کہ وہ موزہ کے اوپر کے حصہ پر مسح فرماتے تھے۔