Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 1 - یونیکوڈ

80 - 493
توضأ فاتہ الوقت لم یتیمم ولکنہ یتوضاو یصلی فائتتہ]٧٩[(١٦) والمسافر اذا نسی الماء فی رحلہ فتیمم وصلی ثم ذکر الماء فی الوقت لم یعد صلوتہ عند ابی حنیفة ومحمد وقال ابو یسف یعید]٨٠[(١٧) ولیس علی المتیمم اذا لم یغلب علی ظنہ ان 

وجہ  یہاں وقت تنگ ہونے کی وجہ سے نماز قضا ہوگی۔اور قضا اداکا خلیفہ ہے ۔اس لئے نماز مکمل فوت نہیں ہوئی۔ اس لئے وضو کرے گا۔اور وقت فوت ہو گیا تو قضا نماز پڑھے گا۔
]٧٩[(١٦) مسافر پانی اپنے کجاوہ میں بھول گیا اور تیمم کیا اور نماز پڑھی پھر وقت میں پانی یاد آیا تو اپنی نماز نہیں لوٹا ئیگاامام ابو حنیفہ اور محمد رحمھما اللہ کے نزدیک ۔اور امام ابو یوسف نے فرمایا نماز لوٹا ئے گا۔  
وجہ  طرفین فرماتے ہیں کہ کجاوہ میں عموما پانی خود پینے کے لئے اور اونٹ کو پلانے کے لئے ہوتا ہے ۔وضو کرنے کے لئے صحرا اور جنگل میں کجاوہ میں پانی نہیں رکھتے۔اس لئے پانی بھول جانا پانی نہ پانے کے لئے مقبول عذر ہے۔ اس لئے گویا کہ اس نے پانی نہیں پایا ۔اس لئے اس کا تیمم درست ہے۔ اس لئے نماز نہیں لوٹائے گا ۔
 اصول  کجاوہ کی حالت پانی کو یاد دلانے والی نہیں ہے۔  
فائدہ  اور امام ابو یوسف فرماتے ہیں کہ کجاوہ میں عموما پانی ہوتا ہے چاہے وہ پینے کے لئے ہی ہو۔ اس لئے نہ اس کا تیمم درست ہے اور نہ نماز۔اس لئے نماز لوٹائے گا۔  
اصول  کجاوہ کی حالت پانی کو یاد دلانے والی ہے۔  
نوٹ  اختلاف اس صورت میں ہے جب خود پانی رکھا ہو۔ یا اس کے حکم سے کسی نے پانی رکھا ہو۔ اور اگر کسی اور نے اس کے کجاوہ میں پانی رکھا تھا تو بالاتفاق تیمم کرنا درست ہے کیونکہ یہ معذور ہے۔  
نوٹ  یہ مسئلہ اصول پر مبنی ہے۔ 
 لغت  رحل  :  کجاوہ
]٨٠[(١٧) تیمم کرنے والے پر پانی تلاش کرنا ضروری نہیں ہے جب کہ اس کو غالب گمان نہیں ہے کہ اس کے قریب پانی ہے  
وجہ  (١) جنگل اور صحرا میں ہے اور قرب و جوار میں پانی کے آثار نہیں ہیں اور غالب گمان نہیں ہے کہ ایک میل کے اندر پانی ملے گا تو حقیقی طور پر بھی پانی پانے والا نہیں ہے اور آثار سے بھی پانی پانے والا نہیں ہے ۔اس لئے اس پر پانی کا تلاش کرنا ضروری نہیں ہے (٢) اس کا اندازہ حضرت عبد اللہ ابن عمر کے عمل سے بھی ہوتا ہے  عن نافع انہ اقبل ھو و عبد اللہ بن عمر من الجرف حتی اذا کانا بالمربد نزل عبد اللہ فتیمم صعیدا طیبا فمسح بوجھہ ویدیہ الی المرفقین ثم صلی (الف)(مؤطا امام مالک ، باب العمل فی التیمم 

حاشیہ  :  (الف) حضرت نافع اور حضرت عبداللہ بن عمر مقام جرف سے تشریف لا رہے تھے۔یہاں تک کہ جب دونوں مربد کے پاس آئے تو عبد اللہ بن عمر اترے پھر پاک مٹی سے تیمم کیا ۔ پس چہرے کو پونچھا اور دونوں ہاتھوں کو کہنیوں سمیت پونچھا پھر نماز پڑھی۔

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 ( کتاب الطھارة ) 35 1
3 ( باب التیمم ) 73 2
4 (باب المسح علی الخفین) 82 2
5 (باب الحیض) 90 2
6 (باب الانجاس) 101 2
7 (کتاب الصلوة) 113 1
8 (باب الاذان) 121 7
9 (باب شروط الصلوة التی تتقدمھا) 127 7
10 (باب صفة الصلوة) 134 7
11 (باب قضاء الفوائت) 192 7
12 (باب الاوقات التی تکرہ فیھا الصلوة) 195 7
13 (باب النوافل) 200 7
14 (باب سجود السھو) 209 7
15 (باب صلوة المریض) 216 7
16 (باب سجود التلاوة) 221 7
17 (باب صلوة المسافر) 226 7
18 (باب صلوة الجمعة) 238 7
19 (باب صلوة العدین ) 250 7
20 ( باب صلوة الکسوف) 259 7
21 ( باب صلوة الاستسقائ) 263 7
22 ( باب قیام شہر رمضان) 265 7
23 (باب صلوة الخوف) 268 7
24 ( باب الجنائز) 273 7
25 ( باب الشہید) 291 7
26 ( باب الصلوة فی الکعبة) 295 7
27 ( کتاب الزکوة) 298 1
28 (باب زکوة الابل ) 303 27
29 (باب صدقة البقر ) 308 27
30 ( باب صدقة الغنم) 312 27
31 ( باب زکوة الخیل) 314 27
32 (باب زکوة الفضة) 322 27
33 ( باب زکوة الذھب ) 325 27
34 ( باب زکوة العروض) 326 27
35 ( باب زکوة الزروع والثمار ) 328 27
36 (باب من یجوز دفع الصدقة الیہ ومن لایجوز) 337 27
37 ( باب صدقة الفطر) 347 27
38 ( کتاب الصوم) 354 1
39 ( باب الاعتکاف) 378 38
40 ( کتاب الحج ) 383 1
41 ( باب القران ) 426 40
42 ( باب التمتع ) 433 40
43 ( باب الجنایات ) 442 40
44 ( باب الاحصار ) 471 40
45 ( باب الفوات ) 478 40
46 ( باب الھدی ) 481 40
Flag Counter