]٧٦[ (١٣) وکذلک من حضر العیدفخاف ان اشتغل بالطاھارة ان یفوتہ العید]٧٧[ (١٤) وان خاف من شھد الجمعة ان اشتغل بالطھارة ان تفوتہ الجمعة توضأ فان ادرک الجمعة صلاھاوالا صلی الظہراربعا]٧٨[ (١٥)وکذلک ان ضاق الوقت فخشی ان
کے لئے تیمم نہیں کر سکتا (٢) عن ابن عمر انہ قال لا یصلی علی الجنازة الا وہو طاھر (الف) (السنن للبیھقی، باب الصحیح المقیم یتوضأ المکتوبة والجنازة والعید ولا یتیمم ص ٣٥٢،نمبر ١٠٩٣)وہ طہارت سے صرف وضو کی طہارت لیتے ہیں ۔ ہم کہتے ہیں کہ مجبوری کے موقع پر تیمم بھی طہارت ہے اس لئے ابن عمر کا قول حنفیہ کے خلاف نہیں ہوا
نوٹ خود ولی کی نماز جنازہ فوت ہونے کا خطرہ ہو تو تیمم نہیں کر سکتا۔کیونکہ وہ دوبارہ نماز جنازہ پڑھ سکتا ہے۔ اس لئے اس کے حق میں مجبوری نہیں ہوئی
]٧٦[(١٣)ایسے ہی جو عید کی نماز کے لئے حاضر ہو اور خوف ہو کہ اگر وضو میں مشغول ہوا تو اس سے عید کی نماز فوت ہو جائے گی(تو تیمم کرکے نماز پڑھ لے)
وجہ (١) نماز عید بھی امام کے ساتھ فوت ہوجائے تو دوبارہ نہیں پڑھ سکتا اور وضو کے لئے جائے گا تو نماز فوت ہو جائے گی۔اس لئے گویا کہ پانی پر قدرت نہیں ہے ۔اس لئے تیمم کرکے نماز عید پڑھ سکتا ہے۔ باقی دلائل اوپر گزر گئے(٢) عن ابراہیم قال یتیمم للعیدین والجنازة (مصنف ابن ابی شیبة ٤٣٩لرجل یحدث یوم العید ما یصنع، ج ثانی ص ٩،نمبر٥٨٦٧)اس اثر سے معلوم ہوا کہ نماز جنازہ اور عید کے فوت ہونے کا خوف ہوتو تیمم کرکے نماز پڑھ سکتا ہے۔
]٧٧[(١٤) اگر اس کوخوف ہو جو جمعہ میں حاضر ہوا کہ اگر وضو میں مشغول ہوگا تو جمعہ فوت ہو جائیگا پھر بھی وضو کرے۔پس اگر جمعہ پائے تو اس کو پڑھے ورنہ ظہر کی نماز چار رکعت پڑھے۔
وجہ جمعہ فوت ہو جائے تو اس کا خلیفہ ظہر کی نماز ہے۔ اس لئے جمعہ کا فوت ہونا مکمل فوت ہونا نہیں ہے ۔اس لئے تیمم نہیں کریگابلکہ وضو ہی کرے گا۔ پس اگر جمعہ مل گیا تو وہ پڑھے ورنہ اس کا خلیفہ ظہر پڑھے ۔اس اثر سے استدلال ہے ۔سئل عن الحسن عن رجل احدث یوم الجمعة فذھب لیتوضأ فجاء وقد صلی الامام قال یصلی اربعا (ب)(مصنف ابن ابی شیبة ٤٠٨لرجل یحدث یوم الجمعة، ج اول، ص ٤٨٤، نمبر ٥٥٧٩) اس سے معلوم ہوا کہ جمعہ کے لئے وضو کرے۔
اصول جو نماز فوت ہو جائے اور اس کا نائب نہ ہو اس کے لئے تیمم کر سکتا ہے اور جس کا نائب ہو اس کے لئے تیمم نہ کرے۔
]٧٨[(١٥) ایسے ہی اگر وقت تنگ ہو جائے ۔پس ڈر ہو کہ اگر وضو کرے گا تو وقت فوت ہو جائے گا۔پھر بھی تیمم نہ کرے لیکن وضو کرے اور نماز قضا کرکے پڑھے ۔
حاشیہ : (الف) ابن عمررضی اللہ عنھما فرماتے ہیں کہ جنازے کی نماز نہ پڑھے مگر طہارت کی حالت میں(ب) حضرت حسن کو پوچھا کسی آدمی کو جمعہ کے دن حدث لاحق ہوگیا ۔وہ وضو کرنے گیا واپس آیا تو امام نماز پوری کر چکا تھا؟ فرمایا چار رکعت ظہر پڑھے۔