Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 1 - یونیکوڈ

79 - 493
]٧٦[ (١٣) وکذلک من حضر العیدفخاف ان اشتغل بالطاھارة ان یفوتہ العید]٧٧[ (١٤) وان خاف من شھد الجمعة ان اشتغل بالطھارة ان تفوتہ الجمعة توضأ فان ادرک الجمعة صلاھاوالا صلی الظہراربعا]٧٨[ (١٥)وکذلک ان ضاق الوقت فخشی ان 

کے لئے تیمم نہیں کر سکتا (٢) عن ابن عمر انہ قال لا یصلی علی الجنازة الا وہو طاھر (الف) (السنن للبیھقی، باب الصحیح المقیم یتوضأ المکتوبة والجنازة والعید ولا یتیمم ص ٣٥٢،نمبر ١٠٩٣)وہ طہارت سے صرف وضو کی طہارت لیتے ہیں ۔ ہم کہتے ہیں کہ مجبوری کے موقع پر تیمم بھی طہارت ہے اس لئے ابن عمر کا قول حنفیہ کے خلاف نہیں ہوا  
نوٹ  خود ولی کی نماز جنازہ فوت ہونے کا خطرہ ہو تو تیمم نہیں کر سکتا۔کیونکہ وہ دوبارہ نماز جنازہ پڑھ سکتا ہے۔ اس لئے اس کے حق میں مجبوری نہیں ہوئی
]٧٦[(١٣)ایسے ہی جو عید کی نماز کے لئے حاضر ہو اور خوف ہو کہ اگر وضو میں مشغول ہوا تو اس سے عید کی نماز فوت ہو جائے گی(تو تیمم کرکے نماز پڑھ لے)  
وجہ  (١) نماز عید بھی امام کے ساتھ فوت ہوجائے تو دوبارہ نہیں پڑھ سکتا اور وضو کے لئے جائے گا تو نماز فوت ہو جائے گی۔اس لئے گویا کہ پانی پر قدرت نہیں ہے ۔اس لئے تیمم کرکے نماز عید پڑھ سکتا ہے۔ باقی دلائل اوپر گزر گئے(٢) عن ابراہیم قال یتیمم للعیدین والجنازة (مصنف ابن ابی شیبة ٤٣٩لرجل یحدث یوم العید ما یصنع، ج ثانی ص ٩،نمبر٥٨٦٧)اس اثر سے معلوم ہوا کہ نماز جنازہ اور عید کے فوت ہونے کا خوف ہوتو تیمم کرکے نماز پڑھ سکتا ہے۔
]٧٧[(١٤) اگر اس کوخوف ہو جو جمعہ میں حاضر ہوا کہ اگر وضو میں مشغول ہوگا تو جمعہ فوت ہو جائیگا پھر بھی وضو کرے۔پس اگر جمعہ پائے تو اس کو پڑھے ورنہ ظہر کی نماز چار رکعت پڑھے۔  
وجہ  جمعہ فوت ہو جائے تو اس کا خلیفہ ظہر کی نماز ہے۔ اس لئے جمعہ کا فوت ہونا مکمل فوت ہونا نہیں ہے ۔اس لئے تیمم نہیں کریگابلکہ وضو ہی کرے گا۔ پس اگر جمعہ مل گیا تو وہ پڑھے ورنہ اس کا خلیفہ ظہر پڑھے ۔اس اثر سے استدلال ہے ۔سئل عن الحسن  عن رجل احدث یوم الجمعة فذھب لیتوضأ فجاء وقد صلی الامام قال یصلی اربعا (ب)(مصنف ابن ابی شیبة ٤٠٨لرجل یحدث یوم الجمعة، ج اول، ص ٤٨٤، نمبر ٥٥٧٩) اس سے معلوم ہوا کہ جمعہ کے لئے وضو کرے۔  
اصول  جو نماز فوت ہو جائے اور اس کا نائب نہ ہو اس کے لئے تیمم کر سکتا ہے اور جس کا نائب ہو اس کے لئے تیمم نہ کرے۔
]٧٨[(١٥) ایسے ہی اگر وقت تنگ ہو جائے ۔پس ڈر ہو کہ اگر وضو کرے گا تو وقت فوت ہو جائے گا۔پھر بھی تیمم نہ کرے لیکن وضو کرے اور نماز قضا کرکے پڑھے ۔

حاشیہ  :  (الف) ابن عمررضی اللہ عنھما فرماتے ہیں کہ جنازے کی نماز نہ پڑھے مگر طہارت کی حالت میں(ب) حضرت حسن کو پوچھا کسی آدمی کو جمعہ کے دن حدث لاحق ہوگیا ۔وہ وضو کرنے گیا واپس آیا تو امام نماز پوری کر چکا تھا؟ فرمایا چار رکعت ظہر پڑھے۔

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 ( کتاب الطھارة ) 35 1
3 ( باب التیمم ) 73 2
4 (باب المسح علی الخفین) 82 2
5 (باب الحیض) 90 2
6 (باب الانجاس) 101 2
7 (کتاب الصلوة) 113 1
8 (باب الاذان) 121 7
9 (باب شروط الصلوة التی تتقدمھا) 127 7
10 (باب صفة الصلوة) 134 7
11 (باب قضاء الفوائت) 192 7
12 (باب الاوقات التی تکرہ فیھا الصلوة) 195 7
13 (باب النوافل) 200 7
14 (باب سجود السھو) 209 7
15 (باب صلوة المریض) 216 7
16 (باب سجود التلاوة) 221 7
17 (باب صلوة المسافر) 226 7
18 (باب صلوة الجمعة) 238 7
19 (باب صلوة العدین ) 250 7
20 ( باب صلوة الکسوف) 259 7
21 ( باب صلوة الاستسقائ) 263 7
22 ( باب قیام شہر رمضان) 265 7
23 (باب صلوة الخوف) 268 7
24 ( باب الجنائز) 273 7
25 ( باب الشہید) 291 7
26 ( باب الصلوة فی الکعبة) 295 7
27 ( کتاب الزکوة) 298 1
28 (باب زکوة الابل ) 303 27
29 (باب صدقة البقر ) 308 27
30 ( باب صدقة الغنم) 312 27
31 ( باب زکوة الخیل) 314 27
32 (باب زکوة الفضة) 322 27
33 ( باب زکوة الذھب ) 325 27
34 ( باب زکوة العروض) 326 27
35 ( باب زکوة الزروع والثمار ) 328 27
36 (باب من یجوز دفع الصدقة الیہ ومن لایجوز) 337 27
37 ( باب صدقة الفطر) 347 27
38 ( کتاب الصوم) 354 1
39 ( باب الاعتکاف) 378 38
40 ( کتاب الحج ) 383 1
41 ( باب القران ) 426 40
42 ( باب التمتع ) 433 40
43 ( باب الجنایات ) 442 40
44 ( باب الاحصار ) 471 40
45 ( باب الفوات ) 478 40
46 ( باب الھدی ) 481 40
Flag Counter