]٧٥[ (١٢) ویجوز التیمم للصحیح المقیم اذا حضرت جنازةوالولی غیرہ فخاف ان اشتغل بالطھارة ان تفوتہ صلوة الجنازة فلہ ان یتیمم ویصلی۔
وجہ (١) تیمم وضو کا مکمل نائب ہے ۔جس طرح ایک وضو سے کئی وقت کے فرائض پڑھ سکتا ہے اسی طرح ایک تیمم سے کئی وقت کے فرائض پڑھ سکتا ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ وقت ختم ہوتے ہی تیمم ٹوٹ جائے گا(٢) آیت میں وضو ، غسل اور تیمم کے تذکرے کے بعد یہ فرمایا لیجعل علیکم من حرج ولکن یرید لیطھرکم (آیت ٦ سورة المائدہ ٥) اس کا مطلب یہ ہے کہ وضو ، غسل اور تیمم تینوں کے ذریعہ مکمل پاک کرنا چاہتے ہیں۔ اس لئے تیمم سے بھی وضو کی طرح کئی نماز پڑھ سکتے ہیں(٣)حدیث میں ہے ۔ان الصعید الطیب طھوروان لم تجدالماء الی عشر سنین (الف) (ابو داؤد شریف، باب الجنب یتیمم ص ٥٣ نمبر ٣٣٣)طھورکا مطلب یہ ہے کہ تیمم کا حکم وضو کی طرح ہے کہ ایک تیمم سے کئی نمازیں پڑھ سکتا ہے
فائدہ امام شافعی کے نزدیک ایک تیمم سے ایک فرض پڑھ سکتا ہے۔اور اس کے تابع کرکے نوافل اور سنن پڑھ سکتا ہے۔ لیکن جب دوسرے فرض کا وقت آئے گا تو اس کے لئے دوسرا تیمم کرنا ہوگا پہلا تیمم کافی نہیں ہوگا۔
وجہ (١)تیمم ان کے نزدیک طہارت ضروری ہے یعنی وقت آنے پر پانی نہ ملے تو اب اس وقت تیمم کریں۔ اس لئے تیمم کی ابتدا وقت فرض آنے پر ہوگی(٢) حضرت عمرو ابن العاص ،حضرت علی اور حضرت عبد اللہ ابن عمر کا قول ہے یتیمم لکل صلوة (ب) (دار قطنی، باب التیمم وانہ یفعل لکل صلوة ج اول ص١٩٣ نمبر ٦٩٨ السنن للبیھقی، باب التیمم لکل فریضة ،ج اول، ص ٣٣٩،نمبر ١٠٥٤)) اس لئے وہ ہر نماز کے وقت الگ الگ تیمم کرنا واجب قرار دیتے ہیں(موسوعة امام شافعی ، باب متی یتیمم للصلوة،ج او ل، ص ١٨٣)
]٧٥[(١٢) جائزہے تیمم کرنا تندرست آدمی کے لئے جو مقیم ہو ۔جب کہ جنازہ حاضر ہو جائے اور ولی اس کے علاوہ ہو اور خوف ہو کہ اگر وضو کرنے میں مشغول ہو تو نماز جنازہ اس سے فوت ہو جائے گی تو اس کے لئے جائز ہے کہ تیمم کرے اور نماز پڑھے۔
وجہ (١)حنفیہ کا مسلک یہ ہے کہ ولی نے نماز جنازہ پڑھ لی تو دوبارہ نماز جنازہ نہیں پڑھ سکتا ۔اس لئے جو آدمی میت کا ولی نہیں ہے وہ نماز نہیں پڑھے گا تو اس سے ہمیشہ کے لئے وہ نماز جنازہ فوت ہو جائے گی۔ اب چاہے وہ تندرست ہے، مقیم ہے پانی ایک میل کے اندر ہے لیکن خوف ہے کہ وضو کرنے گیا تو نماز جنازہ فوت ہو جائے گی۔ اس مجبوری کی بنا پر گویا کہ اس کو پانی پر قدرت نہیں ہے اس لئے تیمم کرکے نماز جنازہ پڑھ سکتا ہے(٢)عن ابن عباس قال اذا خفت ان تفوتک الجنازة وانت علی غیر وضوء فتیمم و صلی (ج) (مصنف ابن ابی شیبة ٩٣ فی الرجل ان یخاف ان تفوتہ الصلوة علی الجنازة و ھو غیر متوضی ،ج ثانی ص ٤٩٧،نمبر ١١٤٦٧،کتاب الجنائز)اس اثرسے معلوم ہوا کہ خوف ہو تو نماز جنازہ کے لئے تیمم کر سکتا ہے۔
فائدہ امام شافعی کے نزدیک دوبارہ نماز جنازہ پڑھی جا سکتی ہے اس لئے تیمم کرنے کی مجبوری نہیں ہے۔ اس لئے نماز جنازہ کے فوت ہونے
حاشیہ : (الف) پاک مٹی مسلمان کا وضو ہے چاہے دس سال تک ہو(ب) ہر نماز کے لئے تیمم کرے(ج) ابن عباس فرماتے ہیں کہ اگر نماز جنازہ فوت ہونے کا خوف ہو اور تم وضو پر نہیں ہو تو تیمم کرو اور نماز پڑھو۔