]٧١[(٨) وینقضہ ایضا رویة الماء اذا قدر علی استعمالہ]٧٢[ (٩) ولا یجوز التیمم الا بصعید طاھر]٧٣[(١٠) ویستحب لمن لم یجد الماء وہو یرجو ان یجدہ فی آخر الوقت ان یؤخر الصلوة الی آخر الوقت فان وجد الماء توضأ وصلی والا تیمم]٧٤[(١١) ویصلی بتیممہ ماشاء من الفرائض والنوافلْ
]٧١[(٨)نیز تیمم کو توڑ دے گا پانی کو دیکھنا جب کہ پانی کے استعمال پر قدرت ہو۔
وجہ چونکہ تیمم پانی پر قدرت نہ ہونے کی حالت میں جائز ہے اس لئے جوں ہی پانی پر قدرت ہوگی تیمم ٹوٹ جائیگا۔آیت میں ہے فلم تجدو ماء فتیمموا صعیدا طیبا۔اور اس نے پانی پا لیا تو تیمم ٹوٹ جائیگا۔وضو کے تیمم ٹوٹنے کے لئے وضو کی مقدار پانی اور غسل کے تیمم کے لئے غسل کی مقدار پانی پر قدرت ہو تو ٹوٹے گا۔
]٧٢[(٩)اور تیمم جائز نہیں ہے مگر پاک مٹی سے۔
وجہ (١)آیت میں ہے فتیمموا صعیدا طیبا (آیت ٦ سورة المائدة٥) کہ پاک مٹی سے تیمم کرو ۔ اس لئے ناپاک مٹی سے تیمم درست نہیں ہے(٢)حدیث میں ہے کہ پاک مٹی سے تیمم درست ہوگا فقال ابوذر... فقال رسول اللہ ۖ یا ابا ذر ان الصعید الطیب طہور وان لم تجد الماء الی عشر سنین فاذا وجدت الماء فامسہ جلدک (ابو داؤد شریف، باب الجنب یتیمم ص ٥٣ نمبر ٣٣٣)(٣) جب مٹی دوسرے کو پاک کرے گی تو خود بھی پاک ہونا چاہئے۔
]٧٣[(١٠)اس آدمی کے لئے مستحب ہے جو پانی نہ پاتا ہو لیکن امید ہے کہ آخری وقت میںپانی پا لیگا تو نماز آخری وقت تک مؤخر کردے۔پس اگر پانی پایا تو وضو کرے اور نماز پڑھے ورنہ تیمم کرے۔
وجہ (١)جس کے پاس ابھی پانی نہیں ہے تو وہ ابھی بھی تیمم کرکے نماز پڑھ سکتا ہے۔ کیونکہ حقیقت میں مجبوری تو ابھی ہے۔البتہ پانی ملنے کی امید ہے اس لئے اصل پر عمل کرنے کے لئے مستحب یہ ہے کہ پانی ملنے تک نماز مؤخر کرے۔ پس اگر پانی مل جائے تو وضو کرکے اصل پر نماز پڑھے ور نہ تو تیمم کرکے نماز پڑھے(٢)حضرت علی کا قول ہے اذا اجنب الرجل فی السفر تلوم ما بینہ و بین آخر الوقت فان لم یجد الماء تیمم و صلی (الف) (دار قطنی ،باب فی بیان الموضع الذی یجوز التیمم فیہ ج اول ص١٩٥ نمبر ٧١٠ سنن للبیہقی،باب من تلوم ما بینہ وبین آخر الوقت رجاء وجود الماء ،ج اول ، ص ٣٣٥، نمبر ١١٠١)) حدیث سے معلوم ہوا کہ پانی کی امید کرنے والوں کے لئے مؤخر کرنا مستحب ہے۔
نوٹ اول وقت میں نماز پڑھ لی پھر پانی پایا تو نماز نہیں لوٹائے گا۔حدیث ابو داؤد سے ثابت ہے
]٧٤[(١١) ایک تیمم سے جتنے فرائض اور نوافل پڑھنا چاہے پڑھ سکتا ہے۔
حاشیہ : (الف) اگر آدمی سفر میں جنبی ہو جائے تو اس کے درمیان آخری وقت تک انتظار کرے ،پس اگر پانی نہ پائے تو تیمم کرے اور نماز پڑھے۔