Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 1 - یونیکوڈ

76 - 493
والزرنیخ وقال ابو یوسف رحمہ اللہ تعالی لا یجوز الا بالتراب والرمل خاصة]٦٩[(٦) والنیة فرض فی التیمم و مستحبتةفی الوضوئ]٧٠[(٧) وینقض التیمم کل شیء ینقض الوضوئ۔

ہے۔ چاہے اس میں اگنے کی صلاحیت ہو یا نہ ہو۔ جیسے پتھر وغیرہ (٢) ّآیت تیمم میں ہے فتیمموا صعیدا طیبا  اور صعید کے معنی زمین کا اوپر کا حصہ ہے چاہے اس میں اگنے کی صلاحیت ہو یا نہ ہو۔ اس لئے ریت، پتھر ، گچ ، چونہ ، سرمہ اور ہڑتال سے بھی تیمم کر سکتا ہے ۔اثر میں ہے ۔ عن حماد قال تیمم بالصعید والجص والجبل والرمل (مصنف ابن ابی شیبہ، ١٩٦ مایجزی الرجل فی تیممہ ،ج اول ص ١٤٨،نمبر ١٧٠٤) اس اثر سے امام ابو حنیفہ کی تائید ہوتی ہے۔ 
 نوٹ  ہر وہ چیز جوآگ میں جلے نہیں اور پگھلے نہیں وہ تمام چیزیں زمین کی جنس سے ہیں۔
  فائدہ  امام ابو یوسف  حدیث کی بنیاد پر یہ فرماتے ہیں کہ صرف وہ مٹی جس میں اگنے کی صلاحیت ہو اور ریت سے تیمم کرسکتا ہے دوسری چیزوں سے تیمم نہیں کر سکتا۔  ان کی دلیل یہ اثر ہے۔عن ابن عباس قال اطیب الصعید الحرث والارض الحرث(مصنف ابن ابی شیبة ،١٩٦ مایجزی الرجل فی تیممہ ،ص ١٤٨، نمبر ١٧٠٢)
لغت  التراب  :  مٹی۔  الرمل  :  ریت،  الجص  :  گچ،  النورة  :  چونہ،  الکحل  :  سرمہ،  الزرنیخ  :  ہڑتال (ایک قسم کی دھات ہوتی ہے)  
فائدہ  امام شافعی کے نزدیک صرف مٹی سے تیمم جائز ہے۔ان کی دلیل امام ابو یوسف کی دلیل ہے۔
]٦٩[(٦) تیمم میں نیت فرض ہے اور وضو میں مستحب ہے۔  
وجہ  (١)تیمم کے معنی ہی ہیں قصد اور ارادہ کرنے کے، اس لئے تیمم میں تیمم کرنے کا ارادہ اور نیت کی جائے گی تو پاکی ہوگی۔ اور بغیر ارادہ کے چہرہ اور ہاتھ پر مٹی پھر گئی توپاکی نہیں ہوگی (٢) پانی بذاتہ خود طاہر اور طہور ہے۔ اس کے برخلاف مٹی سے تو چہرہ اور خراب ہوتا ہے۔ اس لئے وضو میں نیت کرنے کی ضرورت نہیں ہے ۔اس لئے وہاں نیت کرنا مستحب ہے۔اور مٹی بذاتہ مطہر نہیں ہے اس لئے نیت کرنے سے مطہر بنے گی۔ اس لئے تیمم میں نیت کرنا فرض ہے۔آیت میں ہے۔ تیمموا صعیدا طیبا(آیت ٤٣،سورة النسائ٤) اس کا ترجمہ ہے پاک مٹی کا رادہ کرو۔جس سے ارادہ اور نیت کا ثبوت ہوا۔
(  نواقض تیمم کا بیان  )
]٧٠[(٧) تیمم کو وہ تمام چیزیں توڑتی ہیں جو وضو کو توڑتی ہیں۔  
وجہ  تیمم وضو کے قائم مقام ہے اس لئے جو احداث وضو کو توڑتے ہیں وہ تمام تیمم کو بھی توڑ دیںگے۔اسی طرح غسل کا تیمم غسل کے قائم مقام ہے ۔اس لئے جو جنابت،حیض اور نفاس غسل کو توڑتے ہیں وہ غسل کے تیمم کو توڑ دیںگے۔

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 ( کتاب الطھارة ) 35 1
3 ( باب التیمم ) 73 2
4 (باب المسح علی الخفین) 82 2
5 (باب الحیض) 90 2
6 (باب الانجاس) 101 2
7 (کتاب الصلوة) 113 1
8 (باب الاذان) 121 7
9 (باب شروط الصلوة التی تتقدمھا) 127 7
10 (باب صفة الصلوة) 134 7
11 (باب قضاء الفوائت) 192 7
12 (باب الاوقات التی تکرہ فیھا الصلوة) 195 7
13 (باب النوافل) 200 7
14 (باب سجود السھو) 209 7
15 (باب صلوة المریض) 216 7
16 (باب سجود التلاوة) 221 7
17 (باب صلوة المسافر) 226 7
18 (باب صلوة الجمعة) 238 7
19 (باب صلوة العدین ) 250 7
20 ( باب صلوة الکسوف) 259 7
21 ( باب صلوة الاستسقائ) 263 7
22 ( باب قیام شہر رمضان) 265 7
23 (باب صلوة الخوف) 268 7
24 ( باب الجنائز) 273 7
25 ( باب الشہید) 291 7
26 ( باب الصلوة فی الکعبة) 295 7
27 ( کتاب الزکوة) 298 1
28 (باب زکوة الابل ) 303 27
29 (باب صدقة البقر ) 308 27
30 ( باب صدقة الغنم) 312 27
31 ( باب زکوة الخیل) 314 27
32 (باب زکوة الفضة) 322 27
33 ( باب زکوة الذھب ) 325 27
34 ( باب زکوة العروض) 326 27
35 ( باب زکوة الزروع والثمار ) 328 27
36 (باب من یجوز دفع الصدقة الیہ ومن لایجوز) 337 27
37 ( باب صدقة الفطر) 347 27
38 ( کتاب الصوم) 354 1
39 ( باب الاعتکاف) 378 38
40 ( کتاب الحج ) 383 1
41 ( باب القران ) 426 40
42 ( باب التمتع ) 433 40
43 ( باب الجنایات ) 442 40
44 ( باب الاحصار ) 471 40
45 ( باب الفوات ) 478 40
46 ( باب الھدی ) 481 40
Flag Counter