ضربتان یمسح باحدٰیھما وجھہ وبالاخری یدیہ الی المرفقین]٦٧[ (٤) والتیمم فی الجنابة والحدث سواء ]٦٨[(٥)ویجوز التیمم عند ابی حنیفة و محمد رحمھما اللہ تعالی بکل ماکان من جنس الارض کالتراب والرمل والحجر والجص والنورة والکحل
ۖ عن التیمم فامر نی ضربة واحدة للوجہ والکفین (ابو اؤد شریف، باب التیمم ،ص ٥٢ نمبر ٣٢٧ بخاری شریف،باب التیمم ضربة،نمبر ٣٤٧)اس حدیث سے معلوم ہوا کہ چہرے اور ہاتھ کے لئے ایک ہی ضربہ کافی ہے۔
]٦٧[(٤) تیمم جنابت اور حدث کے لئے برابر ہے ۔
وجہ تیمم جنابت کے لئے اور حیض اور نفاس کے غسل کے لئے بھی کیا جائیگا۔ اور حدث اصغر یعنی وضو کے لئے بھی کیا جائیگا۔ اور سب کے لئے دو ہی ضربے ہیں۔ ایک چہرے کے لئے اور دوسرا ہاتھ کے لئے۔ سر اور پاؤں پر تیمم ساقط ہو جائیگا۔ حدیث میں ہے (١) اوپر مسئلہ نمبر ٢ میں عمرو بن عاص کی حدیث گزر گئی جس سے معلوم ہوا کہ تیمم جنبی کے لئے بھی جائز ہے(٢)آیت میں ہے کہ جنبی بھی تیمم کر سکتا ہے۔او جاء احد منکم من الغائط او لامستم النساء فلم تجدوا ماء فتیمموا صعیدا طیبا(آیت ٤٣،سورة النسائ٤) (٣) عن ابی ھریرة قال جاء اعرابی الی رسول اللہ ۖ فقال انا نکون فی الرمل وفینا الحائض والجنب والنفساء فیأتی علینا اربعة اشھر لا نجد الماء قال علیک بالتراب یعنی التیمم (الف)(سنن للبیھقی ، باب ما روی فی الحائض والنفساء ا یکفیھما التیمم عند انقطاع الدم اذا عدمتا الماء ج،اول ص٣٣٣،نمبر ١٠٣٨) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حائضہ اور نفساء عورت بھی پانی پر قدرت نہ ہوتے وقت غسل کے لئے تیمم کرے گی۔اور بخاری کی حدیث سے معلوم ہوا کہ جنبی بھی صرف چہرے اور ہاتھ پر تیمم کرے گا۔ پاؤں اور سر ساقط ہوںگے۔حدیث کا ٹکڑا یہ ہے۔الم تسمع قول عمار لعمر ان رسول اللہ ۖ بعثنی انا وانت فاجنبت فتمعکت بالصعید فاتینا رسول اللہۖ فاخبرناہ فقال انما کان یکفیک ھکذا ومسح وجھہ وکفیہ واحدة (ب) ( بخاری شریف، باب التیمم ضربة ،ص ٥٠، نمبر ٣٤٧)
]٦٨[(٥) جائز ہے تیمم امام ابو حنیفہ اور امام محمد کے نزدیک ہر وہ چیز سے جو زمین کی جنس سے ہو۔ جیسے مٹی ، ریت ، پتھر ، گچ ، چونہ ، سرمہ اور ہڑتال سے ۔ اور امام ابو یوسف فرماتے ہیں کہ نہیں جائز ہے مگر مٹی اور ریت سے خاص طور پر۔
وجہ (١) جابر ابن عبداللہ ان رسول اللہ ۖ قال جعلت لی الارض مسجدا و طہورا(ج)(بخاری شریف ، کتاب التیمم ص ٤٨ نمبر ٣٣٥ ) جس کا مطلب یہ ہے کہ آپ زمین سے تیمم کر سکتے ہیں۔تو زمین کی جنس سے جتنی چیزیں ہیں ان تمام سے تیمم کیا جا سکتا
حاشیہ : (الف) ایک دیہاتی رسول اللہ کے پاس آیا اور کہا کہ ہم لوگ ریت میں رہتے ہیں اور ہم میں حائضہ اور جنبی اور نفساء ہوتے ہیں اور ہم پر چار چار ماہ گزر جاتے ہیں کہ ہم پانی نہیں پاتے ہیں۔ آپۖ نے فرمایا کہ آپ کے لئے مٹی ہے۔ یعنی مٹی سے تیمم کرو(ب) حضرت عمار فرماتے ہیں کہ مجھے اور تمہیں یعنی حضرت عمر کو حضورۖ نے بھیجا تو میں جنبی ہو گیا۔پس میں مٹی میں لوٹ پوٹ ہوگیا ۔پھر حضورۖ کے پاس آئے اور بتایا تو آپۖ نے فرمایا تم کو صرف اتنا کر لینا کافی ہے۔ پھر اپنے چہرے اور دونوں ہتھیلیوں پر ایک مرتبہ مارا(ج) جابر بن عبد اللہ سے حضورۖ نے فرمایا کہ زمین ہمارے لئے مسجد اور پاک کرنے کی چیز بنادی گئی ہے۔