المخلات وسباع الطیور وما یسکن فی البیوت مثل الحیة والفارة مکروہ (٦٢) وسور الحمار والبغل مشکوک(٦٣) فان لم یجد الانسان غیرہما توضأ بھما وتیمم وبایھما
٧٥)اس حدیث سے معلوم ہوا کہ بلی کا جھوٹا پاک ہے۔ اس لئے دونوں حدیثوں کو ملانے کی وجہ سے یہ کہتے ہیں کہ بلی کا جوٹھا مکروہ تنزیہی ہے۔ یہی حال گھر میں رہنے والے تمام جانوروں کا ہے۔
کھلی پھرنے والی مرغی نجاست میں منہ ڈالتی رہتی ہے۔ اس لئے اس کے منہ میں نجاست کے گمان کی وجہ سے مکروہ ہے۔ اگر اس کی چونچ بالکل پاک ہو تو اس کا جوٹھا پاک ہے کیونکہ اس کا گوشت کھایا جاتا ہے۔
لغت الدجاجة : مرغی۔ المخلات : جو کھلی پھرتی ہو۔ سباع الطیور : وہ پرندے جو شکار کرکے کھاتے ہیں۔ الحیة : سانپ۔ الفارة : چوہا
(٦٢) گدھے کا جوٹھا اور خچر کا جوٹھا مشکوک ہے۔
وجہ مشکوک ہونے کی وجہ یہ ہے کہ گدھے کے گوشت اور پسینے کے سلسلے میں دونوں قسم کے دلائل ہیں۔ آپۖ نے گدھے کا گوشت کھانے سے منع فرمایا۔ اور جب گوشت حلال نہیں ہوگا تو اس کا نکلا ہوا تھوک بھی نجس ہوگا۔ اس اعتبار سے گدھے کا جوٹھا ناپاک ہونا چاہئے۔لیکن آپ گدھے پر سوار ہوئے ہیں جس کی وجہ سے آپۖ کے کپڑے پر گدھے کا پسینہ لگا ہوگا اور پسینہ گوشت سے نکلتا ہے اور کسی پسینے کا حکم بھی وہی ہے جو تھوک کا حکم ہے۔ اس لئے اگر پسینہ لگنے سے کپڑا نہیں دھویا اور پسینہ پاک ہے تو اس اعتبار سے تھوک بھی پاک ہونا چاہئے۔ تو گویا کہ گدھے کے تھوک کے سلسلے میں دونوں قسم کے دلائل ہیں اس لئے گدھے کا جوٹھا مشکوک ہے۔ نجس ہونے کی دلیل یہ ہے عن جابر بن عبد اللہ قال نھی رسول اللہ ۖ یوم خیبر عن لحوم الحمر ورخص فی الخیل (الف) (بخاری شریف ، باب غزوة خیبر ج ثانی ص ٦٠٦ نمبر ٤٢١٩)جب گوشت حلال نہیں تو تھوک بھی پاک نہیں ہوگا۔ اور تھوک پاک ہونے کی دلیل یہ ہے عن معاذ قال کنت ردف النبی ۖ علی حمار یقال لہ عفیر(ب) (بخاری شریف، باب اسم الفرس والحمار ص ٤٠٠ نمبر ٢٨٥٦) آپۖ گدھے پر سوار ہوئے تو کپڑے پر پسینہ لگا ہوگا اور پسینہ پاک ہے تو تھوک بھی پاک ہونا چاہئے۔ ان دونوں قسم کے دلائل کی وجہ سے گدھے کا جوٹھا مشکوک ہے ۔ فائدہ امام شافعی کے نزدیک پچھلے دلائل کی وجہ سے گدھے کا جوٹھا پاک ہے۔
البغل : خچر چونکہ گدھی سے پیدا ہوتا ہے اس لئے جو حکم گدھی کے جوٹھے کا ہوا وہی حکم خچر کا بھی ہوا۔ یعنی اس کاجوٹھا مشکوک ہے۔
لغت البغل : خچر
(٦٣) پس اگر کوئی انسان گدھے اور خچر کے جوٹھے کے علاوہ نہ پائے تو دونوں پانی سے وضو بھی کرے اور تیمم بھی کرے۔اور جس کو بھی پہلے کرے جائز ہے ۔
حاشیہ : (الف)آپۖ نے غزوۂ خیبر کے دن گدھے کے گوشت کھانے سے روکا اور گھوڑے کے گوشت میں رخصت دی(ب) حضرت معاذ فرماتے ہیں کہ میں حضورۖ کے پیچھے گدھے پر سوار تھا جس کا نام عفیر تھا۔