(٦٠) وسور الکلب والخنزیر وسباع البھائم نجس(٦١) وسور الھرة والدجاجة
(٦٠) کتے کا جوٹھا اور سور کا اور پھاڑ کھانے والے جانور کا جوٹھا ناپاک ہے۔
وجہ (١) کتا، سور اور پھاڑ کھانے والے جانور کا گوشت حلال نہیں ہے۔ اور پہلے گزر چکا ہے کہ تھوک گوشت سے پیدا ہوتا ہے تو گوشت حلال نہیں ہے اس لئے اس کا تھوک اور جوٹھا بھی ناپاک ہے (٢)کتے کا جوٹھا ناپاک ہونے کے سلسلے میں یہ حدیث ہے عن ابی ھریرة ان رسول اللہ ۖ قال اذا شرب الکلب فی اناء احدکم فلیغسلہ سبعا (الف)(بخاری شریف، باب اذا شرب الکلب فی اناء احدکم فلیغسلہ سبعا، ص٢٩، نمبر ١٧٢) اس قسم کی احادیث کی بنا پر امام شافعی اور امام مالک کے یہاں کتے کے جوٹھے میں برتن کو سات مرتبہ دھونے سے پاک ہوگا (٣)ہماری دلیل حضرت ابو ہریرہ کا کا قول ہے عن ابی ھریرة قال اذا ولغ الکلب فی الاناء فاھرقہ ثم اغسلہ ثلاث مرات (ب)(دار قطنی، باب ولوغ الکلب فی الاناء ج اور ص ٦٦ نمبر ١٩٣)اس فتوی سے معلوم ہوا کہ کتے کا جوٹھا تین مرتبہ دھونے سے پاک ہو جائے گا(٤)اصل بات یہ ہے کہ ناپاکی زائل ہونے سے برتن پاک ہو جاتا ہے ۔ اور اس سے غلیظ ناپاکی پاخانہ اور پیشاب تین مرتبہ دھونے سے زائل ہو جاتی ہے اور برتن پاک ہو جاتا ہے تو جوٹھا بدرجہ اولی پاک ہو جانا چاہئے۔ البتہ حدیث صحیح پر عمل کرتے ہوئے سات مرتبہ دھوئیگا تو ثواب ملے گا۔سور نجس العین ہے اس لئے اس کا جوٹھا تو ناپاک ہوگا ہی۔
دلیل ولحم خنزیر فانہ رجس (آیت ١٤٥ سورة الانعام ٦)پھاڑ کھانے والے جانور کا گوشت حلال نہیں ہے اس لئے اس کا جوٹھا بھی ناپاک ہے ۔اس لئے کہ وہ سبع یعنی درندہ جانور ہے۔ حدیث یہ ہے عن ابی ثعلبة ان رسول اللہ ۖ نھی عن اکل کل ذی ناب من السباع (بخاری شریف، باب اکل کل ذی ناب من السباع نمبر ٥٥٣٠)
(٦١) (١)بلی کا جوٹھا(٢) کھلی پھرنے والی مرغی کا جوٹھا (٣) پھاڑ کھانے والے پرندے (٤) اور اور ان جانوروں کا جوٹھا جو گھر میں رہتے ہوں جیسے سانپ اور چوہا مکروہ ہے ۔
وجہ (١)بلی پھاڑ کھانے والا جانور ہے اس لئے اس کا جوٹھا ناپاک ہونا چاہئے لیکن یہ گھر میں رہتی ہے اور اس سے بچنا مشکل ہے اس لئے شریعت نے تسہیل دیدی اور اس کا جوٹھا مکروہ ہوا۔ (٢)حدیث میں ہے عن ابی ھریرة عن النبی ۖ قال یغسل الاناء اذا ولغ فیہ الکلب سبع مرات اولاھن واخراھن بالتراب واذا ولغت فیہ الھرة غسل مرة (ج)(ترمذی شریف، باب ما جاء فی سور الکلب ص ٢٧ نمبر ٩١)عن ابی ھریرة قال النبی ۖ السور سبع (سنن البیھقی، باب سور الھرة ج اول ص ٢٤٩ دار قطنی باب سؤر الھرة ج اول نمبر ٢٠٢)بلی کے جوٹھے کے بارے میں یہ حدیث بھی ہے۔ ان رسول اللہ ۖ قال انھا لیست بنجس انما ہی من الطوافین علیکم والطوافات (د)(ترمذی شریف، باب ماجاء فی سور الھرة ص ٢٧ نمبر ٩٢ ابوداؤد شریف،باب سؤر الھرة ، ص ١٢، نمبر
حاشیہ : (الف) آپۖ نے فرمایا جب کتا تم میں سے کسی کے برتن میں پی لے تو اس کو سات مرتبہ دھوؤ(ب)آپۖ نے فرمایا جب کتا برتن میں منہ ڈالے تو پانی انڈیل دو پھر اس کو تین مرتبہ دھوؤ۔(ج)آپ نے فرمایا کتا برتن میں منہ ڈال دے تو اس کو سات مرتبہ دھوؤ اور شروع اور اخیر میں مٹی سے دھوؤ۔ اور جب بلی منہ ڈال دے تو ایک مرتبہ دھویا جائیگا۔(د) آپۖ نے فرمایا بلی ناپاک نہیں ہے اس لئے کہ وہ تم پر بار بار آنے والیوں میں سے ہے