Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 1 - یونیکوڈ

69 - 493
انتفخت او تفسخت اعادوا صلوة ثلثة ایام ولیالیھا فی قول ابی حنیفة رحمہ اللہ تعالی (٥٨) وقال ابو یوسف و محمد رحمھما اللہ تعالی لیس علیھم اعادة شیء حتی یتحققوا متی وقعت(٥٩) وسور الآدمی ومایؤکل لحمہ طاھر ۔

وجہ  عموماجانور تین دن تین راتوں میں پھولتا اور پھٹتا ہے۔ اور اس کے خلاف علامت نہیں ہے اس لئے یہی کہا جائے گا کہ جانور تین دن پہلے گرا تھا اور مراتھا اور اب تین دن میں پھولا اور پھٹا ہے۔ اس لئے جن لوگوں نے اس دوران اس پانی سے وضو اور غسل سے نماز پڑھی وہ لوٹائیںگے۔حضرت کا قول یقین اور احتیاط پر مبنی ہے۔
(٥٨) اور صاحبین فرماتے ہیں کہ وضو کرنے والوں پر کسی چیز کا لوٹانا نہیں ہے جب تک تحقیق نہ ہو جائے کہ کب گرا ہے۔
 وجہ   (١)حضرت امام ابو یوسف نے دیکھا کہ ایک پرندہ نے مردہ کو لا کر کنویں میں ڈالا جس سے وہ رجوع کر گئے اور فرمانے لگے کہ ہو سکتا ہے کہ ابھی پھولے ہوئے چوہے کو کنویں میں ڈالا ہو ۔اس لئے تین دن پہلے کا حکم نہیں لگایا جائے گا(٢) یقین ہے کہ پانی پاک ہے اور شک ہے کہ تین دن پہلے جانور گرا ہو تو یقین پر عمل کرتے ہوئے ابھی تک پانی پاک قرار دیا جائے گا۔ اور جب سے مردہ جانور کو کنویں میں دیکھا ہے اس وقت سے کنواں ناپاک قرار دیا جائے گا۔
( جوٹھے کا استعمال )
(٥٩) آدمی اور جس جانور کا گوشت کھایا جاتا ہے اس کا جوٹھا پاک ہے۔
 وجہ  (١)تھوک گوشت سے پیدا ہوتا ہے اس لئے جو حکم گوشت کا ہے وہی حکم تھوک کا ہوگا۔ آدمی کا تھوک تو پاک ہے ہی۔ اور جن جانوروں کا گوشت حلال ہے ان کا تھوک بھی پاک ہوگا اور جوٹھاپاک ہوگا (٢)عن ابن عباس قال دخلت مع رسول اللہ ۖ انا و خالد بن الولید علی میمونة فجاء تنا باناء من لبن فشرب رسول اللہ ۖ وانا علی یمینہ و خالد علی شمالہ فقال لی الشربة لک فان شئت اثرت بھا خالدا فقلت ما کنت لاوثر علی سورک احدا (الف)(شمائل ترمذی، باب ماجاء فی صفة شراب رسول اللہ ۖ س١٣)اس حدیث سے معلوم ہوا کہ آدمی کا جوٹھا پاک ہے۔تب ہی تو آپۖ نے اپنا جوٹھا دوسرے کو پینے دیا۔ اس قسم کی بہت احادیث ہیں۔ حلال جانور کا جوٹھا پاک ہونے کی۔
 وجہ (١)یہ ہے کہ جوٹھا گوشت سے پیدا ہوتا ہے اور گوشت حلال ہے اور کھانے کے قابل ہے تو اس کا جوٹھا بھی پاک ہوگا(٢)دلیل یہ حدیث ہے عن البراء قال قال رسول اللہ ما اکل لحمہ فلا بأس بسؤرہ(سنن بیھقی ، باب الخبر الذی ورد فی سؤر ما یوکل لحمہ ج اول، ص ٣٨١،نمبر١١٨٩)

حاشیہ  :  (الف) ابن عباس  فرماتے ہیں کہ حضورۖ کے ساتھ میں اور خالد بن ولید میمونہ کے پاس آئے۔ پس دودھ کا برتن لایا گیا۔ حضورۖ نے نوش فرمایا ۔اور میں آپ کے دائیں جانب تھا اور خالد بائیں جانب تو مجھے حضورۖ نے فرمایا پینے کا حق آپ کے لئے ہے۔ اگر چاہیں تو خالد کو ترجیح دیں۔میں نے کہا آپ کے جوٹھے پر میں کسی اور کو ترجیح نہیں دے سکتا۔

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 ( کتاب الطھارة ) 35 1
3 ( باب التیمم ) 73 2
4 (باب المسح علی الخفین) 82 2
5 (باب الحیض) 90 2
6 (باب الانجاس) 101 2
7 (کتاب الصلوة) 113 1
8 (باب الاذان) 121 7
9 (باب شروط الصلوة التی تتقدمھا) 127 7
10 (باب صفة الصلوة) 134 7
11 (باب قضاء الفوائت) 192 7
12 (باب الاوقات التی تکرہ فیھا الصلوة) 195 7
13 (باب النوافل) 200 7
14 (باب سجود السھو) 209 7
15 (باب صلوة المریض) 216 7
16 (باب سجود التلاوة) 221 7
17 (باب صلوة المسافر) 226 7
18 (باب صلوة الجمعة) 238 7
19 (باب صلوة العدین ) 250 7
20 ( باب صلوة الکسوف) 259 7
21 ( باب صلوة الاستسقائ) 263 7
22 ( باب قیام شہر رمضان) 265 7
23 (باب صلوة الخوف) 268 7
24 ( باب الجنائز) 273 7
25 ( باب الشہید) 291 7
26 ( باب الصلوة فی الکعبة) 295 7
27 ( کتاب الزکوة) 298 1
28 (باب زکوة الابل ) 303 27
29 (باب صدقة البقر ) 308 27
30 ( باب صدقة الغنم) 312 27
31 ( باب زکوة الخیل) 314 27
32 (باب زکوة الفضة) 322 27
33 ( باب زکوة الذھب ) 325 27
34 ( باب زکوة العروض) 326 27
35 ( باب زکوة الزروع والثمار ) 328 27
36 (باب من یجوز دفع الصدقة الیہ ومن لایجوز) 337 27
37 ( باب صدقة الفطر) 347 27
38 ( کتاب الصوم) 354 1
39 ( باب الاعتکاف) 378 38
40 ( کتاب الحج ) 383 1
41 ( باب القران ) 426 40
42 ( باب التمتع ) 433 40
43 ( باب الجنایات ) 442 40
44 ( باب الاحصار ) 471 40
45 ( باب الفوات ) 478 40
46 ( باب الھدی ) 481 40
Flag Counter