(٤٧)واذا وقعت فی البئر نجاسة نزحت و کان نزح ما فیھا من الماء طھارة لھا۔
فائدہ امام شافعی کھال کے علاوہ سب کو ناپاک کہتے ہیں ۔ان کی دلیل یہ حدیث ہے عن عبد اللہ بن عکیم قال کتب الینا رسول اللہ ان لا تستمتعوا من المیتة باھاب ولا عصب(الف) (نسائی شریف ، باب ما یدبغ بہ جلود المیتة ج ثانی ص ١٧٠ نمبر ٤٢٥٥ ابن ماجہ شریف، باب من کان لا ینتفعوا من المیتہ باھاب ولا عصب ،ص ٥٢٠،نمبر٣٦١٣ دار قطنی ، باب الدباغة ج اول ص ٤٢ نمبر ١١٣)حنفیہ ابو داؤد والی حدیث سے استدلال کرتے ہیں جس میں پٹھے اور ہاتھی دانت سے استفادہ کی اجازت معلوم ہوتی ہے۔ سمعت ام سلمة تقول سمعت رسول اللہ ۖ یقول لا بأس بمسک المیتة اذا دبغ ولا بأس بصوفھاوشعرھا وقرونھا اذا غسل مالمائ(ب)(دار قطنی ، باب الدباغة،نمبر ١١٣)اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ہڈی،سینگ اور بال پاک ہیں۔
اصول جن ہڈیوں میں بہتاہوا خون نہیں ہے وہ پاک ہے ۔
لغت اھاب : کچا چمڑا، دباغت دیئے بغیر کا چمڑا۔
( کنویں کے مسائل )
(٤٧) اگر کنویں میں ناپاکی گرجائے تو اس کا پانی نکالا جائے گا۔اور جو اس میں پانی ہے اس کا نکالنا ہی اس کا پاک ہونا ہے۔
تشریح پہلے گزر چکا ہے کہ بڑے تالاب کی طرح کنواں ہو تو وہ تھوڑی نجاست گرنے سے ناپاک نہیں ہوگا۔ لیکن کنویں کی لمبائی اور چوڑائی کم ہو تو ناپاکی ایک کنارے سے دوسرے کنارے کی طرف چلی جائے گی اور ناپاکی نیچے اتر اتر کر گہرائی کی طرف چلی جائے گی اس لئے پورا کنواں ناپاک ہو جائے گا۔
پورے کنویں کا پانی بار بار نکالنا مشکل ہے اس لئے صحرا اور جنگل میں جو نجاست بار بار کنویں میں گرتی ہے مثلا گوبر۔لید وغیرہ تو اس کے بہت سے گرنے سے ناپاک ہوگا۔ اور جو نجاست کبھی کبھار گرتی ہے جیسے خون تو اس کا ایک قطرہ گرنے سے کنواں ناپاک نہیں ہوگا۔اسی طرح ناپاک پانی سے کنویں کی دیوار ناپاک ہوگی لیکن اس کو دھونا مشکل ہے اس لئے اس کو دھونے کی ضرورت نہیں صرف پانی نکالنے سے دیوار پاک ہو جائے گی۔ اسی طرح کیچڑ اور باقی ماندہ پانی بھی نکالنے کی ضرورت نہیں وہ بھی پانی نکالنے سے پاک ہو جائیںگے۔ یہ سہولت مجبوری کی بنا پر شریعت نے دی ہے۔ اس لئے اس میں قیاس کو دخل نہیں ہے۔ پورا کنواں ناپاک ہو نے کی دلیل یہ ہے عن عطاء ان حبشیا وقع فی زمزم فمات فامر ابن الزبیر فنزح مائھا(ج)(طحاوی شریف، باب الماء تقع فیہ النجاسة ص١٦ دار قطنی، باب البئر اذا وقع فیھا حیوان ص ٢٨ نمبر ٦٢) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ انسان کے مرنے سے پورا کنواں ناپاک ہو جائے گا۔ اسی طرح ناپاکی گرنے سے پورا کنواں
حاشیہ : (الف) عبد اللہ بن عکیم فرماتے ہیں کہ ہم جہینہ والوں کے پاس حضورۖ کا خط آیا کہ مردار کے چمڑے سے فائدہ نہ اٹھاؤ اور نہ اس کے پٹھے سے فائدہ اٹھاؤ (ب) حضورۖ فرمایا کرتے تھے کہ مردے کی کھال میں کوئی حرج نہیں ہے اگر دباغت دی جائے ۔اور اس کے اون اور اس کے بال ،اس کے سینگ کے استعمال میں کوئی حرج نہیں ہے اگر پانی سے دھو دیا جائے(ج)عطاء فرماتے ہیں کہ ایک حبشی زمزم کے کنویں میں گر گیا اور مر گیا تو عبد اللہ بن زبیر نے حکم دیا کہ اس کا پورا پانی نکالا جائے۔