المستعمل لا یجوز استعمالہ فی طھارة الاحداث (٤٣)والماء المستعمل کل ماء ازیل بہ
پلاتے؟حدیث میں ہے عن جابر یقول جاء رسول اللہ ۖ یعودنی وانا مریض لااعقل فتوضأ وصب علی من وضوئہ فعقلت (الف) بخاری شریف، باب صب النبی ۖ وضوء ہ علی المغمی علیہ ص ٣٢ نمبر ١٩٤)(٣) سمعت السائب بن یزید یقول ذہبت بی خالتی الی النبی ۖ فقالت یا رسول اللہ ان ابن اختی وقع فمسح رأسی ودعا لی بالبرکة ثم توضأ فشربت من وضوء ہ (ب)(بخاری شریف، باب استعمال فضل وضوء الناس ص ٣١ نمبر ١٩٠) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ماء مستعمل پاک ہے تب ہی تو وضو کا پانی پلایا۔ اور السنن الکبری للبیھقی ، باب طھارة الماء المستعمل ج اول ص ٣٥٩،نمبر١١١٧میں اس سلسلے کی بہت سی احادیث ذکر کی ہیں۔ اور ماء مستعمل کے پاک نہ کرنے کے سلسلے میں ان احادیث سے استدلال کیا جاتا ہے جن میں آپۖ نے ہر عضو کے لئے نیا پانی لیا ہے۔ اگر ماء مستعمل طہور ہوتا تو ماء مستعمل ہی کو دو بارہ استعمال کر لیتے اور ہر عضو کے لئے نیا پانی نہ لیتے۔ حدیث میں ہے عن ابن عباس اتحبون ان اریکم کیف کان رسول اللہ ۖ یتوضأ فدعا باناء فیہ ماء فاغترف غرفة بیدہ الیمنی فتمضمض واستنشق ثم اخذ اخری فجمع بھا یدیہ ثم غسل وجھہ الخ (ج)(ابو داؤد، باب فی الوضوء مرتین ص ٢٠ نمبر ١٣٧)اس حدیث میں ہر عضو کے لئے الگ الگ پانی لیا گیا ہے۔ایک اور حدیث میں تھوڑے پانی میں جنابت کے غسل کرنے سے منع فرمایا ۔اگر اس کے جسم پر نجاست نہ ہو تو منع کرنے کی یہی وجہ ہو سکتی ہے کہ ماء مستعمل ہونے کے بعد وہ پانی دوسروں کے کام نہیں آ سکتا۔ اس لئے اس میں گھس کر پانی کو مستعمل کرنے سے منع فرمایا۔ حدیث میں ہے ابو ھریرة یقول قال رسول اللہ ۖ لایغتسل احدکم فی الماء الدائم وھو جنب (د) (مسلم شریف ،باب النھی عن الاغتسال فی الماء الراکد ص١٣٨ نمبر ٢٨٣) ان احادیث سے معلوم ہوا کہ ماء مستعمل پاک تو ہے لیکن پاک کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا ۔
فائدہ صاحب ہدایہ نے ماء مستعمل کے حکم کے سلسلے میں کئی قول نقل کئے ہیں۔ لیکن اکثر ائمہ کا صحیح قول یہی ہے کہ وہ پاک ہے لیکن پاک کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔ کما قال موسوعة الامام الشافعی، باب حکم الماء المستعمل ج اول ص٥٢)
(٤٣)ماء مستعمل ہر وہ پانی ہے جس سے حدث زائل کیا گیا ہو(٢) یا بدن پر قربت کے طور پر استعمال کیا گیا ہو۔
تشریح (١)اگر عینی نجاست بدن یا کپڑے پر ہو اس کو پانی سے دور کیا تووہ پانی ناپاک ہے ۔البتہ نجاست عینی نہ ہو صرف حدث اکبر جنابت یا حدث اصغر وضو کرنے کے لئے پانی استعمال کیا تو وہ ماء مستعمل ہوتا ہے(٢) یا پہلے وضو موجود ہو لیکن قربت الہی حاصل کرنے کے لئے دوبارہ وضو کرے تو یہ بھی ماء مستعمل ہو جاتا ہے۔ جس کا حکم اوپر گذر چکا ۔
حاشیہ : (الف) حضورۖ میری عیادت کے لئے آئے ۔میں بیمار تھا اور سمجھتا نہیں تھا تو آپۖ نے وضو فرمایا اور وضو کا پانی مجھ پر بہایا تو میں سمجھنے لگ گیا(ب)حضرت سائب فرماتے ہیں کہ میری خالہ مجھے حضورۖ کے پاس لے گئی اور کہا یا رسول اللہ میری بہن کے بیٹے میں جنونیت کا اثر ہے۔ پس آپۖ نے میرا سر پونچھا اور میرے لئے برکت کی دعا کی پھر وضو فرمایا تو میں نے آپۖ کے وضوکا پانی پیا۔(ج) حضرت ابن عباس نے فرمایا کہ کیا تم پسند کرتے ہو کہ حضورۖ کیسے وضو فرماتے تھے اس کو دکھلااؤں؟ پھر ایک برتن منگوایا جس میں پانی تھا اس سے دائیں ہاتھ سے ایک چلو لیا پس مضمضہ اور استنشاق کیا پھر دسرا چلو لیا اور دونوں ہاتھ جمع کرکے چہرے کو دھویا ...الی آخرہ(د) آپۖ نے فرمایا تم میں سے کوئی ٹھہرے ہوئے پانی میں غسل نہ کرے اس حال میں کہ وہ جنبی ہو۔