نفس سائلة فی الماء لایفسد الماء کالبق والذباب والزنابیر والعقارب(٤١) وموت ما یعیش فی الماء لایفسد الماء کالسمک والضفدع والسرطان(٤٢)واما الماء
کہ یہ جانور میتہ ہے اور ان کا کھانا حرام ہے۔اور میتہ ناپاک ہوتا ہے اس لئے ان کے مرنے سے پانی ناپاک ہو جائے گا ۔
لغت نفس سائلة : بہتا ہوا خون۔ البق : مچھر۔ الذباب : مکھی ۔ الزنابیر : بھڑ۔ العقارب : بچھو،عقرب کی جمع ہے۔
(٤١) مرنا ایسی چیز کا جو پانی میں زندگی گزارتی ہوپانی کو ناپاک نہیں کرتی ہے جیسے (١) مچھلی (٢) مینڈک (٣) کیکڑا ۔
وجہ (ا)جو جانور پانی میں پیدا ہوتا ہے اور اسی میں زندگی گزارتا ہے اس میں بہتا ہوا خون نہیں ہوتا ۔کیونکہ بہتا ہوا خون رہے گا تو پانی کے اندر ہی نہیں رسکے گا۔ اور وہ جو تھوڑا بہت خون نظر آتا ہے وہ مکمل خون نہیں ہے ۔خون کی خاصیت یہ ہے کہ اس کو دھوپ میں رکھو تو وہ کالا سا ہو جائے گا۔ اور دریائی جانور کے خون کو دھوپ میں رکھو تو وہ سفید ہو جاتا ہے۔ اس لئے وہ مکمل خون ہی نہیں ہے۔اور مسئلہ نمبر ٤٠ میں تفصیل سے گزر چکا ہے کہ جس جانور میں بہتا ہوا خون نہیں ہے اس کے مرنے سے پانی ناپاک نہیں ہوتا ہے۔(٢) عن ابی ھریرة قال رسول اللہ ۖ ھو الطھور ماء ہ الحل میتتہ (الف) (ترمذی شریف، باب ماجاء فی ماء البحر انہ طھور ص ٢١ نمبر ٦٩) سمندر کا میتہ حلال ہے سے استدلال کیا جا سکتا ہے کہ کھانا تو حلال نہیں ہے لیکن اس کے مردے میں خون نہیں ہوتا اس لئے اس کے مرنے سے پانی ناپاک نہیں ہوگا ۔
فائدہ امام شافعی کی ایک روایت ہے کہ مچھلی کے علاوہ دوسرے مائی جانور کے مرنے سے تھوڑا پانی ناپاک ہو جائے گا۔ اس لئے کہ مچھلی توحلال ہے لیکن دوسرے جانور حلال نہیں ہیں اس لئے دوسرے جانور کے مرنے سے تھوڑا پانی ناپا ک ہوگا ۔
لغت الضفدع : مینڈک۔ السرطان : کیکڑا۔
نوٹ جو جانور پانی میں پیدا ہوتا ہے اور پانی ہی میں زندگی گزارتا ہے وہ مائی جانور کہلاتا ہے ۔اور جو پانی کے اوپر پیدا ہوتا ہے اور پانی میں رہتا ہے وہ مائی جانور نہیں ہے جیسے بطخ۔
(٤٢)اور ماء مستعمل نہیں جائز ہے اس کا استعمال کرنا حدث کے پاک کرنے میں۔
تشریح جس پانی کو حدث غسل یا حدث وضو کو زائل کرنے کے لئے استعمال کیا ہو یا قر بت حاصل کرنے کے لئے استعمال کیا ہو ایسے پانی کو دو بارہ حدث غسل یا حدث وضو کو پاک کرنے کے لئے استعمال کرنا جائز نہیںہے۔ کیونکہ یہ پانی مستعمل ہو چکا ہے۔اور ماء مستعمل خود پاک تو ہے لیکن حدث کو پاک کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا ۔
وجہ (١) پاک ہونے کی دلیل یہ ہے کہ ماء مستعمل صحابہ کے کپڑوں میں وضو اور غسل کے بعد لگتا رہا لیکن آج تک کسی نے ماء مستعمل کی وجہ سے کپڑا نہیں دھویا ۔اور پاک کرنے کی صلاحیت نہیں ہے اس کی دلیل یہ ہے کہ اہل عرب کو پانی کی سخت ضرورت ہونے کے باوجود کسی نے ماء مستعمل استعمال کرکے وضو یا غسل نہیں کیا۔ اور نہ اس کو دوسرے برتن میں وضو یا غسل کے لئے رکھا ہو (٢) پاک ہونے کی دلیل وہ احادیث ہیں جن میں حضورۖ نے وضو کے لئے استعمال کیا ہوا پانی مریضوں کو پلایا ہے۔ اگر ماء مستعمل پاک نہ ہوتا تو آپۖ اس کو بیماروں کو کیسے
حاشیہ : (الف) سمندر کا پانی پاک ہے اور اس کا مردہ (یعنی مچھلی) حلال ہے۔